Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
وَالَّذِيۡنَ كَسَبُوا السَّيِّاٰتِ جَزَآءُ سَيِّئَةٍ ۢ بِمِثۡلِهَا ۙ وَتَرۡهَقُهُمۡ ذِلَّـةٌ  ؕ مَا لَهُمۡ مِّنَ اللّٰهِ مِنۡ عَاصِمٍ‌‌ ۚ كَاَنَّمَاۤ اُغۡشِيَتۡ وُجُوۡهُهُمۡ قِطَعًا مِّنَ الَّيۡلِ مُظۡلِمًا ‌ؕ اُولٰٓٮِٕكَ اَصۡحٰبُ النَّارِ‌ ؕ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ‏ ﴿27﴾
اور جن لوگوں نے بد کام کئے ان کی بدی کی سزا اس کے برابر ملے گی اور ان کو ذلت چھائے گی ان کو اللہ تعالٰی سے کوئی نہ بچا سکے گا گویا ان کے چہروں پر اندھیری رات کے پرت کے پرت لپیٹ دیئے گئے ۔ ہیں یہ لوگ دوزخ میں رہنے والے ہیں ، اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔
و الذين كسبوا السيات جزاء سية بمثلها و ترهقهم ذلة ما لهم من الله من عاصم كانما اغشيت وجوههم قطعا من اليل مظلما اولىك اصحب النار هم فيها خلدون
But they who have earned [blame for] evil doings - the recompense of an evil deed is its equivalent, and humiliation will cover them. They will have from Allah no protector. It will be as if their faces are covered with pieces of the night - so dark [are they]. Those are the companions of the Fire; they will abide therein eternally.
Aur jin logon ney bad kaam kiye unn ki badi ki saza uss kay barabar milay gi aur unn ko zillat chahaye gi unn ko Allah Taalaa say koi na bacha sakay ga. Goya unn kay chehron per andheri raat kay parat kay parat lapet diye gaye hain. Yeh log dozakh mein rehney walay hain woh iss mein hamesha rahen gay.
رہے وہ لوگ جنہوں نے برائیاں کمائی ہیں تو ( ان کی ) برائی کا بدلہ اسی جیسا برا ہوگا ( ١٥ ) اور ان پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی ، اللہ ( کے عذاب ) سے انہیں کوئی بچانے والا نہیں ہوگا ۔ ایسا لگے گا جیسے ان کے چہروں پر اندھیری رات کی تہیں چڑھادی گئی ہیں ۔ وہ دوزخ کے باسی ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔
اور جنہوں نے برائیاں کمائیں ( ف٦۸ ) تو برائی کا بدلہ اسی جیسا ( ف٦۹ ) اور ان پر ذلت چڑھے گی ، انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا ، گویا ان کے چہروں پر اندھیری رات کے ٹکڑے چڑھا دیئے ہیں ( ف۷۰ ) وہی دوزخ والے ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ،
اور جن لوگوں نے برائیاں کمائیں ان کی برائی جیسی ہے ویسا ہی وہ بدلہ پائیں گے ، 34 ذلّت ان پر مسلّط ہوگی ، کوئی اللہ سے ان کو بچانے والا نہ ہوگا ، ان کے چہروں پر ایسی تاریکی چھائی ہوئی ہوگی 35 جیسے رات کے سیاہ پردے ان پر پڑے ہوئے ہوں ، وہ دوزخ کے مستحق ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔
اور جنہوں نے برائیاں کما رکھی ہیں ( ان کے لئے ) برائی کا بدلہ اسی کی مثل ہوگا ، اور ان پر ذلت و رسوائی چھا جائے گی ان کے لئے اللہ ( کے عذاب ) سے کوئی بھی بچانے والا نہیں ہوگا ( یوں لگے گا ) گویا ان کے چہرے اندھیری رات کے ٹکڑوں سے ڈھانپ دیئے گئے ہیں ۔ یہی اہلِ جہنم ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :34 یعنی نیکوکاروں کے برعکس بدکاروں کے ساتھ معاملہ یہ ہوگا کہ جتنی بدی ہے اتنی ہی سزا دے دی جائے گی ۔ ایسا نہ ہوگا کہ جرم سے ذرہ برابر بھی زیادہ سزا دی جائے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو النمل ، حاشیہ ۱۰۹ الف ) ۔ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :35 وہ تاریکی جو مجرموں کے چہرے پر پکڑے جانے اور بچاؤ سے مایوس ہو جانے کے بعد چھا جاتی ہے ۔
ایک تقابلی جائزہ نیکوں کا حال بیان فرما کر اب بدوں کا حال بیان ہو رہا ہے ۔ ان کی نیکیاں بڑھا کر ان کی برائیاں برابر ہی رکھی جائیں گی ۔ نیکی کم مگر بدکاریاں ان کے چہروں پر سیاہیاں بن کر چڑھ جائیں گی ذلت و پستی سے ان کے منہ کالے پڑ جائیں گے ۔ یہ اپنے مظالم سے اللہ کو بےخبر سمجھتے رہے حالانکہ انہیں اس دن تک کی ڈھیل ملی تھی ۔ آج آنکھیں چڑھ جائیں گی شکلیں بگڑ جائیں گی ، کوئی نہ ہوگا جو کام آئے اور عذاب سے بچائے ، کوئی بھاگنے کی جگہ نہ نظر آئے گی ۔ اللہ کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔ کافروں کے چہرے ان کے کفر کی وجہ سے سیاہ ہوں گے ، اب کفر کا مزہ اٹھاؤ ۔ مومنوں کے منہ نورانی اور چمکیلے ، گورے اور صاف ہوں گے ، کافروں کے چہرے ذلیل اور پست ہوں گے ۔