Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
وَاِذَا مَسَّ الۡاِنۡسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنۡۢبِهٖۤ اَوۡ قَاعِدًا اَوۡ قَآٮِٕمًا ۚ فَلَمَّا كَشَفۡنَا عَنۡهُ ضُرَّهٗ مَرَّ كَاَنۡ لَّمۡ يَدۡعُنَاۤ اِلٰى ضُرٍّ مَّسَّهٗ‌ؕ كَذٰلِكَ زُيِّنَ لِلۡمُسۡرِفِيۡنَ مَا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿12﴾
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہم کو پکارتا ہے لیٹے بھی بیٹھے بھی کھڑے بھی ۔ پھر جب ہم اس کی تکلیف اس سے ہٹا دیتے ہیں تو وہ ایسا ہو جاتا ہے کہ گویا اس نے اپنی تکلیف کے لئے جو اسے پہنچی تھی کبھی ہمیں پکارا ہی نہیں تھا ان حد سے گزرنے والوں کے اعمال کو ان کے لئے اسی طرح خوش نما بنا دیا گیا ہے ۔
و اذا مس الانسان الضر دعانا لجنبه او قاعدا او قاىما فلما كشفنا عنه ضره مر كان لم يدعنا الى ضر مسه كذلك زين للمسرفين ما كانوا يعملون
And when affliction touches man, he calls upon Us, whether lying on his side or sitting or standing; but when We remove from him his affliction, he continues [in disobedience] as if he had never called upon Us to [remove] an affliction that touched him. Thus is made pleasing to the transgressors that which they have been doing
Aur jab insan ko koi takleef phonchti hai to hum ko pukarta hai letay bhi bethay bhi kharay bhi. Phir jab hum uss ki takleef uss say hata detay hain to woh aisa hojata hai kay goya uss ney apni takleef kay liye jo ussay phonchi thi kabhi humen pukara hi na tha inn hadd say guzarney walon kay aemaal ko unn kay liye issi tarah khushnuma bana diya gaya hai.
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ لیٹے بیٹھے اور کھڑے ہوئے ( ہرحالت میں ) ہمیں پکارتے ہیں ۔ پھر جب ہم اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں تو اس طرح چل کھڑا ہوتا ہے جیسے کبھی اپنے آپ کو پہنچنے والی کسی تکلیف میں ہمیں پکارا ہی نہ تھا ۔ جو لوگ حد سے گذر جاتے ہیں ، انہیں اپنے کرتوت اسی طرح خوشنما معلوم ہوتے ہیں ۔
اور جب آدمی کو ( ف۲۲ ) تکلیف پہنچتی ہے ہمیں پکارتا ہے لیٹے اور بیٹھے اور کھڑے ( ف۲۳ ) پھر جب ہم اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں چل دیتا ہے ( ف۲٤ ) گویا کبھی کسی تکلیف کے پہنچنے پر ہمیں پکارا ہی نہ تھا یونہی بھلے کر دکھائے ہیں حد سے بڑھنے والے کو ( ف۲۵ ) ان کے کام ( ف۲٦ )
انسان کا یہ حال ہے کہ جب اس پر کوئی سخت وقت آتا ہے تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے ہم کو پکارتا ہے ، مگر جب ہم اس کی مصیبت ٹال دیتے ہیں تو ایسا چل نکلتا ہے کہ گویا اس نے کبھی اپنے کسی برے وقت پر ہم کو پکارا ہی نہ تھا ۔ اس طرح حد سے گزر جانے والوں کے لیے ان کے کرتوت خوشنما بنا دیے گئے ہیں ۔
اور جب ( ایسے ) انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں اپنے پہلو پر لیٹے یا بیٹھے یا کھڑے پکارتا ہے ، پھر جب ہم اس سے اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں تو وہ ( ہمیں بھلا کر اس طرح ) چل دیتا ہے گویا اس نے کسی تکلیف میں جو اسے پہنچی تھی ہمیں ( کبھی ) پکارا ہی نہیں تھا ۔ اسی طرح حد سے بڑھنے والوں کے لئے ان کے ( غلط ) اَعمال آراستہ کر کے دکھائے گئے ہیں جو وہ کرتے رہے تھے
مومن ہر حال میں اللہ کا شکر بجا لاتے ہیں ۔ اسی آیت جیسی ( وَاِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ فَذُوْ دُعَاۗءٍ عَرِيْضٍ 51؀ ) 41- فصلت:51 ) ہے یعنی جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو بڑی لمبی لمبی دعائیں کرنے لگتا ہے ۔ ہر وقت اٹھتے بیٹھے لیٹتے اللہ سے اپنی تکلیف کے دور ہو نے کی التجائیں کرتا ہے ۔ لیکن جہاں دعا قبول ہوئی تکلیف دور ہوئی اور ایسا ہو گیا جیسے کہ نہ اسے کبھی تکلیف پہنچی تھی نہ اس نے کبھی دعا کی تھی ۔ ایسے لوگ حد سے گزر جانے والے ہیں اور وہ انہیں اپنے ایسے ہی گناہ اچھے معلوم ہوتے ہیں ۔ ہاں ایماندار ، نیک اعمال ، ہدایت و رشد والے ایسے نہیں ہوتے ۔ حدیث شریف میں ہے مومن کی حالت پر تعجب ہے ۔ اس کے لیے ہر الٰہی فیصلہ اچھا ہی ہوتا ہے ۔ اسے تکلیف پہنچی اس نے صبر و استقامت اختیار کی اور اسے نیکیاں ملیں ۔ اسے راحت پہنچی ، اس نے شکر کیا ، اس پر بھی نیکیاں ملیں ، یہ بات مومن کے سوا کسی کو حاصل نہیں ۔