Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
لِلَّذِيۡنَ اَحۡسَنُوا الۡحُسۡنٰى وَزِيَادَةٌ ؕ وَلَا يَرۡهَقُ وُجُوۡهَهُمۡ قَتَرٌ وَّلَا ذِلَّـةٌ ‌ ؕ اُولٰٓٮِٕكَ اَصۡحٰبُ الۡجَـنَّةِ‌ ۚ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ‏ ﴿26﴾
جن لوگوں نے نیکی کی ہے ان کے واسطے خوبی ہے اور مزید برآں بھی اور ان کے چہروں پر نہ سیاہی چھائے گی اور نہ ذلت ، یہ لوگ جنت میں رہنے والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔
للذين احسنوا الحسنى و زيادة و لا يرهق وجوههم قتر و لا ذلة اولىك اصحب الجنة هم فيها خلدون
For them who have done good is the best [reward] and extra. No darkness will cover their faces, nor humiliation. Those are companions of Paradise; they will abide therein eternally
Jin logon ney neki ki hai unn kay wastay khoobi hai aur mazeed baran bhi aur unn kay chehron per na siayahi chahaye gi aur na zillat yeh log jannat mein rehney walay hain woh iss mein hamesha rehen gay.
جن لوگوں نے بہتر کام کیے ہیں ، بہترین حالت انہی کے لیے ہے اور اس سے بڑھ کر کچھ اور بھی ( ١٤ ) نیز ان کے چہروں پر نہ کبھی سیاہی چھائے گی ، نہ ذلت ۔ وہ جنت کے باسی ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔
بھلائی والوں کے لیے بھلائی ہے اور اس سے بھی زائد ( ف٦٦ ) اور ان کے منہ پر نہ چڑھے گی سیاہی اور نہ خواری ( ف٦۷ ) وہی جنت والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ،
جن لوگوں نے بھلائی کا طریقہ اختیار کیا ان کے لیے بھلائی ہے اور مزید فضل ۔ 33 ان کے چہروں پر روسیاہی اور ذلّت نہ چھائے گی ۔ وہ جنّت کے مستحق ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔
ایسے لوگوں کے لئے جو نیک کام کرتے ہیں نیک جزا ہے بلکہ ( اس پر ) اضافہ بھی ہے ، اور نہ ان کے چہروں پر ( غبار اور ) سیاہی چھائے گی اور نہ ذلت و رسوائی ، یہی اہلِ جنت ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :33 یعنی ان کو صرف ان کی نیکی کے مطابق ہی اجر نہیں ملے گا بلکہ اللہ اپنے فضل سے ان کو مزید انعام بھی بخشے گا ۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی یہاں جس نے نیک اعمال کئے اور بایمان رہا وہاں اسے بھلائیاں اور نیک بدلے ملیں گے ۔ احسان کا بدلہ احسان ہے ۔ ایک ایک نیکی بڑھا چڑھا کر زیادہ ملے گی ایک کے بدلے سات سات سو تک ۔ جنت حور قصور وغیرہ وغیرہ آنکھوں کی طرح طرح کی ٹھنڈک ، دل کی لذت اور ساتھ ہی اللہ عزوجل کے چہرے کی زیارت یہ سب اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور اس کا لطف و رحم ہے بہت سے سلف خلف صحابہ وغیرہ سے مروی ہے کہ زیادہ سے مراد اللہ عزوجل کا دیدار ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی اور فرمایا جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے اور اس وقت ایک منادی کرنے والا ندا کرے گا کہ اے جنتیو ! تم سے اللہ کا ایک وعدہ ہوا تھا ، اب وہ بھی پورا ہو نے کو ہے ۔ یہ کہیں گے الحمد اللہ ہمارے میزان بھاری ہوگئے ، ہمارے چہرے نورانی ہوگئے ، ہم جنت بمیں پہنچ گئے ، ہم جہنم سے دور ہوئے ، اب کیا چیز باقی ہے؟ اس وقت حجاب ہٹ جائے گا اور یہ اپنے پاک پرودگار کا دیدار کریں گے ۔ واللہ کسی چیز میں انہیں وہ لذت و سرور نہ حاصل ہوا ہوگا جو دیدار الٰہی میں ہوگا ۔ ( مسلم وغیرہ ) اور حدیث میں کہ منادی کہے گا حسنیٰ سے مراد جنت تھی اور زیارت سے مراد دیدار الٰہی تھا ۔ ایک حدیث میں یہ فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی مروی ہے ۔ میدان محشر میں ان کے چہروں پر سیاہی نہ ہوگی نہ ذلت ہوگی ۔ جیسے کہ کافروں کے چہروں پر یہ دونوں چیزیں ہوں گی ۔ غرض ظاہر اور باطنی اہانت سے وہ دور ہوں گے ۔ چہرے پر نور دل راحتوں سے مسرور ۔ اللہ ہمیں بھی انہیں میں کرے آمین ۔