Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
فَاِنۡ رَّجَعَكَ اللّٰهُ اِلٰى طَآٮِٕفَةٍ مِّنۡهُمۡ فَاسۡتَـاْذَنُوۡكَ لِلۡخُرُوۡجِ فَقُلْ لَّنۡ تَخۡرُجُوۡا مَعِىَ اَبَدًا وَّلَنۡ تُقَاتِلُوۡا مَعِىَ عَدُوًّا‌ ؕ اِنَّكُمۡ رَضِيۡتُمۡ بِالۡقُعُوۡدِ اَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقۡعُدُوۡا مَعَ الۡخٰلـِفِيۡنَ‏ ﴿83﴾
پس اگر اللہ تعالٰی آپ کو ان کی کسی جماعت کی طرف لوٹا کر واپس لے آئے پھر یہ آپ سے میدان جنگ میں نکلنے کی اجازت طلب کریں تو آپ کہہ دیجئے کہ تم میرے ساتھ ہرگز چل نہیں سکتے اور نہ میرے ساتھ تم دشمنوں سے لڑائی کر سکتے ہو ۔ تم نے پہلی مرتبہ ہی بیٹھ رہنے کو پسند کیا تھا پس تم پیچھے رہ جانے والوں میں ہی بیٹھے رہو ۔
فان رجعك الله الى طاىفة منهم فاستاذنوك للخروج فقل لن تخرجوا معي ابدا و لن تقاتلوا معي عدوا انكم رضيتم بالقعود اول مرة فاقعدوا مع الخلفين
If Allah should return you to a faction of them [after the expedition] and then they ask your permission to go out [to battle], say, "You will not go out with me, ever, and you will never fight with me an enemy. Indeed, you were satisfied with sitting [at home] the first time, so sit [now] with those who stay behind."
Pus agar Allah Taalaa aap ko inn ki kissi jamat ki taraf lota ker wapis ley aaye phir yeh aap say maidan-e-jang mein nikalney ki ijazat talab keren to aap keh dijiye kay tum meray hergiz chal nahi saktay aur na meray sath tum dushmanon say laraee ker saktay ho. Tum ney pehli martaba hi beth rehney ko pasand kiya tha pus tum peechay reh janey walon mein hi bethay raho.
۔ ( اے پیغمبر ) اس کے بعد اگر اللہ تمہیں ان میں سے کسی گروہ کے پاس واپس لے آئے ، اور یہ ( کسی اور جہاد میں ) نکلنے کے لیے تم سے اجازت مانگیں تو ان سے کہہ دینا کہ : اب تم میرے ساتھ کبھی نہیں چل سکو گے ، اور میرے ساتھ ملکر کسی دشمن سے کبھی نہیں لڑ سکو گے ۔ تم نے پہلی بار بیٹھے رہنے کو پسند کیا تھا ، لہذا اب بھی انہی کے ساتھ بیٹھ رہو جن کو ( کسی معذوری کی وجہ سے ) پیچھے رہنا ہے ۔
پھر اے محبوب! ( ف۱۹۱ ) اگر اللہ تمہیں ان ( ف۱۹۲ ) میں سے کسی گروہ کی طرف واپس لے جائے اور وہ ( ف۱۹۳ ) تم سے جہاد کو نکلنے کی اجازت مانگے تو تم فرمانا کہ تم کبھی میرے ساتھ نہ چلو اور ہرگز میرے ساتھ کسی دشمن سے نہ لڑو ، تم نے پہلی دفعہ بیٹھ رہنا پسند کیا تو بیٹھ رہو پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ ( ف۱۹٤ )
اگر اللہ ان کے درمیان تمہیں واپس لے جائے اور آئندہ ان میں سے کوئی گروہ جہاد کے لیے نکلنے کی تم سے اجازت مانگے تو صاف کہہ دینا کہ اب تم میرے ساتھ ہرگز نہیں چل سکتے اور نہ میری معیّت میں کسی دشمن سے لڑ سکتے ہو ، تم نے پہلے بیٹھ رہنے کو پسند کیا تھا تو اب گھر بیٹھنے والوں کے ساتھ ہی گھر بیٹھے رہو ۔
پس ( اے حبیب! ) اگر اللہ آپ کو ( غزوۂ تبوک سے فارغ ہونے کے بعد ) ان ( منافقین ) میں سے کسی گروہ کی طرف دوبارہ واپس لے جائے اور وہ آپ سے ( آئندہ کسی اور غزوہ کے موقع پر جہاد کے لئے ) نکلنے کی اجازت چاہیں تو ان سے فرما دیجئے گا کہ ( اب ) تم میرے ساتھ کبھی بھی ہرگز نہ نکلنا اور تم میرے ساتھ ہو کر کبھی بھی ہرگز دشمن سے جنگ نہ کرنا ( کیونکہ ) تم پہلی مرتبہ ( جہاد چھوڑ کر ) پیچھے بیٹھے رہنے سے خوش ہوئے تھے سو ( اب بھی ) پیچھے بیٹھے رہ جانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو
مکاروں کی سزا فرمان ہے کہ جب اللہ تعالیٰ تجھے سلامتی کے ساتھ اس غزوے سے واپس مدینے پہنچا دے اور ان میں سے کوئی جماعت تجھ سے کسی اور غزوے میں تیرے ساتھ چلنے کی درخواست کرے تو بطور ان کو سزا دینے کے تو صاف کہدینا کہ نہ تو تم میرے ساتھ والوں میں میرے ساتھ چل سکتے ہو نہ تم میری ہمراہی میں دشمنوں سے جنگ کر سکتے ہو ۔ تم جب موقعہ پر دغا دے گئے اور پہلی مرتبہ ہی بیٹھ رہے تو اب تیاری کے کیا معنی؟ پس یہ آیت مثل ( وَنُقَلِّبُ اَفْــــِٕدَتَهُمْ وَاَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوْا بِهٖٓ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّنَذَرُهُمْ فِيْ طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُوْنَ ١١٠ ؀ۧ ) 6- الانعام:110 ) کے ہے بدی کا برا بدلہ بدی کے بعد ملتا ہے جیسے کہ نیکی کی جزاء بھی نیکی کے بعد ملتی ہے ۔ عمرہ حدیبیہ کے وقت قرآنی نے فرمایا تھا ( سَيَقُوْلُ الْمُخَلَّفُوْنَ اِذَا انْــطَلَقْتُمْ اِلٰى مَغَانِمَ لِتَاْخُذُوْهَا ذَرُوْنَا نَتَّبِعْكُم 15؀ ) 48- الفتح:15 ) یعنی جب تم غنیمتیں لینے چلو گے یہ پیچھے رہ جانے والے لوگ تم سے کہیں گے کہ ہمیں اجازت دو ہم بھی تمہارے ساتھ ہو لیں ۔ یہاں فرمایا کہ ان سے کہدینا کہ بیٹھ رہنے والوں میں ہی تم بھی رہو ۔ جو عورتوں کی طرح گھروں میں گھسے رہتے ہیں ۔