Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
سَاَصۡرِفُ عَنۡ اٰيٰتِىَ الَّذِيۡنَ يَتَكَبَّرُوۡنَ فِى الۡاَرۡضِ بِغَيۡرِ الۡحَـقِّ ؕ وَاِنۡ يَّرَوۡا كُلَّ اٰيَةٍ لَّا يُؤۡمِنُوۡا بِهَا‌ ۚ وَاِنۡ يَّرَوۡا سَبِيۡلَ الرُّشۡدِ لَا يَتَّخِذُوۡهُ سَبِيۡلًا‌ ۚ وَّاِنۡ يَّرَوۡا سَبِيۡلَ الۡغَىِّ يَتَّخِذُوۡهُ سَبِيۡلًا‌ ؕ ذٰ لِكَ بِاَنَّهُمۡ كَذَّبُوۡا بِاٰيٰتِنَا وَكَانُوۡا عَنۡهَا غٰفِلِيۡنَ‏ ﴿146﴾
میں ایسے لوگوں کو اپنے احکام سے برگشتہ ہی رکھوں گا جو دنیا میں تکبر کرتے ہیں ، جس کا ان کو کوئی حق حاصل نہیں اور اگر تمام نشانیاں دیکھ لیں تب بھی وہ ان پر ایمان نہ لائیں اور اگر ہدایت کا راستہ دیکھیں تو اس کو اپنا طریقہ نہ بنائیں اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھ لیں تو اس کو اپنا طریقہ بنالیں یہ اس سبب سے ہے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے غافل رہے ۔
ساصرف عن ايتي الذين يتكبرون في الارض بغير الحق و ان يروا كل اية لا يؤمنوا بها و ان يروا سبيل الرشد لا يتخذوه سبيلا و ان يروا سبيل الغي يتخذوه سبيلا ذلك بانهم كذبوا بايتنا و كانوا عنها غفلين
I will turn away from My signs those who are arrogant upon the earth without right; and if they should see every sign, they will not believe in it. And if they see the way of consciousness, they will not adopt it as a way; but if they see the way of error, they will adopt it as a way. That is because they have denied Our signs and they were heedless of them.
Mein aisay logon ko apney ehkaam say bar-gashta hi rakhon ga jo duniya mein takabbur kertay hain jiss ka unn ko koi haq hasil nahi aur agar tamam nishaniyan dekh len tab bhi woh inn per eman na layen aur agar hidayat ka raasta dekhen to iss ko apna tareeqa na banayen aur agar gumrahi ka raasta dekh len to iss ko apna tareeq bana len. Yeh iss sabab say hai kay enhon ney humari aayaton ko jhutlaya aur inn say ghafil rahey.
میں اپنی نشانیوں سے ان لوگوں کو برگشتہ رکھوں گا جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں ، اور وہ اگر ہر طرح کی نشانیاں دیکھ لیں تو ان پر ایمان نہیں لائیں گے ۔ اور اگر انہیں ہدایت کا سیدھا راستہ نظر آئے تو اس کو اپنا طریقہ نہیں بنائیں گے ، اور اگر گمراہی کا راستہ نظر آجائے تو اس کو اپنا طریقہ بنا لیں گے ۔ یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا ، اور ان سے بالکل بے پروا ہوگئے ۔
اور میں اپنی آیتوں سے انہیں پھیردوں گا جو زمین میں ناحق اپنی بڑائی چاہتے ہیں ( ف۲۷۰ ) اور اگر سب نشانیاں دیکھیں ان پر ایمان نہ لائیں اور اگر ہدایت کی راہ دیکھیں اس میں چلنا پسند نہ کریں ( ف۳۲۷۱ ) اور گمراہی کا راستہ نظر پڑے تو اس میں چلنے کو موجود ہوجائیں ، یہ اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان سے بےخبر بنے ،
