Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
بَلۡ كَذَّبُوۡا بِمَا لَمۡ يُحِيۡطُوۡا بِعِلۡمِهٖ وَلَمَّا يَاۡتِهِمۡ تَاۡوِيۡلُهٗ ‌ؕ كَذٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡ‌ فَانْظُرۡ كَيۡفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظّٰلِمِيۡنَ‏ ﴿39﴾
بلکہ ایسی چیز کی تکذ یب کر نے لگے جس کو اپنے احاطہ ، علمی میں نہیں لائے اور ہنوز ان کو اس کا اخیر نتیجہ نہیں ملا جو لوگ ان سے پہلے ہوئے ہیں اسی طرح انہوں نے بھی جھٹلایا تھا ، سو دیکھ لیجئے ان ظالموں کا انجام کیسا ہوا ؟
بل كذبوا بما لم يحيطوا بعلمه و لما ياتهم تاويله كذلك كذب الذين من قبلهم فانظر كيف كان عاقبة الظلمين
Rather, they have denied that which they encompass not in knowledge and whose interpretation has not yet come to them. Thus did those before them deny. Then observe how was the end of the wrongdoers.
Bulkay aisi cheezon ki takzeeb kerney lagay jiss ko apney ehaat-e-ilmi mein nahi laye aur hanooz inn ko iss ka akheer nateeja nahi mila. Jo log inn say pehlay huye hain issi tarah unhon ney bhi jhutlaya tha so dekh lijiye unn zalimon ka anjam kaisa hua?
بات دراصل یہ ہے کہ جس چیز کا احاطہ یہ اپنے علم سے نہیں کرسکے ، اسے انہوں نے جھوٹ قرار دے دیا ، اور ابھی اس کا انجام بھی ان کے سامنے نہیں آیا ( ٢٢ ) اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے ، انہوں نے ( اپنے پیغمبروں کو ) جھٹلایا تھا ۔ پھر دیکھو کہ ان ظالموں کا انجام کیسا ہوا؟
بلکہ اسے جھٹلایا جس کے علم پر قابو نہ پایا ( ف۹۷ ) اور ابھی انہوں نے اس کا انجام نہیں دیکھا ( ف۹۸ ) ایسے ہی ان سے اگلوں نے جھٹلایا تھا ( ف۹۹ ) تو دیکھو ظالموں کیسا انجام ہوا ( ف۱۰۰ )
اصل یہ ہے کہ جو چیز ان کے علم کی گرفت میں نہیں آئی اور جس کا مآل بھی ان کے سامنے نہیں آیا اس کو اِنہوں نے ﴿خواہ مخواہ اٹکل پِچّو﴾ جھٹلا دیا ۔ 47 اِسی طرح تو ان سے پہلے کے لوگ بھی جھٹلا چکے ہیں پھر دیکھ لو ان ظالموں کا کیا انجام ہوا ۔
بلکہ یہ اس ( کلامِ الٰہی ) کو جھٹلا رہے ہیں جس کے علم کا وہ احاطہ بھی نہیں کرسکے تھے اور ابھی اس کی حقیقت ( بھی ) ان کے سامنے کھل کر نہ آئی تھی ۔ اسی طرح ان لوگوں نے بھی ( حق کو ) جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے ہو گزرے ہیں سو آپ دیکھیں کہ ظالموں کا انجام کیسا ہوا
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :47 تکذیب یا تو اس بنیاد پر کی جا سکتی تھی کہ ان لوگوں کو اس کتاب کا ایک جعلی کتاب ہونا تحقیقی طور پر معلوم ہوتا ۔ یا پھر اس بنا پر وہ معقول ہو سکتی تھی کہ جو حقیقتیں اس میں بیان کی گئی ہیں اور جو خبریں اس میں دی گئی ہیں وہ غلط ثابت ہو جاتیں ۔ لیکن ان دونوں وجوہ تکذیب میں سے کوئی وجہ بھی یہاں موجود نہیں ہے ۔ نہ کوئی شخص یہ کہہ سکتا ہے کہ کہ وہ از روئے علم جانتا ہے کہ یہ کتاب گھڑ کر خدا کی طرف منسوب کی گئی ہے ۔ نہ کسی نے پردہ غیب کے پیچھے جھانک کر یہ دیکھ لیا ہے کہ واقعی بہت سے خدا موجود ہیں اور یہ کتاب خواہ مخواہ ایک خدا کی خبر سنا رہی ہے ، یا فی الواقع خدا اور فرشتوں اور وحی وغیرہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور اس کتاب میں خواہ مخواہ یہ افسانہ بنا لیا گیا ہے ۔ نہ کسی نے مر کر یہ دیکھ لیا ہے کہ دوسری زندگی اور اس کے حساب کتاب اور جزا و سزا کی ساری خبریں جو اس کتاب میں دی گئی ہیں غلط ہیں ۔ لیکن اس کے با وجود نرے شک اور گمان کی بنیاد پر اس شان سے اس کی تکذیب کی جا رہی ہے کہ گویا علمی طور پر اس کے جعلی اور غلط ہونے کی تحقیق کر لی گئی ہے ۔