Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
اَوَلَمۡ يَتَفَكَّرُوۡا‌؄ مَا بِصَاحِبِهِمۡ مِّنۡ جِنَّةٍ‌ؕ اِنۡ هُوَ اِلَّا نَذِيۡرٌ مُّبِيۡنٌ‏ ﴿184﴾
کیا ان لوگوں نے اس بات پر غور نہ کیا کہ ان کے ساتھی کو ذرا بھی جنون نہیں وہ تو صرف ایک صاف صاف ڈرانے والے ہیں ۔
او لم يتفكروا ما بصاحبهم من جنة ان هو الا نذير مبين
Then do they not give thought? There is in their companion [Muhammad] no madness. He is not but a clear warner.
Kiya inn logon ney iss baat per ghor nahi kiya kay inn kay sathi ko zara bhi junoon nahi woh to sirf aik saaf saaf daraney walay hain.
بھلا کیا ان لوگوں نے سوچا نہیں کہ یہ صاحب جن سے ان کا سابقہ ہے ( یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) ان میں جنون کا کوئی شائبہ نہیں ہے ۔ وہ اور کچھ نہیں ، بلکہ صاف صاف طریقے سے لوگوں کو متنبہ کرنے والے ہیں ۔ ( ٩٥ )
کیا سوچتے نہیں کہ ان کے صاحب کو جنوں سے کچھ علاقہ نہیں ، وہ تو صاف ڈر سنانے والے ہیں ( ف۳۵۹ )
اور کیا ان لوگوں نے کبھی سوچا نہیں؟ ان کے رفیق پر جنون کا کوئی اثر نہیں ہے ۔ وہ تو ایک خبردار ہے جو ﴿برا انجام سامنے آنے سے پہلے﴾ صاف صاف متنبہ کر رہا ہے ۔
کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ انہیں ( اپنی ) صحبت کے شرف سے نوازنے والے ( رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو جنون سے کوئی علاقہ نہیں ، وہ تو ( نافرمانوں کو ) صرف واضح ڈر سنانے والے ہیں
صداقت رسالت پر اللہ کی گواہی کیا ان کافروں نے کبھی اس بات پر غور کیا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں جنوں کی کوئی بات بھی ہے؟ جیسے فرمان ہے آیت ( قُلْ اِنَّمَآ اَعِظُكُمْ بِوَاحِدَةٍ ۚ اَنْ تَقُوْمُوْا لِلّٰهِ مَثْنٰى وَفُرَادٰى ثُمَّ تَتَفَكَّرُوْا ۣ مَا بِصَاحِبِكُمْ مِّنْ جِنَّةٍ ۭ اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِيْرٌ لَّكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيْدٍ 46؀ ) 34- سبأ:46 ) آؤ میری ایک بات تو مان لو ذرا سی دیر خلوص کے ساتھ اللہ کو حاضر جان کر اکیلے و کیلے غور تو کرو کہ مجھ میں کونسا دیوانہ پن ہے ؟ میں تو تمہیں آنے والے سخت خطرے کی اطلاع دے رہا ہوں کہ اس سے ہوشیار رہو ۔ جب تم یہ کرو گے تو خود اس نتیجے پر پہنچ جاؤ گے کہ میں مجنوں نہیں بلکہ اللہ کا پیغام دے کر تم میں بھیجا گیا ہوں ۔ حضور نے ایک مرتبہ صفا پہاڑ پر چڑھ کر قریشیوں کے ایک ایک قبیلے کا الگ الگ نام لے کر انہیں اللہ کے عذابوں سے ڈرایا اور اسی طرح صبح کر دی تو بعض کہنے لگے دیوانہ ہو گیا ہے اس پر یہ آیت اتری ۔