Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
وَ لَوۡ تَرٰٓى اِذۡ يَتَوَفَّى الَّذِيۡنَ كَفَرُوا‌ ۙ الۡمَلٰٓٮِٕكَةُ يَضۡرِبُوۡنَ وُجُوۡهَهُمۡ وَاَدۡبَارَهُمۡۚ وَذُوۡقُوۡا عَذَابَ الۡحَرِيۡقِ‏ ﴿50﴾
کاش کہ تو دیکھتا جب کہ فرشتے کافروں کی روح قبض کرتے ہیں ان کے منہ پر اور سرینوں پر مار مارتے ہیں ( اور کہتے ہیں ) تم جلنے کا عذاب چکھو ۔
و لو ترى اذ يتوفى الذين كفروا الملىكة يضربون وجوههم و ادبارهم و ذوقوا عذاب الحريق
And if you could but see when the angels take the souls of those who disbelieved... They are striking their faces and their backs and [saying], "Taste the punishment of the Burning Fire.
Kaash kay tu dekhta jabkay farishtay kafiron ki rooh qabz kertay hain unn kay mun aur sareenon per maar maartay hain ( aur kehtay hain ) tum jalney ka maza chakho.
اور اگر تم دیکھتے ( تو وہ عجیب منظر تھا ) جب فرشتے ان کافروں کی روح قبض کر رہے تھے ، ان کے چہروں اور پشت پر مارتے جاتے تھے ( اور کہتے جاتے تھے کہ ) اب جلنے کے عذاب کا مزہ ( بھی ) چکھنا ۔
اور کبھی تو دیکھے جب فرشتے کافروں کی جان نکالتے ہیں مار رہے ہیں ان کے منہ پر اور ان کی پیٹھ پر ( ف۹۹ ) اور چکھو آگ کا عذاب ،
کاش تم اس حالت کو دیکھ سکتے جب کہ فرشتے مقتول کافروں کی روحیں قبض کر رہےتھے ! وہ ان کے چہروں اور ان کے کولہوں پر ضربیں لگائے جاتے تھے اور کہتے جاتے تھے لو اب جلنے کی سزا بھگتو ،
اور اگر آپ ( وہ منظر ) دیکھیں ( تو بڑا تعجب کریں ) جب فرشتے کافروں کی جان قبض کرتے ہیں وہ ان کے چہروں اور ان کی پشتوں پر ( ہتھوڑے ) مارتے جاتے ہیں اور ( کہتے ہیں کہ دوزخ کی ) آگ کا عذاب چکھ لو
کفار کے لیے سکرات موت کا وقت بڑا شدید ہے ۔ کاش کہ تو اے پیغمبر دیکھتا کے فرشتے کس بری طرح کافروں کی روح قبض کرتے ہیں وہ اس وقت ان کے چہروں اور کمروں پر مارتے ہیں اور کہتے ہیں آگ کا عذاب اپنی بداعمالیوں کے بدلے چکھو ۔ یہ بھی مطلب بیان کیا گیا ہے کہ یہ واقعہ بھی بدر کے دن کا ہے کہ سامنے سے ان کافروں کے چہروں پر تلواریں پڑتی تھیں اور جب بھاگتے تھے تو پیٹھ پر وار پڑتے تھے فرشتے انکا خوب بھرتہ بنا رہے تھے ۔ ایک صحابی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا میں نے ابو جہل کی پیٹھ پر کانٹوں کے نشان دیکھے ہیں آپ نے فرمایا ہاں یہ فرشتوں کی مار کے نشان ہیں ۔ حق یہ ہے کہ یہ آیت بدر کے ساتھ مخصوص تو نہیں الفاظ عام ہیں ہر کافر کا یہی حال ہوتا ہے ۔ سورہ قتال میں بھی اس بات کا بیان ہوا ہے اور سورہ انعام کی ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذِ الظّٰلِمُوْنَ فِيْ غَمَرٰتِ الْمَوْتِ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ بَاسِطُوْٓا اَيْدِيْهِمْ ۚ اَخْرِجُوْٓا اَنْفُسَكُمْ ۭ اَلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُوْنِ بِمَا كُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَي اللّٰهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنْتُمْ عَنْ اٰيٰتِهٖ تَسْتَكْبِرُوْنَ 93؀ ) 6- الانعام:93 ) میں بھی اس کا بیان مع تفسیر گذر چکا ہے ۔ چونکہ یہ نافرمان لوگ تھے ان کی موت سے بدن میں چھپتی پھرتی ہیں جنہیں فرشتے جبراً گھسیٹا جاتا ہے جس طرح کسی زندہ شخص کی کھال کو اتارا جائے اسی کے ساتھ رگیں اور پٹھے بھی آجاتے ہیں ۔ فرشتے اس سے کہتے ہیں اب جلنے کا مزہ چکھوں ۔ یہ تمہاری دینوی بد اعمالی کی سزا ہے اللہ تعالیٰ ظالم نہیں وہ تو عادل حاکم ہے ۔ برکت و بلندی ، غنا ، پاکیزگی والا بزرگ اور تعریفوں والا ہے ۔ چنانچہ صحیح مسلم شریف کی حدیث قدسی میں ہے کہ میرے بندو میں نے اپنے اوپر ظلم حرام کر لیا ہے اور تم پر بھی حرام کر دیا ہے پس آپس میں کوئی کسی پر ظلم و ستم نہ کرے میرے غلاموں میں تو صرف تمہارے کئے ہوئے اعمال ہی کو گھرے ہوئے ہوں بھلائی پاکر میری تعریفیں کرو اور اس کے سوا کچھ اور دیکھو تو اپنے تئیں ہی ملامت کرو ۔