Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَاَوۡرَثۡنَا الۡـقَوۡمَ الَّذِيۡنَ كَانُوۡا يُسۡتَضۡعَفُوۡنَ مَشَارِقَ الۡاَرۡضِ وَمَغَارِبَهَا الَّتِىۡ بٰرَكۡنَا فِيۡهَا‌ ؕ وَتَمَّتۡ كَلِمَتُ رَبِّكَ الۡحُسۡنٰى عَلٰى بَنِىۡۤ اِسۡرَاۤءِيۡلَۙ بِمَا صَبَرُوۡا‌ ؕ وَدَمَّرۡنَا مَا كَانَ يَصۡنَعُ فِرۡعَوۡنُ وَقَوۡمُهٗ وَمَا كَانُوۡا يَعۡرِشُوۡنَ‏ ﴿137﴾
اور ہم نے ان لوگوں کو جو بالکل کمزور شمار کئے جاتے تھے اس سرزمین کے پورب پچھم کا مالک بنادیا جس میں ہم نے برکت رکھی ہے اور آپ کے رب کا نیک وعدہ بنی اسرائیل کے حق میں ان کے صبر کی وجہ سے پورا ہوگیا اور ہم نے فرعون کے اور اس کی قوم کے ساختہ پرداختہ کارخانوں کو اور جو کچھ وہ اونچی اونچی عمارتیں بنواتے تھے سب کو درہم برہم کر دیا ۔
و اورثنا القوم الذين كانوا يستضعفون مشارق الارض و مغاربها التي بركنا فيها و تمت كلمت ربك الحسنى على بني اسراءيل بما صبروا و دمرنا ما كان يصنع فرعون و قومه و ما كانوا يعرشون
And We caused the people who had been oppressed to inherit the eastern regions of the land and the western ones, which We had blessed. And the good word of your Lord was fulfilled for the Children of Israel because of what they had patiently endured. And We destroyed [all] that Pharaoh and his people were producing and what they had been building.
Aur hum ney unn logon ko jo kay bilkul kamzor shumat kiye jatay thay uss sir zamin kay poorab pachim ka maalik bana diya jiss mein hum ney barkat rakhi hai aur aap kay rab kay nek wada bani israeel kay haq mein unn kay sabar ki waja say poora hogaya aur hum ney firaon kay aur uss ki qom kay saakhita per daakhita kaar khanon ko aur jo kuch woh oonchi oonchi emarten banwatay thay sab ko darhum barhum ker diya.
اور جن لوگوں کو کمزور سمجھا جاتا تھا ، ہم نے انہیں اس سرزمین کے مشرق و مغرب کا وارث بنا دیا جس پر ہم نے برکتیں نازل کی تھیں ۔ ( ٦١ ) اور بنی اسرائیل کے حق میں تمہارے رب کا کلمہ خیر پورا ہوا ، کیونکہ انہوں نے صبر سے کام لیا تھا ۔ اور فرعون اور اس کی قوم جو کچھ بناتی چڑھاتی رہی تھی ، ( ٦٢ ) اس سب کو ہم نے ملیا میٹ کردیا ۔
اور ہم نے اس قوم کو ( ف۲٤۹ ) جو دبا لی گئی تھی اس زمین ( ف۲۵۰ ) کے پورب پچھم کا وارث کیا جس میں ہم نے برکت رکھی ( ف۲۵۱ ) اور تیرے رب کا اچھا وعدہ بنی اسرائیل پر پورا ہوا ، بدلہ ان کے صبر کا ، اور ہم نے برباد کردیا ( ف۲۵۲ ) جو کچھ فرعون اور اس کی قوم بناتی اور جو چنائیاں اٹھاتے ( تعمیر کرتے ) تھے ،
اور ان کی جگہ ہم نے ان لوگوں کو جو کمزور بنا کر رکھے گئے تھے ، اس سرزمین کے مشرق و مغرب کا وارث بنا دیا جسے ہم نے برکتوں سے مالامال کیا تھا ۔ 97 اس طرح بنی اسرائیل کے حق میں تیرے رب کا وعدہ خیر پورا ہوا کیونکہ انہوں نے صبر سے کام لیا تھا اور فرعون اور اس کی قوم کا وہ سب کچھ برباد کر دیا گیا جو وہ بناتے اور چڑھاتے تھے ۔
اور ہم نے اس قوم ( بنی اسرائیل ) کو جو کمزور اور استحصال زدہ تھی اس سرزمین کے مشرق و مغرب ( مصر اور شام ) کا وارث بنا دیا جس میں ہم نے برکت رکھی تھی ، اور ( یوں ) بنی اسرائیل کے حق میں آپ کے رب کا نیک وعدہ پورا ہوگیا اس وجہ سے کہ انہوں نے ( فرعونی مظالم پر ) صبر کیا تھا ، اور ہم نے ان ( عالیشان محلات ) کو تباہ و برباد کردیا جو فرعون اور اس کی قوم نے بنا رکھے تھے اور ان چنائیوں ( اور باغات ) کو بھی جنہیں وہ بلندیوں پر چڑھاتے تھے
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :97 یعنی بنی اسرائیل کو فلسطین کی سر زمین کا وارث بنا دیا ۔ بعض لوگوں نے اس کا مفہوم یہ لیا ہے کہ بنی اسرائیل خود سر زمین مصر کے مالک بنادیے گئے ۔ لیکن اس کے معنی کو تسلیم کرنے کے لیے نہ تو قرآن کریم کے اشارات کافی واضح ہیں اور نہ تاریخ و آثار ہی سے اس کی کوئی قوی شہادت ملتی ہے ، اس لیے اس معنی کو تسلیم کرنے میں ہمیں تامل ہے ۔ ( ملاحظہ ہو الکہف حاشیہ ۵۷ ۔ الشعراء حاشیہ ٤۵ ) ۔