Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
لَا يَزَالُ بُنۡيَانُهُمُ الَّذِىۡ بَنَوۡا رِيۡبَةً فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ اِلَّاۤ اَنۡ تَقَطَّعَ قُلُوۡبُهُمۡ‌ؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ‏ ﴿110﴾
ان کی یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں شک کی بنیاد پر ( کانٹا بن کر ) کھٹکتی رہے گی ہاں مگر ان کے دل ہی اگر پاش پاش ہوجائیں تو خیر اور اللہ تعالٰی بڑا علم والا بڑی حکمت والا ہے ۔
لا يزال بنيانهم الذي بنوا ريبة في قلوبهم الا ان تقطع قلوبهم و الله عليم حكيم
Their building which they built will not cease to be a [cause of] skepticism in their hearts until their hearts are stopped. And Allah is Knowing and Wise.
Inn ki yeh emaarat jo enhon ney banaee hai hamesha inn kay dilon mein shak ki bunyaad per ( kaanta bann ker ) khutakti rahey gi haan magar inn kay dil hi agar paash paash hojayen to khair aur Allah Taalaa bara ilm wala bari hikmat wala hai.
جو عمارت ان لوگوں نے بنائی تھی ، وہ ان کے دلوں میں اس وقت تک برابر شک پید اکرتی رہے گی جب تک ان کے دل ہی ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہوجاتے ۔ ( ٨٥ ) اور اللہ کامل علم والا بھی ہے ، کامل حکمت والا بھی ۔
وہ تعمیر جو چنی ( کی ) ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی ( ف۲۵۳ ) مگر یہ کہ ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں ( ف۲۵٤ ) اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے ، ہمیشہ ان کے دلوں میں بے یقینی کی جڑ بنی رہے گی﴿ جس کے نکلنے کی اب کوئی صورت نہیں﴾ بجز اس کے کہ ان کے دل ہی پارہ پارہ ہو جائیں ۔ 105 اللہ نہایت باخبر اور حکیم و دانا ہے ۔ ؏ ١۳
ان کی عمارت جسے انہوں نے ( مسجد کے نام پر ) بنا رکھا ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں ( شک اور نفاق کے باعث ) کھٹکتی رہے گی سوائے اس کے کہ ان کے دل ( مسلسل خراش کی وجہ سے ) پارہ پارہ ہو جائیں ، اور اﷲ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے
سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :105 یعنی ان لوگوں کو منافقانہ مکر و دغا کے اتنے بڑے جرم کا ارتکاب کر کے اپنے دلوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ایمان کی صلاحیت سے محروم کر لیا ہے اور بے ایمانی کا روگ اس طرح ان کے دلوں کے ریشے ریشے میں پیوست ہو گیا ہے کہ جب تک ان کے دل باقی ہیں یہ روگ بھی ان میں موجود رہے گا ۔ خدا سے کفر کرنے لیے جو شخص علانیہ بت خانہ بنائے ، یا اس کے دین سے لڑنے کے لیے کھلم کھلا مورچے اور دمدمے تیار کرے ، اس کی ہدایت تو کسی نہ کسی وقت ممکن ہے ، کیونکہ اس کے اندر راستبازی ، اخلاص اور اخلاقی جرأت کا وہ جوہر تو بنیادی طور پر محفوظ رہتا ہے جو حق پرستی کےلیے بھی اسی طرح کام آسکتا ہے جس طرح باطل پرستی کے کام آتا ہے ۔ لیکن جو بزدل جھوٹا اور مکار انسان کفر کےلیے مسجد بنائے اور خدا کے دین سے لڑنے کے لیے خدا پرستی کا پرفریب لبادہ اوڑھے ، اس کی سیرت کو تو نفاق کی دیمک کھا چکی ہوتی ہے ۔ اس میں یہ طاقت ہی کہاں باقی رہ سکتی ہے کہ مخلصانہ ایمان کا بوجھ سہار سکے ۔