Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
اَمۡ حَسِبۡتُمۡ اَنۡ تُتۡرَكُوۡا وَلَـمَّا يَعۡلَمِ اللّٰهُ الَّذِيۡنَ جَاهَدُوۡا مِنۡكُمۡ وَلَمۡ يَتَّخِذُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ وَلَا رَسُوۡلِهٖ وَلَا الۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَلِيۡجَةً‌ ؕ وَاللّٰهُ خَبِيۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿16﴾
کیا تم یہ سمجھ بیٹھے ہو کہ تم چھوڑ دیئے جاؤ گے حالانکہ اب تک اللہ نے تم میں سے انہیں ممتاز نہیں کیا جو مجاہد ہیں اور جنہوں نے اللہ کے اور اس کے رسول کے اور مومنوں کے سوا کسی کو ولی دوست نہیں بنایا اللہ خوب خبردار ہے جو تم کر رہے ہو ۔
ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين جهدوا منكم و لم يتخذوا من دون الله و لا رسوله و لا المؤمنين وليجة و الله خبير بما تعملون
Do you think that you will be left [as you are] while Allah has not yet made evident those among you who strive [for His cause] and do not take other than Allah , His Messenger and the believers as intimates? And Allah is Acquainted with what you do.
Kiya tum yeh samajh bethay ho kay tum chor diye jao gay halankay kay abb tak Allah ney tum mein unhen mumtaz nahi kiya jo mujahid hain aur jinhon ney Allah kay aur uss kay rasool kay aur mominon kay siwa kissi ko wali dost nahi banaya Allah khoob khabar daar hai jo tum ker rahey ho.
بھلا کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ تمہیں یونہی چھوڑ دیا جائے گا ، حالانکہ ابھی اللہ نے یہ تو دیکھا ہی نہیں کہ تم میں سے کون لوگ جہاد کرتے ہیں ، اور اللہ ، اس کے رسول اور مومنوں کے سوا کسی اور کو خصوصی رازدار نہیں بناتے؟ ( ١٤ ) اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے ۔
کیا اس گمان میں ہو کہ یونہی چھوڑ دیئے جاؤ گے اور ابھی اللہ نے پہچان نہ کرائی ان کی جو تم میں سے جہاد کریں گے ( ف۳٦ ) اور اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کے سوا کسی کو اپنا محرم راز نہ بنائیں گے ( ف۳۷ ) اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے ،
کیا تم لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی چھوڑ دیے جاؤ گے حالانکہ ابھی اللہ نے یہ تو دیکھا ہی نہیں کہ تم میں سے کون وہ لوگ ہیں جنہوں نے ﴿اس کی راہ میں﴾ جاں فشانی کی اور اللہ اور رسول اور مومنین کے سوا کسی کو جگری دوست نہ بنایا 18 ، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے با خبر ہے ۔ ؏ ۲
کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم ( مصائب و مشکلات سے گزرے بغیر یونہی ) چھوڑ دیئے جاؤ گے حالانکہ ( ابھی ) اللہ نے ایسے لوگوں کو متمیّز نہیں فرمایا جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا ہے اور ( جنہوں نے ) اللہ کے سوا اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے سوا اور اہلِ ایمان کے سوا ( کسی کو ) محرمِ راز نہیں بنایا ، اور اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو تم کرتے ہو
سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :18 خطاب ہے ان نئے لوگوں سے جو قریب کے زمانہ میں اسلام لائے تھے ۔ ان سے ارشاد ہو رہا ہے کہ جب تک تم اس آزمائش سے گزر کر یہ ثابت نہ کر دو گے کہ واقعی تم خدا اور اس کے دین کو اپنی جان و مال اور اپنے بھائی بندوں سے بڑھ کر عزیز رکھتے ہو ، تم سچے مومن قرار نہیں دیے جا سکتے ۔ اب تک تو ظاہر کے لحاظ سے تمہاری پوزیشن یہ ہے کہ اسلام چونکہ مومنین صادقین اور سابقین اوّلین کی جانفشانیوں سے غالب آگیا اور ملک پر چھا گیا اس لیے تم مسلمان ہوگئے ۔
مسلمان بھی آزمائے جائیں گے یہ ناممکن ہے کہ امتحان بغیر مسلمان بھی چھوڑ دیئے جائیں سچے اور جھوٹے مسلمان کو ظاہر دینا ضروری ہے ولیجہ کے معنی بھیدی اور دخل دینے والے کے ہیں ۔ پس سچے وہ ہیں جو جہاد میں آگے بڑھ کر حصہ لیں اور ظاہر باطن میں اللہ رسول کی خیر خواہی اور حمایت کریں ایک قسم کا بیان دوسری قسم کو ظاہر کر دیتا تھا اس لیے دوسری قسم کے لوگوں کا بیان چھوڑ دیا ۔ ایسی عبارتیں شاعروں کے شعروں میں بھی ہیں ایک جگہ قرآن کریم ہے کہ کیا لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ وہ صرف یہ کہنے سے چھوڑ دیئے جائیں گے کہ ہم ایمان لائے اور ان کی آزمائش ہوگی ہی نہیں حالانکہ اگلے مومنوں کی بھی ہم نے آزمائش کی یاد رکھو اللہ سچے جھوٹوں کو ضرور الگ الگ کر دے گا اور آیت میں اسی مضمون کو ( اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ ) 2- البقرة:214 ) کے لفظوں سے بیان فرمایا ہے ۔ اور آیت میں ہے ( مَا كَانَ اللّٰهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِيْنَ عَلٰي مَآ اَنْتُمْ عَلَيْهِ حَتّٰى يَمِيْزَ الْخَبِيْثَ مِنَ الطَّيِّبِ ۭ وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَي الْغَيْبِ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَجْتَبِىْ مِنْ رُّسُلِھٖ مَنْ يَّشَاۗءُ ۠ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرُسُلِھٖ ۚ وَاِنْ تُؤْمِنُوْا وَتَتَّقُوْا فَلَكُمْ اَجْرٌ عَظِيْمٌ ١٧٩؁ ) 3-آل عمران:179 ) اللہ ایسا نہیں کہ تم مومنوں کو تمہاری حالت پر ہی چھوڑ دے اور امتحان کر کے یہ نہ معلوم کر لے کہ خبیث کون ہے اور طیب کون ہے؟ پس جہاد کے مشروع کرنے میں ایک حکمت یہ بھی ہے کہ کھرے کھوٹے کی تمیز ہوجاتی ہے گواللہ تعالی ہر چیز سے واقف ہے ۔ جو ہوگا وہ بھی اسے معلوم ہے اور جو نہیں ہوا وہ جب ہوگا ، تب کس طرح ہوگا یہ بھی وہ جانتا ہے چیز کے ہو نے سے پہلے ہی اسے اس کا علم حاصل ہے اور ہر چیز کی ہر حالت سے وہ واقف ہے لیکن وہ چاہتا ہے کہ دنیا پر بھی کھرا کھوٹا سچا جھوٹا ظاہر کر دے اس کے سوا کوئی معبود نہیں نہ اس کے سوا کوئی پروردگار ہے نہ اس کی قضا و قدر اور ارادے کو کوئی بدل سکتا ہے ۔