Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
قُلۡ هَلۡ مِنۡ شُرَكَآٮِٕكُمۡ مَّنۡ يَّبۡدَؤُا الۡخَـلۡقَ ثُمَّ يُعِيۡدُهٗ‌ ؕ قُلِ اللّٰهُ يَـبۡدَؤُا الۡخَـلۡقَ ثُمَّ يُعِيۡدُهٗ‌ؕ فَاَنّٰى تُؤۡفَكُوۡنَ‏ ﴿34﴾
آپ یوں کہیے کہ تمہارے شرکاء میں کوئی ایسا ہے جو پہلی بار بھی پیدا کرے ، پھر دوبارہ بھی پیدا کرے؟ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر وہی دوبارہ بھی پیدا کرے گا ۔ پھر تم کہاں پھرے جاتے ہو؟
قل هل من شركاىكم من يبدؤا الخلق ثم يعيده قل الله يبدؤا الخلق ثم يعيده فانى تؤفكون
Say, "Are there of your 'partners' any who begins creation and then repeats it?" Say, " Allah begins creation and then repeats it, so how are you deluded?"
Aap yun kahiye kay kiya tumharay shurka mein koi aisa hai jo pehli baar bhi peda keray phir doobara bhi peda keray? Aap keh dijiye kay Allah hi pehli baar peda kerta hai phir wohi doobara bhi peda keray ga. Phir tum kahan phiray jatay ho?
کہو کہ :‘‘ جن کو تم اللہ کے ساتھ شریک مانتے ہو ، کیا ان میں کوئی ایسا ہے جو مخلوقات کو پہلی بار پیدا کرے ، پھر ( ان کی موت کے بعد ) انہیں دوبارہ پھر پیدا کردے؟’’ کہو کہ :‘‘ اللہ ہے جو مخلوقات کو پہلی بار پیدا کرتا ہے ، پھر ان ( کی موت کے بعد ) انہیں دوبارہ پھر پیدا کردے گا ۔ پھر آخر کوئی تمہیں کہاں اوندھے منہ لئے جارہا ہے؟’’
تم فرماؤ تمہارے شریکوں میں ( ف۸۵ ) کوئی ایسا ہے کہ اول بنائے پھر فنا کے بعد دوبارہ بنائے ( ف۸٦ ) تم فرماؤ اللہ اوّل بناتا ہے پھر فنا کے بعد دوبارہ بنائے گا تو کہاں اوندھے جاتے ہو ( ف۸۷ )
اِن سے پوچھو ، تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریکوں میں کوئی ہے جو تخلیق کی ابتداء بھی کرتا ہو اور پھر اس کا اعادہ بھی کرے؟ ۔ ۔ ۔ ۔ کہو وہ صرف اللہ ہے جو تخلیق کی ابتداء بھی کرتا ہے اور اس کا اعادہ بھی ، 41 پھر تم یہ کس الٹی راہ پر چلائے جا رہے ہو ؟ 42
آپ ( ان سے دریافت ) فرمائیے کہ کیا تمہارے ( بنائے ہوئے ) شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے جو تخلیق کی ابتداء کرے پھر ( زندگی کے معدوم ہوجانے کے بعد ) اسے دوبارہ لوٹائے؟ آپ فرما دیجئے کہ اللہ ہی ( حیات کو عدم سے وجود میں لاتے ہوئے ) آفرینش کا آغاز فرماتا ہے پھر وہی اس کا اعادہ ( بھی ) فرمائے گا ، پھر تم کہاں بھٹکتے پھرتے ہو
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :41 تخلیق کی ابتدا کے متعلق تو مشرکین مانتے ہی تھے کہ یہ صرف اللہ کا کام ہے ، ان کے شریکوں میں سے کسی کا اس کام میں کوئی حصہ نہیں ۔ رہا تخلیق کا اعادہ تو ظاہر ہے کہ جو ابتداء پیدا کرنے والا ہے وہی اس عمل پیدائش کا اعادہ بھی کر سکتا ہے ، مگر جو ابتداء ہی پیدا کرنے پر قادر نہ ہو وہ کس طرح اعادہ پیدائش پر قادر ہو سکتا ہے ۔ یہ بات اگرچہ صریحا ایک معقول بات ہے ، اور خود مشرکین کے دل بھی اندر سے اس کی گواہی دیتے تھے کہ بات بالکل ٹھکانے کی ہے ، لیکن انہیں اس کا اقرار کرنے میں اس بنا پر تامل تھا کہ اسے مان لینے کے بعد انکار آخرت مشکل ہو جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اوپر کے سوالات پر تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ خود کہیں گے کہ یہ کام اللہ کے ہیں ، مگر یہاں اس کے بجائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشاد ہوتا ہے کہ تم ڈنکے کی چوٹ پر کہو کہ یہ ابتدائے خلق اور اعادہ خلق کا کام بھی اللہ ہی کا ہے ۔ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :42 یعنی جب تمہاری ابتدا کا سرا بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے اور انتہا کا سرا بھی اسی کے ہاتھ میں ، تو خود اپنے خیر خواہ بن کر ذرا سوچو کہ آخر تمہیں یہ کیا باور کرایا جا رہا ہے کہ ان دونوں سروں کے بیچ میں اللہ کے سوا کسی اور کو تمہاری بندگیوں اور نیاز مندیوں کا حق پہنچ گیا ہے ۔
مصنوعی معبودوں کی حقیقت مشرکوں کے شرک کی تردید ہو رہی ہے کہ بتلاؤ تمہارے معبودوں میں سے ایک بھی ایسا ہے جو آسمانوں و زمین کو اور مخلوق کو پیدا کر سکے یا بگاڑ کر بنا سکے نہ ابتدا پر کوئی قادر نہ اعادہ پر کوئی قادر ۔ بلکہ اللہ ہی ابتدا کرے وہی اعادہ کرے ۔ وہ اپنے تمام کاموں میں یکتا ہے ۔ پس تم طریق حق سے گھوم کر راہ ضلالت کی طرف کیوں جا رہے ہو؟ کہو تو تمہارے معبود کسی بھٹکے ہوئے کی رہبری کر سکتے ہیں؟ یہ بھی ان کے بس کی بات نہیں بلکہ یہ بھی اللہ کے ہاتھ ہے ۔ ہادی برحق وہی ہے ، وہی گمراہوں کو راہ راست دکھاتا ہے ، اس کے سوا کوئی ساتھی نہیں ۔ پس جو رہبری تو کیا کرے خود ہی اندھا بہرا ہو اس کی تابعداری ٹھیک یا اس کی اطاعت اچھی جو سچا ہادی مالک کل قادر کل ہو؟ یہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ نے اپنے باپ سے کہا تھا کہ ان کی پوجا کیوں کرتا ہے؟ جو نہ سنیں نہ دیکھیں نہ کوئی فائدہ دے سکیں ۔ اپنی قوم سے فرماتے ہیں کہ تم ان کی پوجا کرتے ہو جنہیں خود اپنے ہاتھوں بناتے ہو ۔ حالانکہ تمہارا اور تمہارے کام کی تمام چیزوں کا پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ یہاں فرماتا ہے تمہاری عقلیں کیا اوندھی ہوگئیں کہ خالق مخلوق کو ایک کر دیا نیکی سے ہٹ کر بدی میں جا گرے توحید کو چھوڑ کر شرک میں پھنس گئے ۔ اس کو اور اس کو پوجنے لگے ۔ رب جل جلالہ مالک و حاکم و ہادی و رب سے بھٹک گئے ۔ اس کی طرف خلوص دلی توجہ چھوڑ دی ۔ دلیل و برہان سے ہٹ گئے مغالطوں اور تقلید میں پھنس گئے ۔ گمان اور اٹکل کے پیچھے پڑ گئے ۔ وہم و خیال کے بھنور میں آگئے ، حالانکہ ظن و گمان فضول چیز ہے ۔ حق کے سامنے وہ محض بیکار ہے تمہیں اس سے کوئی فائدہ پہنچ نہیں سکتا ۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے اعمال سے باخبر ہے وہ انہیں پوری سزا دے گا ۔