Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
اِذۡ يَقُوۡلُ الۡمُنٰفِقُوۡنَ وَالَّذِيۡنَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ مَّرَضٌ غَرَّ هٰٓؤُلَاۤءِ دِيۡنُهُمۡؕ وَمَنۡ يَّتَوَكَّلۡ عَلَى اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ عَزِيۡزٌ حَكِيۡمٌ‏ ﴿49﴾
جب منافق کہہ رہے تھے اور وہ بھی جن کے دلوں میں روگ تھا کہ انہیں تو ان کے دین نے دھوکے میں ڈال دیا ہے جو بھی اللہ پر بھروسہ کرے اللہ تعالٰی بلا شک و شبہ غلبے والا اور حکمت والا ہے ۔
اذ يقول المنفقون و الذين في قلوبهم مرض غر هؤلاء دينهم و من يتوكل على الله فان الله عزيز حكيم
[Remember] when the hypocrites and those in whose hearts was disease said, "Their religion has deluded those [Muslims]." But whoever relies upon Allah - then indeed, Allah is Exalted in Might and Wise.
Jabkay munafiq keh rahey thay aur woh bhi jin kay dilon mein rog tha kay enhen to inn kay deen ney dhokay mein daal diya hai jo bhi Allah per bharosa keray Allah Taalaa bila shak-o-shuba ghalbay wala aur hikmat wala hai.
اور یاد کرو جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا ، یہ کہہ رہے تھے کہ : ان ( مسلمانوں ) کو ان کے دین نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے ، ( ٣٥ ) حالانکہ جو کوئی اللہ پر بھروسہ کرے تو اللہ سب پر غالب ہے ، بڑی حکمت والا ہے ۔
جب کہتے تھے منافق ( ف۹٤ ) اور وہ جن کے دلوں میں آزار ہے ( ف۹۵ ) کہ یہ مسلمان اپنے دین پر مغرور ہیں ( ف۹٦ ) اور جو اللہ پر بھروسہ کرے ( ف۹۷ ) تو بیشک اللہ ( ف۹۸ ) غالب حکمت والا ہے ،
جب کہ منافقین اور وہ سب لوگ جن کے دلوں کو روگ لگا ہوا ہے ، کہہ رہے تھے کہ ان لوگوں کو تو ان کے دین نے خبط میں مبتلا کر رکھا ہے ۔ 39 حالانکہ اگر کوئی اللہ پر بھروسہ کرے تو یقیناً اللہ بڑا زبردست اور دانا ہے ۔
اور ( وہ وقت بھی یاد کرو ) جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دل میں ( کفر کی ) بیماری ہے کہہ رہے تھے کہ ان ( مسلمانوں ) کو ان کے دین نے بڑا مغرور کر رکھا ہے ، ( جبکہ حقیقتِ حال یہ ہے کہ ) جو کوئی اللہ پر توکل کرتا ہے تو ( اللہ اس کے جملہ امور کا کفیل ہو جاتا ہے ) ، بیشک اللہ بہت غالب بڑی حکمت والا ہے
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :39 یعنی مدینہ کے منافقین اور وہ سب لوگ جو دنیا پر ستی اور خدا سے غفلت کے مرض میں گرفتار تھے ، یہ دیکھ کر کہ مسلمانوں کی مٹھی بھر بے سروسامان جماعت قریش جیسی زبردست طاقت سے ٹکرا نے کے لیے جارہی ہے ، آپس میں کہتے تھے کہ یہ لوگ اپنے دینی جوش میں دیوانے ہو گئے ہیں ، اس معرکہ میں ان کی تباہی یقینی ہے ، مگر اس نبی نے کچھ ایسا افسوں ان پر پھونک رکھا ہے کہ ان کی عقل خبط ہوگئی ہے اور آنکھوں دیکھے یہ موت کے منہ میں چلے جارہے ہیں ۔