Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَقَالَ الَّذِيۡنَ لَا يَعۡلَمُوۡنَ لَوۡلَا يُكَلِّمُنَا اللّٰهُ اَوۡ تَاۡتِيۡنَآ اٰيَةٌ ‌ ؕ كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡ مِّثۡلَ قَوۡلِهِمۡؕ‌ تَشَابَهَتۡ قُلُوۡبُهُمۡ‌ؕ قَدۡ بَيَّنَّا الۡاٰيٰتِ لِقَوۡمٍ يُّوۡقِنُوۡنَ‏ ﴿118﴾
اسی طرح بے علم لوگوں نے بھی کہا کہ خود اللہ تعالٰی ہم سے باتیں کیوں نہیں کرتا ، یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی ؟اسی طرح ایسی ہی بات ان کے اگلوں نے بھی کہی تھی ، ان کے اور ان کے دل یکساں ہوگئے ۔ ہم نے تو یقین والوں کے لئے نشانیاں بیان کر دیں ۔
و قال الذين لا يعلمون لو لا يكلمنا الله او تاتينا اية كذلك قال الذين من قبلهم مثل قولهم تشابهت قلوبهم قد بينا الايت لقوم يوقنون
Those who do not know say, "Why does Allah not speak to us or there come to us a sign?" Thus spoke those before them like their words. Their hearts resemble each other. We have shown clearly the signs to a people who are certain [in faith].
Issi tarah bey ilm logon ney bhi kaha kay khud Allah Taalaa hum say baaten kiyon nahi kerta ya humaray pass koi nishani kiyon nahi aati? Issi tarah aisi hi baat inn kay aglon ney bhi kahi thi unn kay aur inn kay dil yaksan hogaye. Hum ney to yaqeen kerney walon kay liye nishaniyan biyan ker den.
اور جو لوگ علم نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں کہ : اللہ ہم سے ( براہ راست ) کیوں بات نہیں کرتا؟ یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ جو لوگ ان سے پہلے گذرے ہیں وہ بھی اسی طرح کی باتیں کہتے تھے جیسے یہ کہتے ہیں ۔ ان سب کے دل ایک جیسے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ یقین کرنا چاہیں ان کے لیے ہم نشانیاں پہلے ہی واضح کرچکے ہیں ۔
اور جاہل بولے ( ف۲۱۲ ) اللہ ہم سے کیوں نہیں کلام کرتا ( ف۲۱۳ ) یا ہمیں کوئی نشانی ملے ( ف۲۱٤ ) ان سے اگلوں نے بھی ایسی ہی کہی ان کی سی بات ان کے انکے دل ایک سے ہیں ( ف۲۱۵ ) بیشک ہم نے نشانیاں کھول دیں یقین والوں کے لئے ۔ ( ف۲۱٦ )
نادان کہتے ہیں کہ اللہ خود ہم سے بات کیوں نہیں کرتا یا کوئی نشانی ہمارے پاس کیوں نہیں آتی؟ 117 ایسی ہی باتیں ان سے پہلے لوگ بھی کیا کرتے تھے ۔ ان سب ﴿اگلے پچھلے گمراہوں ﴾ کی ذہنیتیں ایک جیسی ہیں ۔ 118 یقین لانے والوں کے لیے تو ہم نشانیاں صاف صاف نمایاں کر چکے ہیں ۔ 119
اور جو لوگ علم نہیں رکھتے کہتے ہیں کہ اللہ ہم سے کلام کیوں نہیں فرماتا یا ہمارے پاس ( براہِ راست ) کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ اسی طرح ان سے پہلے لوگوں نے بھی انہی جیسی بات کہی تھی ، ان ( سب ) لوگوں کے دل آپس میں ایک جیسے ہیں ، بیشک ہم نے یقین والوں کے لئے نشانیاں خوب واضح کر دی ہیں
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :117 اُن کا مطلب یہ تھا کہ خدا ، یا تو خود ہمارے سامنے آکر کہے کہ یہ میری کتاب ہے اور یہ میرے احکام ہیں ، تم لوگ ان کی پیروی کرو ، یا پھر ہمیں کوئی ایسی نشانی دکھائی جائے ، جس سے ہمیں یقین آجائے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ خدا کی طرف سے ہے ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :118 یعنی آج کے گمراہوں نے کو ئی اعتراض اور کوئی مطالبہ ایسا نہیں گھڑا ہے ، جو ان سے پہلے کے گمراہ پیش نہ کر چکے ہوں ۔ قدیم زمانے سے آج تک گمراہی کا ایک ہی مزاج ہے اور وہ بار بار ایک ہی قسم کے شہبات اور اعتراضات اور سوالات دُہراتی رہتی ہے ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :119 یہ بات کہ خدا خود آکر ہم سے بات کیوں نہیں کرتا ، اس قدر مہمل تھی کہ اس کا جواب دینے کی حاجت نہ تھی ۔ جواب صرف اس بات کا دیا گیا ہے کہ ہمیں نشانی کیوں نہیں دکھائی جاتی ۔ اور جواب یہ ہے کہ نشانیاں تو بے شمار موجود ہیں ، مگر جو جاننا چاہتا ہی نہ ہو ، اسے آخر کونسی نشانی دکھائی جا سکتی ہے ۔
