Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
قَالَ يٰمُوۡسٰٓى اِنِّى اصۡطَفَيۡتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسٰلٰتِىۡ وَ بِكَلَامِىۡ ‌ۖ  فَخُذۡ مَاۤ اٰتَيۡتُكَ وَكُنۡ مِّنَ الشّٰكِرِيۡنَ‏ ﴿144﴾
ارشاد ہوا کہ اے موسیٰ! میں نے پیغمبری اور اپنی ہمکلامی سے اور لوگوں پر تم کو امتیاز دیا ہے تو جو کچھ تم کو میں نے عطا کیا ہے اس کو لو اور شکر کرو ۔
قال يموسى اني اصطفيتك على الناس برسلتي و بكلامي فخذ ما اتيتك و كن من الشكرين
[ Allah ] said, "O Moses, I have chosen you over the people with My messages and My words [to you]. So take what I have given you and be among the grateful."
Irshad hua kay aey musa! Mein ney payghubari aur apni hum kalaami say aur logon per tum ko imtiaz diya hai to jo kuch tum ko mein ney ata kiya hai uss ko lo aur shukar kero.
فرمایا : اے موسیٰ ! میں نے اپنے پیغام دے کر اور تمام سے ہم کلام ہو کر تمہیں تمام انسانوں پر فوقیت دی ہے ۔ لہذا میں نے جو کچھ تمہیں دیا ہے ، اسے لے لو ، اور ایک شکر گذار شخص بن جاؤ ۔
فرمایا اے موسیٰ میں نے تجھے لوگوں سے چن لیا اپنی رسالتوں اور اپنے کلام سے ، تو لے جو میں نے تجھے عطا فرمایا اور شکر والوں میں ہو ،
فرمایا اے موسیٰ ، میں نے تمام لوگوں پر ترجیح دے کر تجھے منتخب کیا کہ میری پیغمبری کرے اور مجھ سے ہم کلام ہو ، پس جو کچھ میں تجھے دوں اسے لے اور شکر بجا لا ۔
ارشاد ہوا: اے موسٰی! بیشک میں نے تمہیں لوگوں پر اپنے پیغامات اور اپنے کلام کے ذریعے برگزیدہ و منتخب فرما لیا ۔ سو میں نے تمہیں جو کچھ عطا فرمایا ہے اسے تھام لو اور شکر گزاروں میں سے ہوجاؤ
انبیاء کی فضیلت پر ایک تبصرہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جناب باری فرماتا ہے کہ دوہری نعمت آپ کو عطا ہوئی یعنی رسالت اور ہم کلامی ۔ مگر چونکہ ہمارے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمام اول و آخر نبیوں کے سردار ہیں اس لئے اللہ تعالیٰ نے رسالت ختم کرنے والا آپ کو بنایا کہ قیامت تک آپ ہی کی شریعت جاری رہے گی اور تمام انبیاء اور رسولوں سے آپ کے تابعدار تعداد میں زیادہ ہوں گے فضیلت کے اعتبار سے آپ کے بعد سب سے افضل حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں جو خلیل اللہ تھے ۔ پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام ہیں جو کلیم اللہ تھے ۔ اے موسیٰ جو مناجات اور کلام تجھے میں نے دیا ہے وہ لے لے اور مضبوطی سے اس پر استقامت رکھ اور اس پر جتنا تجھ سے ہو سکے شکر بجا لایا کر ۔ کہا گیا ہے کہ تورات کی تختیاں جواہر کی تھیں اور ان میں اللہ تعالیٰ نے تمام احکام حلال حرام کے تفصیل کے ساتھ لکھ دیئے تھے ان ہی تختیوں میں تورات تھی جس کے متعلق فرمان ہے کہ اگلے لوگوں کی ہلاکت کے بعد ہم نے موسیٰ کو لوگوں کی ہدایت کے لئے کتاب عطا فرمائی ۔ یہ بھی مروی ہے کہ تورات سے پہلے یہ تختیاں ملی تھیں واللہ اعلم ۔ الغرض دیدار الٰہی جس کی تمنا آپ نے کی تھی اس کے عوض یہ چیز آپ کو ملی ۔ کہا گیا اسے ماننے کے ارادے سے لے لو اور اپنی قوم کو ان اچھائیوں پر عمل کرنے کی ہدایت کرو ۔ آپ کو زیادہ تاکید ہوئی اور قوم کو ان سے کم ۔ تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ میری حکم عدولی کرنے والے کا کیا انجام ہوتا ہے؟ جیسے کوئی کسی کو دھمکاتے ہوئے کہے کہ تم میری مخالفت انجام بھی دیکھ لو گے ۔ یہ بھی مطلب ہو سکتا ہے کہ میں تمہیں شام کے بدکاروں کے گھروں کا مالک بنا دوں گا یا مراد اس سے فرعونیوں کا ترکہ ہو ۔ لیکن پہلی بات ہی زیادہ ٹھیک معلوم ہوتی ہے کیونکہ یہ فرمان تیہ کے میدان سے پہلے اور فرعون سے نجات پا لینے کے بعد کا ہے ۔ واللہ اعلم ۔