Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
فَذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمُ الۡحَـقُّ ‌ ۚ فَمَاذَا بَعۡدَ الۡحَـقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ‌‌ ۚ فَاَنّٰى تُصۡرَفُوۡنَ‏ ﴿32﴾
سو یہ ہے اللہ تعالٰی جو تمہارا رب حقیقی ہے ۔ پھر حق کے بعد اور کیا رہ گیا بجز گمراہی کے ، پھر کہاں پھرے جاتے ہو؟
فذلكم الله ربكم الحق فما ذا بعد الحق الا الضلل فانى تصرفون
For that is Allah , your Lord, the Truth. And what can be beyond truth except error? So how are you averted?
So yeh hai Allah Taalaa jo tumahra rab haqeeqi hai. Phir haq kay baad aur kiya reh gaya ba-juz gumrahi kay phir kahan phiray jatay ho.
پھر تو لوگو ! وہی اللہ ہے جو تمہارا مالک برحق ہے ، پھر حق واضح ہوجانے کے بعد گمراہی کے سوا اور کیا باقی رہ گیا؟ اس کے باوجود تمہیں کوئی کہاں الٹا لئے جارہا ہے ( ١٩ ) ؟ ’’
تو یہ اللہ ہے تمہارا سچا رب ( ف۸۲ ) پھر حق کے بعد کیا ہے مگر گمراہی ( ف۸۳ ) پھر کہاں پھرے جاتے ہو ،
تب تو یہی اللہ تمہارا حقیقی ربّ ہے ۔ 38 پھر حق کے بعد گمراہی کے سوا اور کیا باقی رہ گیا ؟ آخر یہ تم کدھر پھرائے جار ہے ہو؟ 39
پس یہی ( عظمت و قدرت والا ) اللہ ہی تو تمہارا سچا رب ہے ، پس ( اس ) حق کے بعد سوائے گمراہی کے اور کیا ہوسکتا ہے ، سو تم کہاں پھرے جارہے ہو
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :38 یعنی اگر یہ سارے کام اللہ کے ہیں ، جیسا کہ تم خود مانتے ہو ، تب تو تمہارا حقیقی پروردگار ، مالک ، آقا ، اور تمہاری بندگی و عبادت کا حق دار اللہ ہی ہوا ۔ دوسرے جن کا ان کاموں میں کوئی حصہ نہیں آخر ربوبیت میں کہاں سے شریک ہو گئے؟ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :39 خیال رہے کہ خطاب عام لوگوں سے ہے اور ان سے سوال یہ نہیں کیا جا رہا کہ ” تم کدھر پھرے جاتے ہو “بلکہ یہ ہے کہ ” تم کدھر پھرائے جا رہے ہو“ ۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ کوئی ایسا گمراہ کن شخص یا گروہ موجود ہے جو لوگوں کو صحیح رخ سے ہٹا کر غلط رخ پر پھیر رہا ہے ۔ اسی بنا پر لوگوں سے اپیل یہ کی جا رہی ہے کہ تم اندھے بن کر غلط رہنمائی کرنے والوں کے پیچھے کیوں چلے جا رہے ہو ، اپنی گرہ کی عقل سے کام لے کر سوچتے کیوں نہیں کہ جب حقیقت یہ ہے ، تو آخر یہ تم کو کدھر چلایا جا رہا ہے ۔ یہ طرز سوال جگہ جگہ ایسے مواقع پر قرآن میں اختیار کیا گیا ہے ، اور ہر جگہ گمراہ کرنے والوں کا نام لینے کے بجائے ان کو صیغہ مجہول کے پردے میں چھپا دیا گیا ہے ، تاکہ ان کے معتقدین ٹھنڈے دل سے اپنے معاملے پر غور کر سکیں ، اور کسی کو یہ کہہ کر انہیں اشتعال دلانے اور ان کا دماغی توازن بگاڑ دینے کا موقع نہ ملے کہ دیکھو یہ تمہارے بزرگوں اور پیشواؤں پر چوٹیں کی جا رہی ہیں ۔ اس میں حکمت تبلیغ کا ایک اہم نکتہ پوشیدہ ہے جس سے غافل نہ رہنا چاہیے ۔