Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
اِنَّ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا يُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَهُمۡ لِيَـصُدُّوۡا عَنۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ‌ ؕ فَسَيُنۡفِقُوۡنَهَا ثُمَّ تَكُوۡنُ عَلَيۡهِمۡ حَسۡرَةً ثُمَّ يُغۡلَبُوۡنَ ؕ وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اِلٰى جَهَـنَّمَ يُحۡشَرُوۡنَۙ‏ ﴿36﴾
بلا شک یہ کافر لوگ اپنے مالوں کو اس لئے خرچ کر رہے ہیں کہ اللہ کی راہ سے روکیں سو یہ لوگ تو اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہی رہیں گے پھر وہ مال ان کے حق میں باعث حسرت ہوجائیں گے پھر مغلوب ہوجائیں گے اور کافر لوگوں کو دوزخ کی طرف جمع کیا جائے گا ۔
ان الذين كفروا ينفقون اموالهم ليصدوا عن سبيل الله فسينفقونها ثم تكون عليهم حسرة ثم يغلبون و الذين كفروا الى جهنم يحشرون
Indeed, those who disbelieve spend their wealth to avert [people] from the way of Allah . So they will spend it; then it will be for them a [source of] regret; then they will be overcome. And those who have disbelieved - unto Hell they will be gathered.
Bila shak yeh kafir log apne maalon ko iss liye kharch ker rahey hain kay Allah ki raah say roken so yeh lo to apney maalon ko kharach kertay hi rahen gay phir woh maal inn kay haq mein baees-e-hasrat hojayen gay. Phir maghloob hojayen gay aur kafir logon ko dozakh ki taraf jama kiya jayega.
جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ اپنے مال اس کام کے لیے خرچ کر رہے ہیں کہ لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکیں ۔ ( ٢١ ) نتیجہ یہ ہوگا کہ یہ لوگ خرچ تو کریں گے ، مگر پھر یہ سب کچھ ان کے لیے حسرت کا سبب بن جائے گا ، اور آخر کار یہ مغلوب ہوجائیں گے ۔ اور ( آخرت میں ) ان کافر لوگوں کو جہنم کی طرف اکٹھا کر کے لایا جائے گا ۔
بیشک کافر اپنے مال خرچ کرتے ہیں کہ اللہ کی راہ سے روکیں ( ف٦۰ ) تو اب انہیں خرچ کریں گے پھر وہ ان پر پچھتاوا ہوں گے ( ف٦۱ ) پھر مغلوب کردیے جائیں گے اور کافروں کا حشر جہنم کی طرف ہوگا ،
جن لوگوں نے حق کو ماننے سے انکار کیا ہے وہ اپنے مال خدا کے راستے سے روکنے کے لیے صَرف کر رہے ہیں اور ابھی اور خرچ کرتے رہیں گے ۔ مگر آخرِ کار یہی کوششیں ان کے لیے پچھتاوے کا سبب بنیں گی ، پھر وہ مغلوب ہوں گے ، پھر یہ کافر جہنم کی طرف گھیر لائے جائیں گے ،
بیشک کافر لوگ اپنا مال و دولت ( اس لئے ) خرچ کرتے ہیں کہ ( اس کے اثر سے ) وہ ( لوگوں کو ) اللہ ( کے دین ) کی راہ سے روکیں ، سو ابھی وہ اسے خرچ کرتے رہیں گے پھر ( یہ خرچ کرنا ) ان کے حق میں پچھتاوا ( یعنی حسرت و ندامت ) بن جائے گا پھر وہ ( گرفتِ الٰہی کے ذریعے ) مغلوب کر دیئے جائیں گے ، اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ دوزخ کی طرف ہانکے جائیں گے
