Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
دَعۡوٰٮهُمۡ فِيۡهَا سُبۡحٰنَكَ اللّٰهُمَّ وَ تَحِيَّـتُهُمۡ فِيۡهَا سَلٰمٌ‌ۚ وَاٰخِرُ دَعۡوٰٮهُمۡ اَنِ الۡحَمۡدُ لِلّٰهِ رَبِّ الۡعٰلَمِيۡنَ‏ ﴿10﴾
ان کے منہ سے یہ بات نکلے گی ’’سبحان اللہ ‘‘ اور ان کا باہمی سلام یہ ہوگا ’’السلام علیکم‘‘اور ان کی اخیر بات یہ ہوگی تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو سارے جہان کا رب ہے ۔
دعوىهم فيها سبحنك اللهم و تحيتهم فيها سلم و اخر دعوىهم ان الحمد لله رب العلمين
Their call therein will be, "Exalted are You, O Allah ," and their greeting therein will be, "Peace." And the last of their call will be, "Praise to Allah , Lord of the worlds!"
Unn kay mun say yeh baat niklay gi “ subhan Allah ” aur unn ka bahumi salam yeh hoga “Assalam-o-alaikum” aur unn ki akheer baat yeh hogi tamam tareefen Allah kay liye hain jo saray jahaan ka rab hai.
اس میں ( داخلے کے وقت ) ان کی پکار یہ ہوگی کہ :‘‘ یا اللہ ! تیری ذات ہر عیب سے پاک ہے ’’ اور ایک دوسرے کے خیر مقدم کے لیے جو لفظ وہ بولیں گے ، وہ سلام ہوگا ، اور ان کی آخری پکار یہ ہوگی :‘‘ تمام تعریفیں اللہ کی ہیں جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے ’’ ۔
ان کی دعا اس میں یہ ہوگی کہ اللہ تجھے پاکی ہے ( ف۱۷ ) اور ان کے ملتے وقت خوشی کا پہلا بول سلام ہے ( ف۱۸ ) اور ان کی دعا کا خاتمہ یہ ہے کہ سب خوبیوں کو سراہا اللہ جو رب ہے سارے جہان کا ( ف۱۹ )
وہاں ان کی صدا یہ ہوگی کہ پاک ہے تو اے خدا ، ان کی یہ دعا ہوگی کہ سلامتی ہو اور ان کی ہر بات کا خاتمہ اس پر ہوگا کہ ساری تعریف اللہ ربّ العالمین ہی کے لیے ہے 14 ۔ ؏ ١
۔ ( نعمتوں اور بہاروں کو دیکھ کر ) ان ( جنتوں ) میں ان کی دعا ( یہ ) ہوگی: ”اے اللہ! تو پاک ہے“ اور اس میں ان کی آپس میں دعائے خیر ( کا کلمہ ) ”سلام“ ہوگا ( یا اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی طرف سے ان کے لئے کلمۂ استقبال ”سلام“ ہوگا ) اور ان کی دعا ( ان کلمات پر ) ختم ہوگی کہ ”تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو سب جہانوں کا پروردگار ہے“
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :14 یہاں ایک لطیف انداز میں یہ بتایا گیا ہے کہ دنیا کے دارالامتحان سے کامیاب ہو کر نکلنے اور نعمت بھری جنتوں میں پہنچ جانے کے بعد یہ نہیں ہوگا کہ یہ لوگ بس وہاں پہنچتے ہی سامان عیش پر بھوکوں کی طرح ٹوٹ پڑیں گے اور ہر طرف سے لاؤ حوریں لاؤ شراب اور بجے چنگ درباب کی صدائیں بلند ہونے لگیں گی جیسا کہ جنت کا نام سنتے ہی بعض کج فہم حضرات کے ذہن میں اس کا نقشہ گھومنے لگتا ہے بلکہ درحقیقت صالح اہل ایمان دنیا میں افکار عالیہ اور اخلاق فاضلہ اختیار کر کے اپنے جذبات کو سنوار کر اپنی خواہشات کو سدھار کر اور اپنی سیرت و کردار کو پاکیزہ بنا کر جس قسم کی بلند ترین شخصیتیں اپنی ذات میں بہم پہنچائیں گے وہی دنیا کے ماحول سے مختلف ، جنت کے پاکیزہ ترین ماحول میں اور زیادہ نکھر کر ابھر آئیں گی اور ان کے وہی اوصاف جو دنیا میں انہوں نے پرورش کیے تھے وہاں اپنی پوری شان کے ساتھ ان کی سیرت میں جلوہ گر ہوں گے ان کا محبوب ترین مشغلہ وہی اللہ کی حمد و تقدیس ہوگا جس سے دنیا میں وہ مانوس تھے اور ان کی سوسائٹی میں وہی ایک دوسرے کی سلامتی چاہنے کا جذبہ کا فرما ہوگا جسے دنیا میں انہوں نے اپنے اجتماعی رویے کی روح بنایا تھا ۔