میں اپنی نشانیوں سے ان لوگوں کی نگاہیں پھیر دوں گا جو بغیر کِسی حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں 104 ، وہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں کبھی اس پر ایمان نہ لائیں گے ، اگر سیدھا راستہ ان کے سامنے آئے تو اسے اختیار نہ کریں گے اور اگر ٹیڑھا راستہ نظر آئے تو اس پر چل پڑیں گے ، اس لیے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا اور ان سے بے پروائی کرتے رہے ۔
میں اپنی آیتوں ( کے سمجھنے اور قبول کرنے ) سے ان لوگوں کو باز رکھوں گا جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں اور اگر وہ تمام نشانیاں دیکھ لیں ( تب بھی ) اس پر ایمان نہیں لائیں گے اور اگر وہ ہدایت کی راہ دیکھ لیں ( پھر بھی ) اسے ( اپنا ) راستہ نہیں بنائیں گے اور اگر وہ گمراہی کا راستہ دیکھ لیں ( تو ) اسے اپنی راہ کے طور پر اپنالیں گے ، یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے غافل بنے رہے
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :104 یعنی میرا قانون فطرت یہی ہے کہ ایسے لوگ کسی عبرت ناک چیز سے عبرت اور کسی سبق آموز شے سے سبق حاصل نہیں کر سکتے ۔ ”بڑا بننا“یا ”تکبّر کرنا“ قرآن مجید اس معنی میں استعمال کرتا ہے کہ بندہ اپنے آپ کو بندگی کے مقام سے بالا تر سمجھنے لگے اور خدا کے احکام کی کچھ پروا نہ کرے ، اور ایسا طرزِ عمل اختیار کرے گویا کہ وہ نہ خدا کا بندہ ہے اور نہ خدا اس کا رب ہے ۔ اس خودسری کی کوئی حقیقت ایک پندار غلط کے سوا نہیں ہے ، کیونکہ خدا کی زمین میں رہتے ہوئے ایک بندے کو کسی طرح یہ حق پہنچتا ہی نہیں کہ غیر بندہ بن کر رہے ۔ اسی لیے فرمایا کہ ”وہ بغیر کسی حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں ۔ “
تکبر کا پھل محرومی تکبر کا نتیجہ ہمیشہ جہالت ہوتا ہے ایسے لوگوں کو حق سمجھنے ، اسے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق نصیب نہیں ہوتی ۔ ان کے بے ایمانی کی وجہ سے ان کے دل الٹ جاتے ہیں ، آنکھ کان بیکار ہو جاتے ہیں ۔ ان کی کجی ان کے دلوں کو بھی کج کر دیتی ہے ۔ علماء کا مقولہ ہے کہ متکبر اور پوچھنے سے جی چرانے والا کبھی عالم نہیں ہو سکتا ۔ جو شخص تھوڑی دیر کے لئے علم کے حاصل کرنے میں اپنے آپ کو دوسرے کے سامنے نہ جھکائے وہ عمر بھر ذلت و رسوائی میں رہتا ہے ۔ متکبر لوگوں کو قرآن کی سمجھ کہاں؟ وہ تو رب کی آیتوں سے بھاگتے رہتے ہیں ۔ اس امت کے لوگ ہوں یا اور امتوں کے سب کے ساتھ اللہ کا طریقہ یہی رہا ہے کہ تکبر کی وجہ سے حق کی پیروی نصیب نہیں ہوتی چونکہ یہ لوگ اللہ کے عذاب کے مستحق ہو چکے ہیں اگرچہ یہ بڑے بڑے معجزے بھی دیکھ لیں انہیں ایمان نصیب نہیں ہوگا ۔ گو نجات کے راستے ان پر کھل جائیں لیکن اس راہ پر چلنا ان کے لئے دشوار ہے ۔ ہاں بری راہ سامنے آتے ہی یہ بےطرح اس پر لپکے ۔ اس لئے کہ ان کے دلوں میں جھٹلانا ہے اور اپنے اعمال کے نتیجوں سے بےخبر ہیں ۔ جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلائیں ، آخرت کا یقین نہ رکھیں ، اسی عقیدے پر مریں ان کے اعمال اکارت ہیں ۔ ہم کسی پر ظلم نہیں کرتے بدلہ صرف کئے ہوئے اعمال کا ہی ملتا ہے ۔ بھلے کا بھلا اور برے کا برا ، جیسا کر وگے ویسا بھرو گے ۔