پھر تو لوگو ! وہی اللہ ہے جو تمہارا مالک برحق ہے ، پھر حق واضح ہوجانے کے بعد گمراہی کے سوا اور کیا باقی رہ گیا؟ اس کے باوجود تمہیں کوئی کہاں الٹا لئے جارہا ہے ( ١٩ ) ؟ ’’
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :38
یعنی اگر یہ سارے کام اللہ کے ہیں ، جیسا کہ تم خود مانتے ہو ، تب تو تمہارا حقیقی پروردگار ، مالک ، آقا ، اور تمہاری بندگی و عبادت کا حق دار اللہ ہی ہوا ۔ دوسرے جن کا ان کاموں میں کوئی حصہ نہیں آخر ربوبیت میں کہاں سے شریک ہو گئے؟
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :39
خیال رہے کہ خطاب عام لوگوں سے ہے اور ان سے سوال یہ نہیں کیا جا رہا کہ ” تم کدھر پھرے جاتے ہو “بلکہ یہ ہے کہ ” تم کدھر پھرائے جا رہے ہو“ ۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ کوئی ایسا گمراہ کن شخص یا گروہ موجود ہے جو لوگوں کو صحیح رخ سے ہٹا کر غلط رخ پر پھیر رہا ہے ۔ اسی بنا پر لوگوں سے اپیل یہ کی جا رہی ہے کہ تم اندھے بن کر غلط رہنمائی کرنے والوں کے پیچھے کیوں چلے جا رہے ہو ، اپنی گرہ کی عقل سے کام لے کر سوچتے کیوں نہیں کہ جب حقیقت یہ ہے ، تو آخر یہ تم کو کدھر چلایا جا رہا ہے ۔ یہ طرز سوال جگہ جگہ ایسے مواقع پر قرآن میں اختیار کیا گیا ہے ، اور ہر جگہ گمراہ کرنے والوں کا نام لینے کے بجائے ان کو صیغہ مجہول کے پردے میں چھپا دیا گیا ہے ، تاکہ ان کے معتقدین ٹھنڈے دل سے اپنے معاملے پر غور کر سکیں ، اور کسی کو یہ کہہ کر انہیں اشتعال دلانے اور ان کا دماغی توازن بگاڑ دینے کا موقع نہ ملے کہ دیکھو یہ تمہارے بزرگوں اور پیشواؤں پر چوٹیں کی جا رہی ہیں ۔ اس میں حکمت تبلیغ کا ایک اہم نکتہ پوشیدہ ہے جس سے غافل نہ رہنا چاہیے ۔