Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
وَاِذَاۤ اُنۡزِلَتۡ سُوۡرَةٌ اَنۡ اٰمِنُوۡا بِاللّٰهِ وَجَاهِدُوۡا مَعَ رَسُوۡلِهِ اسۡتَـاۡذَنَكَ اُولُوا الطَّوۡلِ مِنۡهُمۡ وَقَالُوۡا ذَرۡنَا نَكُنۡ مَّعَ الۡقٰعِدِيۡنَ‏ ﴿86﴾
جب کوئی سورت اتاری جاتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ مل کر جہاد کرو تو ان میں سے دولت مندوں کا ایک طبقہ آپ کے پاس آکر یہ کہہ کر رخصت لے لیتا ہے کہ ہمیں تو بیٹھے رہنے والوں میں ہی چھوڑ دیجئے ۔
و اذا انزلت سورة ان امنوا بالله و جاهدوا مع رسوله استاذنك اولوا الطول منهم و قالوا ذرنا نكن مع القعدين
And when a surah was revealed [enjoining them] to believe in Allah and to fight with His Messenger, those of wealth among them asked your permission [to stay back] and said, "Leave us to be with them who sit [at home]."
Jab koi surat utari jati hai kay Allah per eman lao aur uss kay rasool kay sath mill ker jihad kero to inn mein say dolat mandon kay aik tabqa aap kay pass aaker yeh keh ker rukhsat ley leta hai kay humen to bethay rehney walon mein hi chor chor dijiye.
اور جب کوئی سورت یہ حکم لے کر نازل ہوتی ہے کہ : اللہ پر ایمان لاؤ ، اور اس کے رسول کی رفاقت میں جہاد کرو ، تو ان ( منافقوں ) میں سے وہ لوگ جو صاحب استطاعت ہیں ، تم سے اجازت مانگتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ ہمیں بھی ان لوگوں میں شامل ہونے دیجیے جو ( گھر میں ) بیٹھے رہیں گے ۔
اور جب کوئی سورت اترے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ہمراہ جہاد کرو تو ان کے مقدور والے تم سے رخصت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں ہمیں چھوڑ دیجیے کہ بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ ہولیں ،
جب کبھی کوئی سورة اس مضمون کی نازل ہوئی کہ اللہ کو مانو اور اس کے رسول کے ساتھ مل کر جہاد کرو تو تم نے دیکھا کہ جو لوگ ان میں سے صاحب مقدرت تھے وہی تم سے درخواست کرنے لگے کہ انہیں جہاد کی شرکت سے معاف رکھا جائے اور انہوں نے کہا کہ ہمیں چھوڑ دیجیے کہ ہم بیٹھنے والوں کے ساتھ رہیں ۔
اور جب کوئی ( ایسی ) سورت نازل کی جاتی ہے کہ تم اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی معیت میں جہاد کرو تو ان میں سے دولت اور طاقت والے لوگ آپ سے رخصت چاہتے ہیں اور کہتے ہیں: آپ ہمیں چھوڑ دیں ہم ( پیچھے ) بیٹھے رہنے والوں کے ساتھ ہو جائیں
ان لوگوں کی برائی بیان ہو رہی ہے جو وسعت طاقت قوت ہونے کے باوجود جہاد کے لئے نہیں نکلتے جی چراجاتے ہیں اور حکم ربانی سن کر پھر رسول اللہ صلی اللہ علی وسلم کے پاس آ آ کر اپنے رک رہنے کی اجازت چاہتے ہیں ۔ ان کی بےحمیتی تو دیکھو کہ یہ عورتوں جیسے ہوگئے ہیں لشکر چلے گئے ، یہ نامرد زنانے عورتوں کی طرح پیچھے رہ گئے ۔ بوقت جنگ بزدل ڈرپوک اور گھروں میں گھسے رہنے والے ، بوقت امن بڑھ بڑھ کر باتیں بنانے والے ۔ یہ بھونکنے والے کتوں اور گرجنے والے بادلوں کی طرح ڈھول کے پول ہیں ۔ چنانچہ اور جگہ خود قرآن کریم نے بیان فرمایا ہے کہ خوف کے وقت ایسی آنکھیں پھیرنے لگتے ہیں جیسے کوئی مر رہا ہو اور جہاں وہ موقع گذر گیا لگے چرب زبانی کرنے اور لمبے چوڑے دعوے کرنے ، باتیں بنانے ۔ امن کے وقت تو مسلمانوں میں فساد پھلانے لگتے ہیں اور وہ بلند بانگ بہادری کے ڈھول پیٹتے ہیں کہ کچھ ٹھیک نہیں لیکن لڑائی کے وقت عورتوں کی طرح چوڑیاں پہن کر پردہ نشین بن جاتے ہیں ، بل اور سوراخ ڈھونڈ ڈھونڈ کر اپنے تیئں چھپاتے پھرتے ہیں ۔ ایمان دار تو سورت اترنے اور اللہ کے حکم ہونے کا انتظار کرتے ہیں لیکن بیمار دلوں والے منافق جہاں سورت اتری اور جہاد کا حکم سنا آنکھیں بند کرلیں دیدے پھیر لئے ان پر افسوس ہے اور ان کے لئے تباہی خیز مصیبت ہے ۔ اگر یہ اطاعت گذار ہوتے تو ان کی زبان سے اچھی بات نکلتی ان کے ارادے اچھے ہوتے یہ اللہ کی باتوں کی تصدیق کرتے تو یہی چیز ان کے حق میں بہتر تھی لیکن ان کے دلوں پر تو ان کی بداعمالیوں سے مہر لگ چکی ہے اب تو ان میں اس بات کی صلاحیت بھی نہیں رہی کہ اپنے نفع نقصان کو ہی سمجھ لیں ۔