Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
اِنۡ تَسۡتَفۡتِحُوۡا فَقَدۡ جَآءَكُمُ الۡفَتۡحُ‌ۚ وَاِنۡ تَنۡتَهُوۡا فَهُوَ خَيۡرٌ لَّـكُمۡ‌ۚ وَ اِنۡ تَعُوۡدُوۡا نَـعُدۡ‌ۚ وَلَنۡ تُغۡنِىَ عَنۡكُمۡ فِئَتُكُمۡ شَيۡـًٔـا وَّلَوۡ كَثُرَتۡۙ وَاَنَّ اللّٰهَ مَعَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿19﴾
اگر تم لوگ فیصلہ چاہتے ہو تو وہ فیصلہ تمہارے سامنے آموجود ہوا اور اگر باز آجاؤ تو یہ تمہارے لئے نہایت خوب ہے اور اگر تم پھر وہی کام کرو گے تو ہم بھی پھر وہی کام کریں گے اور تمہاری جمعیت تمہارے ذرا بھی کام نہ آئے گی گو کتنی زیادہ ہو اور واقعی بات یہ ہے کہ اللہ تعالٰی ایمان والوں کے ساتھ ہے ۔
ان تستفتحوا فقد جاءكم الفتح و ان تنتهوا فهو خير لكم و ان تعودوا نعد و لن تغني عنكم فتكم شيا و لو كثرت و ان الله مع المؤمنين
If you [disbelievers] seek the victory - the defeat has come to you. And if you desist [from hostilities], it is best for you; but if you return [to war], We will return, and never will you be availed by your [large] company at all, even if it should increase; and [that is] because Allah is with the believers.
Agar tum log faisla chahatay ho to woh faisla tumharay samney aa mojood hua aur agar baaz ajao to yeh tumharay liye nihayat khoob hai aur agar tum phir wohi kaam kero gay to hum bhi phir wohi kaam keren gay aur tumhari jamiyat tumharay zara bhi kaam na aaye gi go kitni ziyada ho aur waqaee baat yeh hai kay Allah Taalaa eman walon kay sath hai.
۔ ( اے کافرو ) اگر تم فیصلہ چاہتے تھے ، تو لو ! اب فیصلہ تمہارے سامنے آگیا ہے ۔ اب اگر تم باز آجاؤ تو یہ تمہارے ہی لیے بہتر ہوگا ، اور اگر تم پھر وہی کام کرو گے ( جو اب تک کرتے رہے ہو ) تو ہم بھی پھر وہی کام کریں گے ( جو اب کیا ہے ) ۔ اور تمہارا جتھا تمہارے کچھ کام نہیں آئے گا ، چاہے وہ کتنا زیادہ ہو اور یاد رکھو کہ اللہ مومنوں کے ساتھ ہے ۔
اے کافرو! اگر تم فیصلہ مانگتے ہو تو یہ فیصلہ تم پر آچکا ( ف۳۲ ) اور اگر باز آؤ ( ف۳۳ ) تو تمہارا بھلا ہے اور اگر تم پھر شرارت کرو تو ہم پھر نہ دیں گے اور تمہارا جتھا تمہیں کچھ کام نہ دے گا چاہے کتنا ہی بہت ہو اور اس کے ساتھ یہ ہے کہ اللہ مسلمانوں کے ساتھ ہے ،
﴿ان کافروں سے کہہ دو﴾ اگر تم فیصلہ چاہتے تھے تو لو ، فیصلہ تمہارے سامنے آگیا ۔ 15 اب باز آجاؤ ، تمہارے ہی لیے بہتر ہے ، ورنہ پھر پلٹ کر اسی حماقت کا اعادہ کرو گے تو ہم بھی اسی سزا کا اعادہ کریں گے اور تمہاری جمعیت ، خواہ وہ کتنی ہی زیادہ ہو ، تمہارے کچھ کام نہ آسکے گی ، اللہ مومنوں کے ساتھ ہے ۔ ؏ ۲
۔ ( اے کافرو! ) اگر تم نے فیصلہ کن فتح مانگی تھی تو یقیناً تمہارے پاس ( حق کی ) فتح آچکی اور اگر تم ( اب بھی ) باز آجاؤ تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے ، اور اگر تم پھر یہی ( شرارت ) کرو گے ( تو ) ہم ( بھی ) پھر یہی ( سزا ) دیں گے اور تمہارا لشکر تمہیں ہرگز کفایت نہ کرسکے گا اگرچہ کتنا ہی زیادہ ہو اور بیشک اللہ مومنوں کے ساتھ ہے
