And fight them until there is no fitnah and [until] the religion, all of it, is for Allah . And if they cease - then indeed, Allah is Seeing of what they do.
Aur tum inn say iss hadd tak laro kay inn mein fasad aqeedah na rahey. Aur deen Allah hi ka hojaye phir agar yeh baaz aajayen to Allah Taalaa inn aemaal ko khoob dekhta hai.
اور ( مسلمانو ) ان کافروں سے لڑتے رہو ، یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے ، اور دین پورے کا پورا اللہ کا ہوجائے ۔ ( ٢٤ ) پھر اگر یہ باز آجائیں تو ان کے اعمال کو اللہ کو خوب دیکھ رہا ہے ۔ ( ٢٥ )
اے ایمان لانے والو ، ان کافروں سے جنگ کرو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین پورا کا پورا اللہ کے لیے ہو جائے ۔ 31 پھر اگر وہ فتنہ سے رک جائیں تو ان کے اعمال کا دیکھنے والا اللہ ہے ،
اور ( اے اہلِ حق! ) تم ان ( کفر و طاغوت کے سرغنوں ) کے ساتھ ( انقلابی ) جنگ کرتے رہو ، یہاں تک کہ ( دین دشمنی کا ) کوئی فتنہ ( باقی ) نہ رہ جائے اور سب دین ( یعنی نظامِ بندگی و زندگی ) اللہ ہی کا ہو جائے ، پھر اگر وہ باز آجائیں تو بیشک اللہ اس ( عمل ) کو جو وہ انجام دے رہے ہیں ، خوب دیکھ رہا ہے
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :31
یہاں پھر مسلمانوں کی جنگ کے اسے ایک مقصد کا اعادہ کیا گیا ہے جو اس سے پہلے سورة بقر آیت ١۹۳ میں بیان کیا گیا تھا ۔ اس مقصد کا سلبی جزء یہ ہے کہ فتنہ باقی رہ رہے ، اور ایجابی جزء یہ ہے کہ دین بالکل اللہ کے لیے ہو جائے بس یہی ایک اخلاقی مقصد ایسا ہے جس کے لیے لڑنا اہل ایمان کے لیے جائز بلکہ فرض ہے ۔ اس کے سوا کسی دوسرے مقصد کی لڑائی جائز نہیں ہے اور نہ اہل ایمان کو زیبا ہے کہ اس میں کسی طرح حصہ لیں ۔ ( تشریح کے یے ملاحظہ ہو سورہ بقرہ ، حواشی ۲۰٤و ۲۰۵ )