Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
حَقِيۡقٌ عَلٰٓى اَنۡ لَّاۤ اَقُوۡلَ عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الۡحَـقَّ‌ ؕ قَدۡ جِئۡـتُكُمۡ بِبَيِّنَةٍ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ فَاَرۡسِلۡ مَعِىَ بَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ ؕ‏ ﴿105﴾
میرے لئے یہی شایان ہے کہ بجز سچ کے اللہ کی طرف کوئی بات منسوب نہ کروں میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک بڑی دلیل بھی لایا ہوں سو تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے ۔
حقيق على ان لا اقول على الله الا الحق قد جتكم ببينة من ربكم فارسل معي بني اسراءيل
[Who is] obligated not to say about Allah except the truth. I have come to you with clear evidence from your Lord, so send with me the Children of Israel."
Meray liye yehi shayaan hai kay ba-juz sach kay Allah ki taraf koi baat mansoob na keroonmein tumharay pass tumhara rab ki taraf say aik bari daleel bhi laya hun so tu bani israeel ko meray sath bhej dey.
میرا فرض ہے کہ میں اللہ کی طرف منسوب کر کے حق کے سوا کوئی اور بات نہ کہوں ۔ میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک کھلی دلیل لے کر آیا ہوں ، لہذا بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دو ۔
مجھے سزاوار ہے کہ اللہ پر نہ کہوں مگر سچی بات ( ف۲۰۳ ) میں تم سب کے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں ( ف۲۰٤ ) تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ چھوڑ دے ( ف۲۰۵ )
میرا منصب یہی ہے کہ اللہ کا نام لے کر کوئی بات حق کے سوا نہ کہوں ، میں تم لوگوں کے پاس تمہارے رب کی طرف سے صریح دلیل ماموریّت لے کر آیا ہوں ، لہٰذا تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے ۔ 86
مجھے یہی زیب دیتا ہے کہ اللہ کے بارے میں حق بات کے سوا ( کچھ ) نہ کہوں ۔ بیشک میں تمہارے رب ( کی جانب ) سے تمہارے پاس واضح نشانی لایا ہوں ، سو تُو بنی اسرائیل کو ( اپنی غلامی سے آزاد کر کے ) میرے ساتھ بھیج دے
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :86 حضرت موسیٰ علیہ السلام دو چیزوں کی دعوت لے کر فرعون کے پاس بھیجے گئے تھے ۔ ایک یہ کہ وہ اللہ کی بندگی ( اسلام ) قبول کرے ، دوسرے یہ کہ بنی اسرائیل کی قوم کو جو پہلے سے مسلمان تھی اپنے پنجہ ظلم سے رہا کر دے ۔ قرآن میں ان دونوں دعوتوں کا کہیں یکجا ذکر کیا گیا ہے اور کہیں موقع و محل کے لحاظ سے صرف ایک ہی کے بیان پر اکتفا کیا گیا ہے ۔