Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
وَاِنۡ كَذَّبُوۡكَ فَقُلْ لِّىۡ عَمَلِىۡ وَلَـكُمۡ عَمَلُكُمۡ‌ۚ اَنۡـتُمۡ بَرِيۡٓــُٔوۡنَ مِمَّاۤ اَعۡمَلُ وَاَنَا بَرِىۡٓءٌ مِّمَّا تَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿41﴾
اور اگر آپ کو جھٹلاتے رہیں تو یہ کہہ دیجئے کہ میرے لئے میرا عمل اور تمہارے لئے تمہارا عمل ، تم میرے عمل سے بری ہو اور میں تمہارے عمل سے بری ہوں
و ان كذبوك فقل لي عملي و لكم عملكم انتم بريون مما اعمل و انا بريء مما تعملون
And if they deny you, [O Muhammad], then say, "For me are my deeds, and for you are your deeds. You are disassociated from what I do, and I am disassociated from what you do."
Aur agar aap ko jhutlatay rahen to yeh keh dijiye kay meray liye mera amal aur tumhara liye tumhara amal tum meray amal say bari ho aur mein tumharay amal say bari hun.
اور ( اے پیغمبر ) اگر یہ تمہیں جھٹلائیں تو ( ان سے ) کہہ دو کہ : میرا عمل میرے لیے ہے ، اور تمہارا عمل تمہارے لیے ، جو کام میں کرتا ہوں اس کی ذمہ داری تم پر نہیں ہے اور جو کام تم کرتے ہو اس کی ذمہ داری مجھ پر نہیں ۔
اور اگر وہ تمہیں جھٹلائیں ( ف۱۰٤ ) تو فرما دو کہ میرے لیے میری کرنی اور تمہارے لیے تمہاری کرنی ( اعمال ) ( ف۱۰۵ ) تمہیں میرے کام سے علاقہ نہیں اور مجھے تمہارے کام سے لاتعلق نہیں ( ف۱۰٦ )
اگر یہ تجھے جھٹلاتے ہیں تو کہہ دے کہ میرا عمل میرے لیے ہے اور تمہارا عمل تمہارے لیے ، جو کچھ میں کرتا ہوں اس کی ذمہ داری سے تم بَری ہو اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس کی ذمہ داری سے میں بَری ہوں ۔ 49
اور اگر وہ آپ کو جھٹلائیں تو فرما دیجئے کہ میرا عمل میرے لئے ہے اور تمہارا عمل تمہارے لئے ، تم اس عمل سے بری الذمہ ہو جو میں کرتا ہوں اور میں ان اَعمال سے بری الذمہ ہوں جو تم کرتے ہو
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :49 یعنی خواہ مخواہ جھگڑے اور کج بحثیاں کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ اگر میں افترا پردازی کر رہا ہوں تو اپنے عمل کا میں خود ذمہ دار ہوں تم پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ۔ اور اگر تم سچی بات کو جھٹلا رہے ہو تو میرا کچھ نہیں بگاڑتے ، اپنا ہی کچھ بگاڑ رہے ہو ۔
مشرکین سے اجتناب فرما لیجئے فرمان ہوتا ہے کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر یہ مشرکین تجھے جھوٹا ہی بتلاتے رہیں تو تو ان سے اور ان کے کاموں سے اپنی بےزاری کا اعلان کردے ۔ اور کہہ دے کہ تمہارے اعمال تمہارے ساتھ میرے اعمال میرے ساتھ ۔ جیسے کہ وہ سورۃ ( آیت قل یاایھالکافرون ) میں بیان ہوا ہے ۔ اور جیسے کہ حضرت خلیل اللہ اور آپ کے ساتھیوں نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ ہم تم سے اور تمہارے معبودوں سے بیزار ہیں ۔ جنہیں تم نے اللہ کے سوا اپنا معبود بنا رکھا ہے ۔ ان میں سے بعض تیرا پاکیزہ کلام بھی سنتے ہیں اور خود اللہ تعالیٰ کا بلند و بالا کلام بھی ان کے کانوں میں پڑ رہا ہے ۔ لیکن ہدایت نہ تیرے ہاتھ نہ ان کے ہاتھ گو یہ فصیح و صحیح کلام دلوں میں گھر کرنے والا ، انسانوں کو پورا نفع دینے والا ہے ۔ یہ کافی اور وافی ہے ہے لیکن بہروں کو کون سنا سکے؟ یہ دل کے کان نہیں رکھتے ۔ اللہ ہی کے ہاتھ ہدایت ہے ۔ یہ تجھے دیکھتے ہیں ، تیرے پاکیزہ اخلاق ، تیری ستھری تعلیم تیری نبوت کی روشن دلیلیں ہر وقت ان کے سامنے ہیں لیکن ان سے بھی انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچتا ۔ مومن تو انہیں دیکھ کر ایمان بڑھاتے ہیں ۔ لیکن ان کے دل اندھے ہیں عقل و بصیرت ان میں نہیں ہے ۔ مومن وقار کی نظر ڈالتے ہیں اور یہ حقارت کی ۔ ہر وقت ہنسی مذاق اڑاتے رہتے ہیں ۔ پس اپنے اندھے پن کی وجہ سے راہ ہدایت دیکھ نہیں سکتے ۔ اس میں بھی اللہ کی حکمت کار ہے کہ ایک تو دیکھے اور سنے اور نفع پائے دوسرا دیکھے سنے اور نفع سے محروم رہے ۔ اسے اللہ کا ظلم نہ سمجھو وہ تو سراسر عدل کرنے والا ہے ، کسی پر کبھی کوئی ظلم وہ روا نہیں رکھتا ۔ لوگ خود اپنا برا آپ ہی کر لیتے ہیں ۔ اللہ عزوجل اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی فرماتا ہے کہ اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کر لیا ہے اور تم پر بھی اسے حرام کر دیا ہے ۔ خبردار ایک دوسرے پر ظلم ہرگز نہ کرنا ۔ اس کے آخر میں ہے اے میرے بندو ! یہ تو تمہارے اپنے اعمال ہیں جنہیں میں جمع کر رہا ہوں پھر تمہیں ان کا بدلہ دونگا ۔ پس جو شخص بھلائی پائے وہ اللہ کا شکر بجا لائے اور جو اس کے سوا کچھ اور پائے وہ صرف اپنے نفس کو ہی ملامت کرے ( مسلم )