Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
قُلۡ هَلۡ تَرَبَّصُوۡنَ بِنَاۤ اِلَّاۤ اِحۡدَى الۡحُسۡنَيَيۡنِ‌ؕ وَنَحۡنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمۡ اَنۡ يُّصِيۡبَكُمُ اللّٰهُ بِعَذَابٍ مِّنۡ عِنۡدِهٖۤ اَوۡ بِاَيۡدِيۡنَا  ‌ۖ  فَتَرَبَّصُوۡۤا اِنَّا مَعَكُمۡ مُّتَرَبِّصُوۡنَ‏ ﴿52﴾
کہہ دیجئے کہ تم ہمارے بارے میں جس چیز کا انتظار کر رہے ہو وہ دو بھلائیوں میں سے ایک ہے اور ہم تمہارے حق میں اس کا انتظار کرتے ہیں کہ یا تو اللہ تعالٰی اپنے پاس سے کوئی سزا تمہیں دے یا ہمارے ہاتھوں سے ، پس ایک طرف تم منتظر رہو دوسری جانب تمہارے ساتھ ہم بھی منتظر ہیں ۔
قل هل تربصون بنا الا احدى الحسنيين و نحن نتربص بكم ان يصيبكم الله بعذاب من عنده او بايدينا فتربصوا انا معكم متربصون
Say, "Do you await for us except one of the two best things while we await for you that Allah will afflict you with punishment from Himself or at our hands? So wait; indeed we, along with you, are waiting."
Keh dijiye kay tum humaray baray mein jiss cheez ka intizar ker rahey ho woh do bhalaeeyon mein say aik hai aur hum tumharay haq mein iss ka intizar kertay hain kay ya to Allah Taalaa apney pass say koi saza tumhen dey ya humaray hathon say pus aik taraf tum muntazir raho doosri janib tumharay sath hum bhi muntazir hain.
کہہ دو کہ : تم ہمارے لیے جس چیز کے منتظر ہو ، وہ اس کے سوا اور کیا ہے کہ ( آخر کار ) دو بھلائیوں میں سے ایک نہ ایک بھلائی ہمیں ملے ۔ ( ٤٣ ) اور ہمیں تمہارے بارے میں انتظار اس کا ہے کہ اللہ تمہیں اپنی طرف سے یا ہمارے ہاتھوں سزا دے ۔ بس اب انتظار کرو ، ہم بھی تمہارے ساتھ منتظر ہیں ۔
تم فرماؤ تم ہم پر کس چیز کا انتظار کرتے ہو مگر دو خوبیوں میں سے ایک کا ( ف۱۲۲ ) اور ہم تم پر اس انتظار میں ہیں کہ اللہ تم پر عذاب ڈالے اپنے پاس سے ( ف۱۲۳ ) یا ہمارے ہاتھوں ( ف۱۲٤ ) تو اب راہ دیکھو ہم بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھ رہے ہیں ( ف۱۲۵ )
ان سے کہو تم ہمارے معاملہ میں جس چیز کے منتظر ہو وہ اس کے سوا اور کیا ہے کہ دو بھلائیوں میں سے ایک بھلائی ہے ۔ 52 اور ہم تمہارے معاملہ میں جس چیز کے منتظر ہیں وہ یہ ہے کہ اللہ خود تم کو سزا دیتا ہے یا ہمارے ہاتھوں دلواتا ہے؟ اچھا تو اب تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی تمہارے ساتھ منتظر ہیں ۔
آپ فرما دیں: کیا تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں ( یعنی فتح اور شہادت ) میں سے ایک ہی کا انتظار کر رہے ہو ( کہ ہم شہید ہوتے ہیں یا غازی بن کر لوٹتے ہیں ) ؟ اور ہم تمہارے حق میں ( تمہاری منافقت کے باعث ) اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ اپنی بارگاہ سے تمہیں ( خصوصی ) عذاب پہنچاتا ہے یا ہمارے ہاتھوں سے ۔ سو تم ( بھی ) انتظار کرو ہم ( بھی ) تمہارے ساتھ منتظر ہیں ( کہ کس کا انتظار نتیجہ خیز ہے )
سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :52 منافقین حسب عادت اس موقع پر بھی کفر و اسلام کی اس کشمکش میں حصہ لینے کےبجائے اپنی دانست میں کمال دانشمندی کے ساتھ دور بیٹھے ہوئے یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ اس کشمکش کا انجام کیا ہوتا ہے ، رسول اور اصحاب رسول فتحیاب ہو کر آتے ہیں یا رومیوں کی فوجی طاقت سے ٹکرا کر پاش پاش ہو جاتے ہیں ۔ اس کا جواب انہیں یہ دیا گیا ہے کہ جن دو نتیجوں میں سے ایک کے ظہور کا تمہیں انتظار ہے ، اہل ایمان کے لیے تو وہ دونوں ہی سراسر بھلائی ہیں ۔ وہ اگر فتحیاب ہوں تو اس کا بھلائی ہونا تو ظاہر ہی ہے ۔ لیکن اگر اپنے مقصد کی راہ میں جانیں لڑاتے ہوئے وہ سب کے سب پیوند خاک ہو جائیں تب بھی دنیا کی نگاہ میں چاہے یہ انتہائی ناکامی ہو مگر حقیقت میں یہ بھی ایک دوسری کامیابی ہے ۔ اس لیے کہ مومن کی کامیابی و ناکامی کا معیار یہ نہیں ہے کہ اس نے کوئی ملک فتح کیا یا نہیں ، یا کوئی حکومت قائم کر دی یا نہیں بلکہ اس کا معیار یہ ہے کہ اس نے اپنے خدا کے کلمے کو بلند کرنے کے لیے اپنے دل و دماغ اور جسم و جان کی ساری قوتیں لڑادیں یا نہیں ۔ یہ کام اگر اس نے کر دیا تو درحقیقت وہ کامیاب ہے ، خواہ دنیا کے اعتبار سے اس کی سعی کا نتیجہ صفر ہی کیوں نہ ہو ۔
شہادت ملی تو جنت ، بچ گئے تو غازی مسلمانوں کے جہاد میں دو ہی انجام ہوتے ہیں اور دونوں ہر طرح اچھے ہیں اگر شہادت ملی تو جنت اپنی ہے اور اگر فتح ملی تو غنیمت و اجر ہے ۔ پس اے منافقو تم جو ہماری بابت انتظار کر رہے ہو وہ انہی دو اچھائیوں میں سے ایک کا ہے اور ہم جس بات کا انتظار تمہارے بارے میں کر رہے ہیں وہ دو برائیوں میں سے ایک کا ہے یعنی یا تو یہ کہ اللہ کا عذاب براہ راست تم پر آ جائے یا ہمارے ہاتھوں سے تم پر اللہ کی مار پڑے کہ قتل و قید ہو جاؤ ۔ اچھا اب تم اپنی جگہ اور ہم اپنی جگہ منتظر رہیں دیکھیں پردہ غیب سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟ تمہارے خرچ کرنے کا اللہ بھوکا نہیں تم خوشی سے دو تو ، اور ناراضگی سے دو تو ، وہ تو قبول فرمانے کا نہیں اس لئے کہ تم فاسق لوگ ہو ۔ تمہارے خرچ کی عدم قبولیت کا باعث تمہارا کفر ہے اور اعمال کی قبولیت کی شرط کفر کا نہ ہونا بلکہ ایمان کا ہونا ہے ساتھ ہی کسی عمل میں تمہارا نیک قصد اور سچی ہمت نہیں ۔ نماز کو آتے ہو تو بھی بجھے دل سے ، گرتے پڑتے مرتے پڑتے سست اور کاہل ہو کر ۔ دیکھا دیکھی مجمع میں دو چار دے بھی دیتے ہو تو مرے جی سے دل کی تنگی سے ۔ صادق و مصدوق حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اللہ نہیں تھکتا لیکن تم تھک جاؤ اللہ پاک ہے وہ پاک چیز ہی قبول فرماتا ہے متقیوں کی اعمال قبول ہوتے ہیں تم فاسق ہو تمہارے اعمال قبولیت سے گرے ہوئے ہیں ۔