طلب نظارہ ۔ ایک حماقت رافع بن حریملہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا کہ اگر آپ سچے ہیں تو اللہ تعالیٰ خود ہم سے کیوں نہیں کہتا ؟ ہم بھی تو خود اس سے اس کا کلام سنیں ، اس پر یہ آیت اتری مجاہد کہتے ہیں یہ بات نصرانیوں نے کہی تھی ، ابن جریر فرماتے ہیں یہی ٹھیک بھی معلوم ہوتا ہے اس لئے کہ آیت انہی سے متعلق بیان کے دوران میں ہے لیکن یہ قول سوچنے کے قابل ہے قرطبی فرماتے ہیں کہ انہوں نے کہا تھا کہ آپ کی نبوت کی اطلاع خود جناب باری ہمیں کیوں نہیں دیتا ؟ یہی بات ٹھیک ہے واللہ اعلم ۔ بعض اور مفسر کہتے ہں یہ قول کفار عرب کا تھا اسی طرح بےعلم لوگوں نے بھی کہا تھا ان سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں ، قرآن کریم میں اور جگہ ہے آیت ( وَاِذَا جَاۗءَتْهُمْ اٰيَةٌ قَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ حَتّٰي نُؤْتٰى مِثْلَ مَآ اُوْتِيَ رُسُلُ اللّٰهِ ۂاَللّٰهُ اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ ) 6 ۔ الانعام:124 ) ان کے پاس جب کبھی کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم تو نہیں مانیں گے جب تک ہم کو بھی وہ نہ دیا جائے جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا اور جگہ فرمایا آیت ( وَقَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ يَنْۢبُوْعًا ) 17 ۔ الاسرآء:90 ) یعنی انہوں نے کہا کہ ہم آپ پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک کہ آپ ہمارے لئے ان زمینوں میں چشمے جاری نہیں کر دیں اور جگہ فرمایا آیت ( وَقَالَ الَّذِيْنَ لَا يَرْجُوْنَ لِقَاۗءَنَا لَوْلَآ اُنْزِلَ عَلَيْنَا الْمَلٰۗىِٕكَةُ اَوْ نَرٰي رَبَّنَا ) 25 ۔ الفرقان:21 ) یعنی ہماری ملاقات کے منکر کہتے ہیں ہم پر فرشتے کیوں نہیں اتارے جاتے اللہ تعالیٰ ہمارے سامنے کیوں نہیں آتا اور جگہ فرمایا آیت ( بَلْ يُرِيْدُ كُلُّ امْرِۍ مِّنْهُمْ اَنْ يُّؤْتٰى صُحُفًا مُّنَشَّرَةً ) 74 ۔ المدثر:52 ) ان میں سے ہر شخص چاہتا ہے کہ ہو خود کوئی کتاب دیا جائے وغیرہ وغیرہ آیتیں جو صاف بتاتی ہیں کہ مشرکین عرب نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف تکبر و عناد کی بنا پر ایسی ہیں چیزیں طلب کیں اسی طرح یہ مطالبہ بھی انہی مشرکین کا تھا ، ان سے پہلے اہل کتاب نے بھی ایسے ہی بےمعنی سوالات کئے تھے ارشاد ہوتا ہے آیت ( يَسْــَٔــلُكَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتٰبًا مِّنَ السَّمَاۗءِ فَقَدْ سَاَلُوْا مُوْسٰٓى اَكْبَرَ مِنْ ذٰلِكَ ) 4 ۔ النسآء:153 ) اہل کتاب تم سے چاہتے ہیں کہ تم ان پر کوئی آسمانی کتاب اتارو اور حضرت موسیٰ سے انہوں نے اس سے بھی بڑا سوال کیا تھا ان سے تو کہا تھا کہ ہمیں اللہ کو ہماری آنکھوں سے دکھا اور جگہ فرمان ہے کہ جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم تجھ پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک اپنے رب کو سامنے نہ دیکھ لیں پھر فرمایا ان کے اور ان کے دل یکساں اور مشابہ ہو گئے یعنی ان مشرکین کے دل سابقہ کفار جیسے ہو گئی اور جگہ فرمایا ہے کہ پہلے گزرنے والوں نے بھی اپنے انبیاء کو جادوگر اور دیوانہ کہا تھا انہوں نے بھی ان ہی باتوں کو دہرایا تھا ۔ پھر فرمایا ہم نے یقین والوں کے لئے اپنی آیتیں اسی طرح بیان کر دیں ہیں جن سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق عیاں ہے کسی اور چیز کی وضاحت باقی نہیں رہی یہی نشانیاں ایمان لانے کے لئے کافی ہیں ہاں جن کے دلوں پر مہر لگی ہوئی ہو انہیں کسی آیت سے کوئی فائدہ نہ ہو گا جیسے فرمایا آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ ) 10 ۔ یونس:96 ) جن پر تیرے رب کی بات ثابت ہو چکی ہے وہ ایمان نہ لائیں گے گو ان کے پاس تمام آیتیں آ جائیں جب تک کہ وہ درد ناک عذاب نہ دیکھ لیں ۔