Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَقَالَ الۡمَلَاُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِهٖ لَٮِٕنِ اتَّبَعۡتُمۡ شُعَيۡبًا اِنَّكُمۡ اِذًا لَّخٰسِرُوۡنَ‏ ﴿90﴾
اور ان کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا کہ اگر تم شعیب ( علیہ السلام ) کی راہ پر چلوگے تو بیشک بڑا نقصان اٹھاؤ گے
و قال الملا الذين كفروا من قومه لىن اتبعتم شعيبا انكم اذا لخسرون
Said the eminent ones who disbelieved among his people, "If you should follow Shu'ayb, indeed, you would then be losers."
Aur unn ki qom kay kafir sardaron ney kaha agar tum shoaib ( alh-e-salam ) ki raah per chalo gay to be-shak bara nuksan uthao gay.
اور ان کی قوم کے وہ سردار جنہوں نے کفر اپنایا ہوا تھا ( قوم کے لوگوں سے ) کہنے لگے : اگر تم شعیب کے پیچھے چلے تو یاد رکھو اس صورت میں تمہیں سخت نقصان اٹھانا پڑے گا ۔
اور اسکی قوم کے کافر سردار بولے کہ اگر تم شعیب کے تابع ہوئے تو ضرور نقصان میں رہو گے ،
اس کی قوم کے سرداروں نے ، جو اس کی بات ماننےسے انکار کر چکے تھے ، آپس میں کہا اگر تم نے شعیب کی پیروی قبول کرلی تو برباد ہو جاؤ گے 74 ۔
اور ان کی قوم کے سرداروں اور رئیسوں نے جو کفر ( و انکار ) کے مرتکب ہو رہے تھے کہا: ( اے لوگو! ) اگر تم نے شعیب ( علیہ السلام ) کی پیروی کی تو اس وقت تم یقیناً نقصان اٹھانے والے ہوجاؤ گے
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :74 اس چھو ٹے سے فقرے پر سے سرسری طور پر نہ گزر جائیے ۔ یہ ٹھہر کر بہت سوچنے کا مقام ہے ۔ مَدیَنَ کے سردار اور لیڈر دراصل یہ کہہ رہے تھے اور اسی بات کا اپنی قوم کو بھی یقین دلا رہے تھے کہ شعیب جس ایمان داری اور راست بازی کی دعوت دے رہا ہے اور اخلاق و دیانت کےجن مستقل اصولوں کی پابندی کرانا چاہتا ہے ، اگر ان کو مان لیا جائے تو ہم تباہ ہو جائیں گے ۔ ہماری تجارت کیسے چل سکتی ہے اگر ہم بالکل ہی سچائی کے پابند ہوجائیں اور کھرے کھرے سودے کرنے لگیں ۔ اور ہم جو دنیا کی دو سب سے بڑی تجارتی شاہ راہوں کے چوراہے پر بستے ہیں ، اور مصر اور عراق کی عظیم الشان متمدّن سلطنتوں کی سرحد پر آباد ہیں ، اگر ہم قافلوں کو چھیڑنا بند کر دیں اور بے ضرر اور پُر امن لوگ ہی بن کر رہ جائیں تو جو معاشی اور سیاسی فوائد ہمیں اپنی موجودہ جغرافی پوزیشن سے حاصل ہو رہے ہیں وہ سب ختم ہو جائیں گے اور آس پاس کی قوموں پر ہماری جو دھونس قائم ہے وہ باقی نہ رہے گی ۔ ۔ ۔ ۔ یہ بات صرف قوم شعیب کے سرداروں ہی تک محدود نہیں ہے ۔ ہر زمانے میں بگڑے ہوئے لوگوں نے حق اور راستی اور دیانت کی روش میں ایسے ہی خطرات محسوس کیے ہیں ۔ ہر دور کے مفسدین کا یہی خیال رہا ہے کہ تجارت اور سیاست اور دوسرے دنیوی معاملات جُھوٹ اور بے ایمانی اور بد اخلاقی کے بغیر نہیں چل سکتے ۔ ہر جگہ دعوت حق کے مقابلہ میں جو زبردست عذرات پیش کیے گئے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی رہا ہے کہ اگر دنیا کی چلتی ہوئی راہوں سے ہٹ کر اس دعوت کی پیروی کی جائے گی تو قوم تباہ ہو جائے گی ۔
قوم شعیب کا شوق تباہی پورا ہوا اس قوم کی سرکشی بد باطنی ملاحظہ ہو کر مسلمانوں کو اسلام سے ہٹانے کیلئے انہیں یقین دلا رہے ہیں کہ شعیب علیہ السلام کی اطاعت تمہیں غارت کر دے گی بڑے نقصان میں اتر جاؤ گے ۔ ان مومنوں کے دلوں کو ڈرانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ آسمانی عذاب بصورت زلزلہ زمین سے آیا اور انہیں سچ مچ لرزادیا اور غارت و برباد ہو کر خود ہی نقصان میں پھنس گئے ۔ یہاں اس طرح بیان ہوا ۔ سورۃ ہود میں بیان ہے کہ آسمانی کڑاکے کی آواز سے یہ ہلاک کئے گئے ۔ وہاں بیان ہے کہ انہوں نے اپنے وطن سے نکل جانے کی دھمکی ایمان داروں کو دی تھی تو آسمانی ڈانٹ کی آواز نے ان کی آواز پست کر دی اور ہمیشہ کیلئے یہ خاموش کر دیئے گئے ۔ سورۃ شعراء میں بیان ہے کہ بادل ان پر سے عذاب بن کر برسا ۔ کیونکہ وہیں ذکر ہے کہ خود انہوں نے اپنے نبی سے کہا تھا کہ اگر سجے ہو تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرادو ۔ واقعہ یہ ہے کہ یہ تینوں عذاب ان پر ایک ساتھ آئے ۔ ادھر ابر اٹھا جس سے شعلہ باری ہونے لگی ، آگ برسنے لگی ۔ ادھر تند اور سخت کڑاکے کی آواز آئی ، ادھر زمین پر زلزلہ آیا ۔ نیچے اوپر کے عذابوں سے دیکھتے ہی دیکھتے تہ وبالا کر دیئے گئے ، اپنی اپنی جگہ ڈھیر ہوگئے یا وہ وقت تھا کہ یہاں سے مومنوں کو نکالنا چاہتے تھے یا یہ وقت ہے کہ یہ بھی نہیں معلوم ہوتا کہ کسی وقت یہاں یہ لوگ آباد بھی تھے یا مسلمانوں سے کہہ رہے تھے کہ تم نقصان میں اترو گے یا یہ ہے کہ خود برباد ہوگئے ۔