Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
وَمَا كَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّةً وَّاحِدَةً فَاخۡتَلَفُوۡا‌ ؕ وَلَوۡلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتۡ مِنۡ رَّبِّكَ لَـقُضِىَ بَيۡنَهُمۡ فِيۡمَا فِيۡهِ يَخۡتَلِفُوۡنَ‏ ﴿19﴾
اور تمام لوگ ایک ہی امت کے تھے پھر انہوں نے اختلاف پیدا کر لیا اور اگر ایک بات نہ ہوتی جو آپ کے رب کی طرف سے پہلے ٹھہر چکی ہے تو جس چیز میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں ان کا قطعی فیصلہ ہو چکا ہوتا ۔
و ما كان الناس الا امة واحدة فاختلفوا و لو لا كلمة سبقت من ربك لقضي بينهم فيما فيه يختلفون
And mankind was not but one community [united in religion], but [then] they differed. And if not for a word that preceded from your Lord, it would have been judged between them [immediately] concerning that over which they differ.
Aur tamam log aik hi ummat kay thay phir unhon ney ikhtilaf peda ker liya aur agar aik baat na hoti jo aap kay rab ki taraf say pehlay thehar chuki hai to jiss cheez mein yeh log ikhtilaf ker rahey hain unn ka qataee faisla ho chuka hota.
اور ( شروع میں ) تمام انسان کسی اور دین کے نہیں ، صرف ایک ہی دین کے قائل تھے ، پھر بعد میں وہ آپس میں اختلاف کرکے الگ الگ ہوئے ۔ اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے نہ ہوچکی ہوتی تو جس معاملے میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں ، اس کا فیصلہ ( دنیا ہی میں ) کردیا جاتا ( ٨ ) ۔
اور لوگ ایک ہی امت تھے ( ف٤۵ ) پھر مختلف ہوئے ، اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے نہ ہوچکی ہوتی ( ف٤٦ ) تو یہیں ان کے اختلافوں کا ان پر فیصلہ ہوگیا ہوتا ( ف٤۷ )
ابتداءً سارے انسان ایک ہی امّت تھے ، بعد میں انہوں نے مختلف عقیدے اور مسلک بنا لیے 25 ، اور اگر تیرے رب کی طرف سے پہلے ہی ایک بات طے نہ کر لی گئی ہوتی تو جس چیز میں وہ باہم اختلاف کر رہے ہیں اس کا فیصلہ کر دیا جاتا ۔ 26
اور سارے لوگ ( ابتداء ) میں ایک ہی جماعت تھے پھر ( باہم اختلاف کر کے ) جدا جدا ہو گئے ، اور اگر آپ کے رب کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے نہ ہوچکی ہوتی ( کہ عذاب میں جلد بازی نہیں ہوگی ) تو ان کے درمیان ان باتوں کے بارے میں فیصلہ کیا جا چکا ہوتا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :25 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ بقرہ ، حاشیہ نمبر ۲۳۰ ، الانعام ، حاشیہ نمرب ۲٤ ۔ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :26 یعنی اگر اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی یہ فیصلہ نہ کر لیا ہوتا کہ حقیقت کو انسانوں کے حواس سے پوشیدہ رکھ کر ان کی عقل و فہم اور ضمیر و وجدان کو آزمائش میں ڈالا جائے گا ، اور جو اس آزمائش میں ناکام ہو کر غلط راہ پر جانا چاہیں گے انہیں اس راہ پر جانے اور چلنے کا موقع دیا جائے گا ، تو حقیقت کو آج ہی بے نقاب کر کے سارے اختلافات کا فیصلہ کیا جا سکتا تھا ۔ یہاں یہ بات ایک بڑی غلط فہمی کو رفع کرنے کے لیے بیان کی گئی ہے ۔ عام طور پر آج بھی لوگ اس الجھن میں ہیں اور نزول قرآن کے وقت بھی تھے کہ دنیا میں بہت سے مذہب پائے جاتے ہیں اور ہر مذہب والا اپنے ہی مذہب کو حق سمجھتا ہے ۔ ایسی حالت میں آخر اس فیصلے کی صورت کیا ہے کہ کون حق پر ہے اور کون نہیں ۔ اس کے متعلق فرمایا جا رہا ہے کہ یہ اختلاف مذاہب دراصل بعد کی پیداوار ہے ۔ ابتداء میں تمام نوع انسانی کا مذہب ایک تھا اور وہی مذہب حق تھا ۔ پھر اس حق میں اختلاف کر کے لوگ مختلف عقیدے اور مذہب بناتے چلے گئے ۔ اب اگر اس ہنگامہ مذاہب کا فیصلہ تمہارے نزدیک عقل و شعور کے صحیح استعمال کے بجائے صرف اسی طرح ہوسکتا ہے کہ خدا خود حق کو بے نقاب کر کے سامنے لے آئے تو یہ موجودہ دنیوی زندگی میں نہیں ہوگا ۔ دنیا کی یہ زندگی تو ہے ہی امتحان کے لیے ، اور یہاں سارا امتحان اسی بات کا ہے کہ تم حق کو دیکھے بغیر عقل و شعور سے پہچانتے ہو یا نہیں ۔