Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
وَيَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّهُمۡ وَلَا يَنۡفَعُهُمۡ وَيَقُوۡلُوۡنَ هٰٓؤُلَاۤءِ شُفَعَآؤُنَا عِنۡدَ اللّٰهِ‌ؕ قُلۡ اَتُـنَـبِّـــُٔوۡنَ اللّٰهَ بِمَا لَا يَعۡلَمُ فِى السَّمٰوٰتِ وَلَا فِى الۡاَرۡضِ‌ؕ سُبۡحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشۡرِكُوۡنَ‏ ﴿18﴾
اور یہ لوگ اللہ کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو ضرر پہنچا سکیں اور نہ ان کو نفع پہنچا سکیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں ۔ آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم اللہ کو ایسی چیز کی خبر دیتے ہو جو اللہ تعالٰی کو معلوم نہیں ، نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں وہ پاک اور برتر ہے ان لوگوں کے شرک سے ۔
و يعبدون من دون الله ما لا يضرهم و لا ينفعهم و يقولون هؤلاء شفعاؤنا عند الله قل اتنبون الله بما لا يعلم في السموت و لا في الارض سبحنه و تعلى عما يشركون
And they worship other than Allah that which neither harms them nor benefits them, and they say, "These are our intercessors with Allah " Say, "Do you inform Allah of something He does not know in the heavens or on the earth?" Exalted is He and high above what they associate with Him
Aur yeh log Allah kay siwa aisi cheezon ki ibadat kertay hain jo na unn ko zarrar phoncha saken aur na unn ko nafa phoncha saken aur kehtay hain kay yeh Allah kay pass humaray sifarshi hain. Aap keh dijiye kay kiya tum Allah ko aisi cheez ki khabar detay ho jo Allah Taalaa ko maloom nahi na aasmanon mein aur na zamin mein woh pak aur bartar hai inn logon kay shirk say.
اور یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ان ( من گھڑت خداؤں ) کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو کوئی نقصان پہنچا سکتے ہیں ، نہ ان کو کوئی فائدہ دے سکتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہماری سفارش کرنے والے ہیں ۔ ( اے پیغمبر ! ان سے ) کہو کہ :‘‘ کیا تم اللہ کو اس چیز کی خبر دے رہے ہو جس کا کوئی وجود اللہ کے علم میں نہیں ہے ، نہ آسمانوں میں نہ زمین میں؟’’ ( حقیقت یہ ہے کہ ) اللہ ان کی مشرکانہ باتوں سے بالکل پاک اور کہیں بالا و برتر ہے ۔
اور اللہ کے سوا ایسی چیز ( ف٤۲ ) کو پوجتے ہیں جو ان کا کچھ بھلا نہ کرے اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے یہاں ہمارے سفارشی ہیں ( ف٤۳ ) تم فرماؤ کیا اللہ کو وہ بات بتاتے ہو جو اس کے علم میں نہ آسمانوں میں ہے نہ زمین میں ( ف٤٤ ) اسے پاکی اور برتری ہے ان کے شرک سے ،
یہ لوگ اللہ کے سوا ان کی پرستش کر رہے ہیں جو ان کو نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ نفع اور کہتے یہ ہیں کہ یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں ۔ اے محمد ، ان سے کہو کیا تم اللہ کو اس بات کی خبر دیتے ہو جسے نہ وہ آسمانوں میں جانتا ہے نہ زمین میں؟ 24 پاک ہے وہ اور بالا و برتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں ۔
اور ( مشرکین ) اللہ کے سوا ان ( بتوں ) کو پوجتے ہیں جو نہ انہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں اور نہ انہیں نفع پہنچا سکتے ہیں اور ( اپنی باطل پوجا کے جواز میں ) کہتے ہیں کہ یہ ( بت ) اللہ کے حضور ہمارے سفارشی ہیں ، فرما دیجئے: کیا تم اللہ کو اس ( شفاعتِ اَصنام کے من گھڑت ) مفروضہ سے آگاہ کر رہے ہو جس ( کے وجود ) کو وہ نہ آسمانوں میں جانتا ہے اور نہ زمین میں ( یعنی اس کی بارگاہ میں کسی بت کا سفارش کرنا اس کے علم میں نہیں ہے ) ۔ اس کی ذات پاک ہے اور وہ ان سب چیزوں سے بلند و بالا ہے جنہیں یہ ( اس کا ) شریک گردانتے ہیں
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :24 کسی چیز کا اللہ کے علم میں نہ ہونا یہ معنی رکھتا ہے کہ وہ سرے سے موجود ہی نہیں ، اس لیے کہ سب کچھ جو موجود ہے اللہ کے علم میں ہے ۔ پس سفارشیوں کے معدوم ہونے کے لیے یہ ایک نہایت لطیف انداز بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ تو جانتا نہیں کہ زمین یا آسمان میں کوئی اس کے حضور تمہاری سفارش کرنے والا ہے ، پھر یہ تم کن سفارشیوں کی اس کو خبر دے رہے ہو؟
شرک کے آغاز کی روداد مشرکوں کا خیال تھا کہ جن کو ہم پوجتے ہیں یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہوں گے اس غلط عقیدے کی قرآن کریم تردید فرماتا ہے کہ وہ کسی نفع نقصان کا اختیار نہیں رکھتے ان کی شفاعت تمہارے کچھ کام نہ آئے گی ۔ تم تو اللہ کو بھی سکھانا چاہتے ہو گویا جو چیز زمین آسمان میں وہ نہیں جانتا تم اس کی خبر اسے دینا چاہتے ہو ۔ یعنی یہ خیال غلط ہے ۔ اللہ تعالیٰ شرک و کفر سے پاک ہے وہ برتر و بری ہے ۔ سنو پہلے سب کے سب لوگ اسلام پر تھے ۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت نوح علیہ السلام تک دس صدیاں وہ سب لوگ مسلمان تھے ۔ پھر اختلاف رونما ہوا اور لوگوں نے تیری میری پرستش شروع کر دی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسولوں کے سلسلوں کو جاری کیا تاکہ ثبوت و دلیل کے بعد جس کا جی چاہے زندہ رہے جس کا جی چاہے مر جائے ۔ چونکہ اللہ کی طرف سے فیصلے کا دن مقرر ہے ۔ حجت تمام کرنے سے پہلے عذاب نہیں ہوتا اس لیے موت موخر ہے ۔ ورنہ ابھی ہی حساب چکا دیا جاتا ۔ مومن کامیاب رہتے اور کافر ناکام ۔