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :15 مکہ سے روانہ ہوتے وقت مشرکین نے کعبہ کے پردے پکڑ کر دعا مانگی تھی کہ خدایا دونوں گروہوں میں سے جو بہتر ہے اس کو فتح عطا کر ۔ اور ابوجہل نے خاص طور پر کہا تھا کہ خدایا ہم میں سے جو برسر حق ہو اسے فتح دے اور جو برسرِ ظلم ہو اسے رسوا کردے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کی منہ مانگی دعائیں حرف بحرف پوری کردیں اور فیصلہ کر کے بتا دیا کہ دونوں میں سے کون اچھا اور برسرِ حق ہے ۔
ایمان والوں کا متعین و مددگار اللہ عز اسمہ اللہ تعالی کافروں سے فرما رہا ہے کہ تم یہ دعائیں کرتے تھے کہ ہم میں اور مسلمانوں میں اللہ تعالیٰ فیصلہ کر دے جو حق پر ہوا سے غالب کر دے اور اس کی مد فرمائے تو اب تمہاری یہ خواہش بھی پوری ہوگئی مسلمان بحکم الٰہی اپنے دشمنوں پر غالب آگئے ۔ ابو جہل نے بدر والے دن کہا تھا کہ اے اللہ ہم میں سے جو رشتوں ناتوں کا توڑنے والا ہو اور غیر معروف چیز لے کر آیا ہو اسے توکل کی لڑائی میں شکست دے پس اللہ تعالیٰ نے یہی کیا اور یہ اور اس کا لشکر ہار گئے ، مکے سے نکلنے سے پہلے ان مشرکوں نے خانہ کعبہ کا غلاف پکڑ کر دعا کی تھی کہ الٰہی دونوں لشکروں میں سے تیرے نزدیک جو اعلیٰ ہو اور زیادہ بزرگ ہو اور زیادہ بہتری والا ہو تو اس کی مدد کر ۔ پس اس آیت میں ان سے فرمایا جا رہا ہے کہ لو اللہ کی مدد آ گئی تمہارا کہا ہوا پورا ہوگیا ۔ ہم نے اپنے نبی کو جو ہمارے نزدیک بزرگ ، بہتر اور اعلیٰ تھے غالب کر دیا ۔ خود قرآن نے ان کی دعا نقل کی ہے کہ یہ کہتے تھے دعا ( وَاِذْ قَالُوا اللّٰهُمَّ اِنْ كَانَ هٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَاَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاۗءِ اَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ 32؀ ) 8- الانفال:32 ) ، الٰہی اگر یہ تیری جانب سے راست ہے تو تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئی اور دردناک عذاب ہم پر لا ۔ پھر فرماتا ہے کہ اگر اب بھی تم اپنے کفر سے باز آجاؤ تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے ۔ اللہ جل جلالہ اور اس کے رسول کو نہ جھٹلاؤ تو دونوں جہان میں بھلائی پاؤ گے اور اگر پھر تم نے یہی کفر و گمراہی کو تو ہم بھی اسی طرح مسلمانوں کے ہاتھوں تمہیں پست کریں گے ۔ اگر تم نے پھر اسی طرح فتح مانگی تو ہم پھر اپنے نیک بندوں پر اپنی مدد اتاریں گے لیکن اول قول قوی ہے ۔ یاد رکھو گو تم سب کے سب مل کر چڑھائی کرو تمہاری تعداد کتنی ہی بڑھ جائے اپنے تمام لشکر جمع کر لو لیکن سب تدبیریں دھری کی دھری رہ جائیں گی ۔ جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ ہو اسے کوئی مغلوب نہیں کر سکتا ۔ ظاہر ہے کہ خالق کائنات مومنوں کے ساتھ ہے اس لئے کہ وہ اس کے رسول کے ساتھ ہیں ۔