Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
كَيۡفَ يَكُوۡنُ لِلۡمُشۡرِكِيۡنَ عَهۡدٌ عِنۡدَ اللّٰهِ وَعِنۡدَ رَسُوۡلِهٖۤ اِلَّا الَّذِيۡنَ عَاهَدتُّمۡ عِنۡدَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَـرَامِ‌ ۚ فَمَا اسۡتَقَامُوۡا لَـكُمۡ فَاسۡتَقِيۡمُوۡا لَهُمۡ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الۡمُتَّقِيۡنَ‏ ﴿7﴾
مشرکوں کے لئے عہد اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک کیسے رہ سکتا ہے سوائے ان کے جن سے تم نے عہد و پیمان مسجد حرام کے پاس کیا ہے جب تک وہ لوگ تم سے معاہدہ نبھائیں تم بھی ان سے وفاداری کرو ، اللہ تعالٰی متقیوں سے محبت رکھتا ہے ۔
كيف يكون للمشركين عهد عند الله و عند رسوله الا الذين عهدتم عند المسجد الحرام فما استقاموا لكم فاستقيموا لهم ان الله يحب المتقين
How can there be for the polytheists a treaty in the sight of Allah and with His Messenger, except for those with whom you made a treaty at al-Masjid al-Haram? So as long as they are upright toward you, be upright toward them. Indeed, Allah loves the righteous [who fear Him].
Mushrikon kay liye ehad Allah aur uss kay rasool kay nazdeek kaisay reh sakta hai siwaye unn kay jin say tum ney ehad-o-paymaan masjid-e-haram kay pass kiya hai jab tak woh log tum say wada nibhayen tum bhi unn say wafa daari kero Allah Taalaa muttaqiyon say mohabbat rakhta hai.
ان مشرکین سے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کوئی معاہدہ کیسے باقی رہ سکتا ہے ؟ ( ٧ ) البتہ جن لوگوں سے تم نے مسجد حرام کے قریب معاہدہ کیا ہے ، جب تک وہ تمہارے ساتھ سیدھے رہیں ، تم بھی ان کے ساتھ سیدھے رہو ۔ ( ٨ ) بیشک اللہ متقی لوگوں کو پسند کرتا ہے ۔
مشرکوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول کے پاس کوئی عہد کیونکر ہوگا ( ف۱۷ ) مگر وہ جن سے تمہارا معاہدہ مسجد حرام کے پاس ہوا ( ف۱۸ ) تو جب تک وہ تمہارے لیے عہد پر قائم رہیں تم ان کے لیے قائم رہو ، بیشک پرہیزگار اللہ کو خوش آتے ہیں ،
اِن مشرکین کے لیے اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک کوئی عہد آخر کیسے ہو سکتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ بجز ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجد حرام کے پاس معاہدہ کیا تھا ، 9 تو جب تک وہ تمہارے ساتھ سیدھے رہیں تم بھی ان کے ساتھ سیدھے رہو کیونکہ اللہ متقیوں کو پسند کرتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ( بھلا ) مشرکوں کے لئے اللہ کے ہاں اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے ہاں کوئی عہد کیوں کر ہو سکتا ہے؟ سوائے ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجدِ حرام کے پاس ( حدیبیہ میں ) معاہدہ کیا ہے سو جب تک وہ تمہارے ساتھ ( عہد پر ) قائم رہیں تم ان کے ساتھ قائم رہو ۔ بیشک اللہ پرہیزگاروں کو پسند فرماتا ہے
سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :9 یعنی بنی کنانہ اور بنی خزاعہ اور بنی ضمرہ
پابندی عہد کی شرائط اوپر والے حکم کی حکمت بیان ہو رہی ہے کہ چارہ ماہ کی مہلت دینے پر لڑائی کی اجازت دینے کی وجہ سے ہے کہ وہ اپنے شرک و کفر کو چھوڑ نے اور اپنے عہد و پیمان پر قائم رہنے والے ہی نہیں ۔ ہاں صلح حدیبیہ جب تک ان کی طرف سے نہ ٹوٹے تم بھی نہ توڑنا ۔ یہ صلح دس سال کے لیے ہوئی تھی ۔ ماہ ذی القعدہ سنہ ٦ ہجری سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معاہدہ کو نبھایا یہاں تک کے قریشیوں کی طرف سے معاہدہ توڑا گیا ان کے حلیف بنو بکر نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے حلیف خزاعہ پر چڑھائی کی بلکہ حرم میں بھی انہیں قتل کیا اس بنا پر رمضان شریف ٨ ہجری میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر چڑھائی کی ۔ رب العالمین نے مکہ آپ کے ہاتھوں فتح کرایا اور انہیں آپ کے بس کر دیا ۔ وللّٰہ الحمد والمنہ لیکن آپ نے باوجود غلبہ اور قدرت کے ان میں سے جنہوں نے اسلام قبول کیا سب کو آزاد کر دیا انہی لوگوں کو طلقاً کہتے ہیں ۔ یہ تقریباً دو ہزار تھے جو کفر پر پھر بھی باقی رہے اور ادھر ادھر ہوگئے ۔ رحمتہ اللعالمین نے سب کو عام پناہ دے دی اور انہیں مکہ شریف میں آنے اور یہاں اپنے مکانوں میں رہنے کی اجازت مرحمت فرمائی کہ چارماہ تک وہ جہاں چاہیں آ جا سکتے ہیں انہی میں صفوان بن اُمیہ اور عکرمہ بن ابی جہل وغیرہ تھے پھر اللہ نے انکی رہبری کی اور انہیں اسلام نصیب فرمایا ۔ اللہ تعالیٰ اپنے ہر اندازے کے کرنے میں اور ہر کام کے کرنے میں تعریفوں والا ہی ہے ۔