شکست خوردہ کفار کی سازشیں قریشیوں کو بدر میں شکست فاش ہوئی ، اپنے مردے اور اپنے قیدی مسلمانوں کے ہاتھوں میں چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے ۔ ابو سفیان اپنا قافلہ اور مال و متاع لے کر پہنچا تو عبداللہ بن ابی ربیعہ ، عکرمہ بن ابی جہل ، صفوان بن امیہ اور وہ لوگ جن کے عزیز و اقارب اس لڑائی میں کام آئے تھے ابو افیسان کے پاس پہنچے اور کہا کہ آپ دیکھتے ہیں ہماری کیا درگت ہوئی ؟ اب اگر آپ رضامند ہوں تو یہ سارا مال روک لیا جائے اور اسی خزانے سے دوسری جنگ کی تیاری وسیع پیمانے پر کی جائے اور انہیں مزا چکھا دیا جائے چنانچہ یہ بات مان لی گئی اور پختہ ہوگئ ، اسی پر یہ آیت اتری کہ خرچ کرو ورنہ یہ بھی غارت جائے گا اور دوبارہ منہ کی کھاؤ گے ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ آیت بھی بدر کے بارے میں اتری ہے ۔ الفاظ آیت کے عام ہیں گو سبب نزول خاص ہو حق کو روکنے کے لئے جو بھی مال خرچ کرے وہ آخر ندامت کے ساتھ رہ جائے گا ۔ دین کا چراغ انسانی پھونکوں سے بجھ نہیں سکتا ۔ اس خواہش کا انجام نامرادی ہی ہے ۔ خود اللہ اپنے دین کا ناصر اور حافظ ہے ۔ اس کا کلمہ بلند ہو گا ، اس کا بول بالا ہو گا ، اس کا دین غالب ہو گا کفار منہ دیکھتے رہ جائیں گے ۔ دنیا میں الگ رسوائی اور ذلت ہو گی آخرت میں الگ بربادی اور خواری ہو گی ۔ جیتے جی یا تو اپنے سامنے اپنی پستی ذلت نکبت و ادبار اور خوری دیکھ لیں گے یا مرنے پر عذاب نار دیکھ لیں گے ۔ پستی و غلامی کی مار اور شکست ان کے ماتھے پر لکھ دی گئی ہے ۔ پھر آخری ٹھکانا جہنم ہے تاکہ اللہ شقی اور سعید کو الگ الگ کر دے ۔ برے اور بھلے کو ممتاز کر دے یہ تفریق اور امتیاز آخرت میں ہو گی اور دنیا میں بھی ۔ فرمان ہے ثم نقول للذین اشر کو الخ ، قیامت کے دن ہم کافروں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے معبود یہیں اسی جگہ ٹھہرے رہو اور آیت میں ہے قیامت کے دن یہ سب جدا جدا ہو جائیں گے اور آیت میں ہے اس دن یہ ممتاز ہو جائیں گے اور آیت میں ہے وامتازو الیوم ایھا المجرمون اے گنہگار و تم آج نیک کاروں سے الگ ہو جاؤ ۔ اسی طرح دنیا میں بھی ایک دوسرے سے بالکل ممتاز تھے ۔ مومنوں کے اعمال ان کے اپنے ہیں اور ان سے بالکل جدا گانہ لام لام تو لیل ہو سکتا ہے یعنی کافر اپنے مالوں کو اللہ کی راہ کی روک کیلئے خرچ کرتے ہیں تاکہ مومن و کافر میں علیحدگی ہو جائے کہ کون اللہ کا فرمانبردار ہے اور کون نافرمانی میں ممتاز ہے؟ چنانچہ فرمان ہے وما اصابکم یوم التقی الجمعان الخ ، یعنی دونوں لشکروں کی مڈ بھیڑ کے وقت جو کچھ تم سے ہوا وہ اللہ کے حکم سے تھا تاکہ مومنوں اور منافقوں میں تمیز ہو جائے ان سے جب کہا گیا کہ آؤ راہ حق میں جہاد کرو یا دشمنوں کو دفع کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر ہم فنون جنگ سے واقف ہوتے تو ضرور تمہارا ساتھ دیتے اور آیت میں ہے ماکان اللہ لیذر المومنین علی ماانتم علیہ الخ ، یعنی اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری موجودہ حالتوں پر ہی چھوڑنے والا نہیں وہ پاک اور پلید کو علیحدہ علیحدہ کرنے والا ہے ۔ یہ ہی نہیں کہ اللہ تمہیں اپنے غیب پر خبردار کر دے ۔ فرمان ہے ام جسبتم ان تدخلوا الجنتہ الخ ، کیا تم یہ گمان کئے بیٹھے ہو کہ یونہی جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اب تک تو اللہ نے تم میں سے مجاہدین کو اور صبر کرنے والوں کو کھلم کھلا نہیں کیا ۔ سورہ برات میں بھی اسی جیسی آیت موجود ہے تو مطلب یہ ہوا کہ ہم نے تمہیں کافروں کے ہاتھوں میں اس لئے مبتلا کیا ہے اور اس لئے انہیں اپنے مال باطل میں خرچ کرنے پر لگایا ہے کہ نیک و بد کی تمیز ہو جائے ۔ خبیث کو خبیث سے ملا کر جمع کر کے جہنم میں ڈال دے ۔ دنیا و آخرت میں یہ لوگ برباد ہیں ۔