Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِيۡعُوا اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ وَلَا تَوَلَّوۡا عَنۡهُ وَاَنۡـتُمۡ تَسۡمَعُوۡنَ‌ ۖ‌ ۚ‏ ﴿20﴾
اے ایمان والو! اللہ کا اور اس کے رسول کا کہنا مانو اور اس ( کا کہنا ماننے ) سے روگردانی مت کرو سنتے جانتے ہوئے ۔
يايها الذين امنوا اطيعوا الله و رسوله و لا تولوا عنه و انتم تسمعون
O you who have believed, obey Allah and His Messenger and do not turn from him while you hear [his order].
Aey eman walo! Allah ka aur uss kay rasool ka kaha mano aur uss ( ka kaha mannay ) say roo-gardani mat kero suntay jantay huye.
اے ایمان والو ! اللہ اور اس کے رسول کی تابع داری کرو ، اور اس ( تابع داری ) سے منہ نہ موڑو ، جبکہ تم ( اللہ اور رسول کے احکام ) سن رہے ہو ۔
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو ( ف۳٤ ) اور سن سنا کہ اسے نہ پھرو ،
اے ایمان لانے والو ، اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور حکم سننے کے بعد اس سے سرتابی نہ کرو ۔
اے ایمان والو! تم اللہ کی اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی اطاعت کرو اور اس سے روگردانی مت کرو حالانکہ تم سن رہے ہو
اللہ کی نگاہ میں بدترین مخلوق اللہ تعالیٰ اپنے ایماندار بندوں کو اپنی اور اپنے رسول کی فرمانبرداری کا حکم دیتا ہے اور مخالفت سے اور کافروں جیسا ہونے سے منع فرماتا ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے کہ اطاعت کو نہ چھوڑو ، تابع داری سے منہ نہ موڑو ۔ جن کاموں سے اللہ اور اسکا رسول روک دے رک جایا کرو ، سن کر ان سنی نہ کر دیا کرو ، مشرکوں کی طرح نہ بن جاؤ کہ سنا نہیں اور کہدیا کہ سن لیا ، نہ منافقوں کی طرح بنو کہ بظاہر ماننے والا ظاہر کر دیا اور درحقیقت یہ بات نہیں ۔ بدترین مخلوق جانوروں ، کیڑے مکوڑوں سے بھی برے اللہ کے نزدیک ایسے ہی لوگ ہیں جو حق باتوں سے اپنے کان بہرے کرلیں اور حق کے سمجھنے سے گونگے بن جائیں ، بےعقلی سے کام لیں ۔ اس لئے کہ تمام جانور بھی اللہ قادر کل کے زیر فرمان ہیں جو جس کام کیلئے بنایا گیا ہے اس میں مشغول ہے مگر یہ ہیں کہ پیدا کئے گئے عبادت کے لئے لیکن کفر کرتے ہیں ۔ چنانچہ اور آیت میں انہیں جانوروں سے تشبیہ دی گئی ۔ فرمان ہے آیت ( وَمَثَلُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا كَمَثَلِ الَّذِيْ يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ اِلَّا دُعَاۗءً وَّنِدَاۗءً ۭ ۻ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُوْنَ ١٧١؁ ) 2- البقرة:171 ) کافروں کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کوئی انہیں آواز دے تو سوائے پکارا اور ندا کے کچھ نہ سنیں اور آیت میں ہے کہ یہ لوگ مثل چوپایوں کے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ بہکے ہوئے اور غافل ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ مراد اس سے بنا عبدالدار کے قریشی ہیں ۔ محمد بن اسحاق کہتے ہیں مراد اس سے منافق ہیں ۔ بات یہ ہے کہ مشرک منافق دونوں ہی مراد ہیں دونوں ہی مراد ہیں دونوں میں صحیح فہم اور سلامتی والی عقل نہیں ہوتی نہ ہی عمل صالح کی انہیں توفیق ہوتی ہے ۔ اگر ان میں بھلائی ہوتی تو اللہ انہیں سنا دیتا لیکن نہ ان میں بھلائی نہ توفیق الہٰ ۔ اللہ جل سانہ کو علم ہے کہ انہیں سنایا بھی سمجھایا بھی تو بھی یہ اپنی سرکشی سے باز نہیں آئیں گے بلکہ اور اکڑ کر بھاگ جائیں گے ۔