Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
اَمۡ يَقُوۡلُوۡنَ افۡتَـرٰٮهُ‌ ؕ قُلۡ فَاۡتُوۡا بِسُوۡرَةٍ مِّثۡلِهٖ وَادۡعُوۡا مَنِ اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ اِنۡ كُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ‏ ﴿38﴾
کیا یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ آپ نے اس کو گھڑ لیا ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ تو پھر تم اس کے مثل ایک ہی سورت لاؤ اور جن جن غیر اللہ کو بلا سکو ، بلا لو اگر تم سچے ہو ۔
ام يقولون افترىه قل فاتوا بسورة مثله و ادعوا من استطعتم من دون الله ان كنتم صدقين
Or do they say [about the Prophet], "He invented it?" Say, "Then bring forth a surah like it and call upon [for assistance] whomever you can besides Allah , if you should be truthful."
Kiya yeh log yun kehtay hain kay aap ney iss ko gharr liya hai? Aap keh dijiye kay phir tum iss ki misil aik hi surat lao aur jin jin ghair Allah ko bula sako bula lo agar sachay ho.
کیا پھر بھی یہ لوگ کہتے ہیں کہ : پیغمبر نے اسے اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے ؟ کہو کہ : پھر تو تم بھی اس جیسی ایک ہی سورت ( گھڑ کر ) لے آؤ ، اور ( اس کام میں مدد لینے کے لیے ) اللہ کے سوا جس کسی کو بلا سکو بلا لو ، اگر سچے ہو ۔
کیا یہ کہتے ہیں ( ف۹٤ ) کہ انہوں نے اسے بنالیا ہے تم فرماؤ ( ف۹۵ ) تو اس جیسی کوئی ایک سورة لے آؤ اور اللہ کو چھوڑ کر جو مل سکیں سب کو بلا لاؤ ( ف۹٦ ) اگر تم سچے ہو ،
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے اسے خود تصنیف کر لیا ہے؟ کہو ، اگر تم اپنے اس الزام میں سچے ہو تو ایک سورة اس جیسی تصنیف کر لاؤ اور ایک خدا کو چھوڑ کر جس جس کو بلا سکتے ہو مدد کے لیے بلا لو ۔ 46
کیا وہ کہتے ہیں کہ اسے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے خود گھڑ لیا ہے ، آپ فرما دیجئے: پھر تم اس کی مثل کوئی ( ایک ) سورت لے آؤ ( اور اپنی مدد کے لئے ) اللہ کے سوا جنہیں تم بلاسکتے ہو بلا لو اگر تم سچے ہو
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :46 عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ چیلنج محض قرآن کی فصاحت و بلاغت اور اس کی ادبی خوبیوں کے لحاظ سے تھا ۔ اعجاز قرآن پر جس انداز سے بحثیں کی گئی ہیں اس سے یہ غلط فہمی پیدا ہونی کچھ بعید بھی نہیں ہے ۔ لیکن قرآن کا مقام اس سے بلند تر ہے کہ وہ اپنی یکتائی و بے نظیری کے دعوے کی بنیاد محض اپنے لفظی محاسن پر رکھے ۔ بلاشبہ قرآن اپنی زبان کے لحاظ سے بھی لاجواب ہے ، مگر وہ اصل چیز جس کی بنا پر یہ کہا گیا ہے کہ انسانی دماغ ایسی کتاب تصنیف نہیں کر سکتا ، اس کے مضامین اور اس کی تعلیمات ہیں ۔ اس میں اعجاز کے جو جو پہلو ہیں اور جن وجوہ سے ان کا من جانب اللہ ہونا یقینی اور انسان کی ایسی تصنیف پر قادر ہونا غیر ممکن ہے ان کو خود قرآن میں مختلف مواقع پر بیان کر دیا گیا ہے اور ہم ایسے تمام مقامات کی تشریح پہلے بھی کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کریں گے ۔ اس لیے یہاں بخوف طوالت اس بحث سے اجتناب کیا جاتا ہے ۔ ( تشریح کے لیے ملاحظہ ہو الطور ، حاشیہ نمبر ۲٦ ، ۲۷ )