Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
وَاِذَا مَاۤ اُنۡزِلَتۡ سُوۡرَةٌ فَمِنۡهُمۡ مَّنۡ يَّقُوۡلُ اَيُّكُمۡ زَادَتۡهُ هٰذِهٖۤ اِيۡمَانًا‌ ۚ فَاَمَّا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا فَزَادَتۡهُمۡ اِيۡمَانًا وَّهُمۡ يَسۡتَبۡشِرُوۡنَ‏ ﴿124﴾
اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو بعض منافقین کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان کو زیادہ کیا سو جو لوگ ایمان والے ہیں اس سورت نے ان کے ایمان کو زیادہ کیا ہے اور وہ خوش ہو رہے ہیں ۔
و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمانا فاما الذين امنوا فزادتهم ايمانا و هم يستبشرون
And whenever a surah is revealed, there are among the hypocrites those who say, "Which of you has this increased faith?" As for those who believed, it has increased them in faith, while they are rejoicing.
Aur jab koi surat nazil ki jati hai to baaz munafiqeen kehtay hain kay iss surat ney tum mein say kiss kay eman ko ziyada kiya hai so log jo eman walay hain iss surat ney unn kay eman ko ziyada kiya hai aur woh khush horahey hain.
اور جب کبھی کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو انہی ( منافقین ) میں وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ : اس ( سورت ) نے تم میں سے کس کے ایمان میں اضافہ کیا ہے ؟ ( ١٠٢ ) اب جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جو ( واقعی ) ایمان لائے ہیں ، ان کے ایمان میں تو اس سورت نے واقعی اضافہ کیا ہے ، اور وہ ( اس پر ) خوش ہوتے ہیں ۔
اور جب کوئی سورت اترتی ہے تو ان میں کوئی کہنے لگتا ہے کہ اس نے تم میں کس کے ایمان کو ترقی دی ( ف۲۹۷ ) تو وہ جو ایمان والے ہیں ان کے ایمان کو ترقی دی اور وہ خوشیاں منا رہے ہیں ،
جب کوئی نئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں سے بعض لوگ ﴿مذاق کے طور پر مسلمانوں سے﴾ پوچھتے ہیں کہ کہو ، تم میں سے کس کے ایمان میں اس سے اضافہ ہوا ؟ ﴿اس کا جواب یہ ہے کہ﴾ جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کے ایمان میں تو فی الواقع ﴿ہر نازل ہونے والی سورت نے﴾ اضافہ ہی کیا ہے اور وہ اس سے دلشاد ہیں ،
اور جب بھی کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ان ( منافقوں ) میں سے بعض ( شرارتاً ) یہ کہتے ہیں کہ تم میں سے کون ہے جسے اس ( سورت ) نے ایمان میں زیادتی بخشی ہے ، پس جو لوگ ایمان لے آئے ہیں سو اس ( سورت ) نے ان کے ایمان کو زیادہ کردیا اور وہ ( اس کیفیتِ ایمانی پر ) خوشیاں مناتے ہیں
فرمان الہٰی میں شک و شبہ کفر کا مرض ہے قرآن کی کوئی سورت اتری اور منافقوں نے آپس میں کانا پھوسی شروع کی کہ بتاؤ اس سورت نے کس کا ایمان زیادہ کر دیا ؟ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایمانداروں کے ایمان تو اللہ کی آیتیں بڑھا دیتی ہیں ۔ یہ آیت بہت بڑی دلیل ہے اس پر کہ ایمان گھٹتا بڑھتا رہتا ہے ۔ اکثر ائمہ اور علماء کا یہی مذہب ہے ، سلف کا بھی اور خلف کا بھی ۔ بلکہ بہت سے بزرگوں نے اس پر اجماع نقل کیا ہے ۔ ہم اس مسئلے کو خوب تفصیل سے شرح بخاری کے شروع میں بیان کر آئے ہیں ۔ ہاں جن کے دل پہلے ہی سے شک و شبہ کی بیماری میں ہیں ان کی خرابی اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔ قرآن مومنوں کے لیے شفا اور رحمت ہے لیکن کافر تو اس سے اور بھی اپنا نقصان کر لیا کرتے ہیں ۔ یہ ایمانداروں کے لئے ہدایت و شفا ہے بے ایمانوں کے تو کانوں میں بوجھ ہے ۔ ان کی آنکھوں پر اندھاپا ہے وہ تو بہت ہی فاصلے سے پکارے جا رہے ہیں ۔ یہ بھی کتنی بڑی بدبختی ہے کہ دلوں کی ہدایت کی چیز بھی ان کی ضلالت و ہلاکت کا باعث بنتی ہے ۔ اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے عمدہ غذا بھی بد مزاج کو موافق نہیں آتی ۔