Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
وَيَوۡمَ يَحۡشُرُهُمۡ كَاَنۡ لَّمۡ يَلۡبَثُوۡۤا اِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُوۡنَ بَيۡنَهُمۡ‌ؕ قَدۡ خَسِرَ الَّذِيۡنَ كَذَّبُوۡا بِلِقَآءِ اللّٰهِ وَمَا كَانُوۡا مُهۡتَدِيۡنَ‏ ﴿45﴾
اور ان کو وہ دن یاد دلایئے جس میں اللہ ان کو ( اپنے حضور ) جمع کرے گا ( تو ان کو ایسا محسوس ہوگا ) کہ گویا وہ ( دنیا میں ) سارے دن کی ایک آدھ گھڑی رہے ہونگے اور آپس میں ایک دوسرے کو پہچاننے کو ٹھہرے ہوں ۔ و اقعی خسارے میں پڑے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کے پاس جانے کو جھٹلایا اور وہ ہدایت پانے والے نہ تھے ۔
و يوم يحشرهم كان لم يلبثوا الا ساعة من النهار يتعارفون بينهم قد خسر الذين كذبوا بلقاء الله و ما كانوا مهتدين
And on the Day when He will gather them, [it will be] as if they had not remained [in the world] but an hour of the day, [and] they will know each other. Those will have lost who denied the meeting with Allah and were not guided
Aur inn ko woh din yaad dulaiye jiss mein Allah inn ko ( apney huzoor ) jama keray ga ( to inn ko aisa mehsoos hoga ) kay goya woh ( duniya mein ) saray din ki aik aadh ghari rahey hongay aur aapas mein aik doosray ko pehchanney ko thehray hon. Waqaee khasaray mein paray woh log jinhon ney Allah kay pass janey ko jhutlaya aur woh hudayat paney walay na thay.
اور جس دن اللہ ان کو ( میدان حشر میں ) اکٹھا کرے گا ، تو انہیں ایسا معلوم ہوگا جیسے وہ ( دنیا میں یا قبر میں ) دن کی ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے ، ( اسی لیے ) وہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچانتے ہوں گے ۔ ( ٢٤ ) حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں نے بڑے گھاٹے کا سودا کیا ہے جنہوں نے اللہ سے ( آخرت میں ) جاملنے کو جھٹلایا ہے اور جو راہ راست پر نہیں آئے ۔
اور جس دن انہیں اٹھائے گا ( ف۱۱۲ ) گویا دنیا میں نہ رہے تھے مگر اس دن کی ایک گھڑی ( ف۱۱۳ ) آپس میں پہچان کریں گے ( ف۱۱٤ ) کہ پورے گھاٹے میں رہے وہ جنہوں نے اللہ سے ملنے کو جھٹلایا اور ہدایت پر نہ تھے ( ف۱۱۵ )
﴿آج یہ دنیا کی زندگی میں مست ہیں﴾ اور جس روز اللہ ان کو اکٹھا کرے گا تو ﴿یہی دنیا کی زندگی اِنہیں ایسی محسوس ہوگی﴾ گویا یہ محض ایک گھڑی بھر آپس میں جان پہچان کرنے کو ٹھہرے تھے ۔ 53 ﴿اس وقت تحقیق ہو جائے گا کہ﴾ فی الواقع سخت گھاٹے میں رہے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا 54 اور ہرگز وہ راہِ راست پر نہ تھے ۔
اور جس دن وہ انہیں جمع کرے گا ( وہ محسوس کریں گے ) گویا وہ دن کی ایک گھڑی کے سوا دنیا میں ٹھہرے ہی نہ تھے ، وہ ایک دوسرے کو پہچانیں گے ۔ بیشک وہ لوگ خسارے میں رہے جنہوں نے اللہ سے ملاقات کو جھٹلایا تھا اور وہ ہدایت یافتہ نہ ہوئے
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :53 یعنی جب ایک طرف آخرت کی بے پایاں زندگی ان کے سامنے ہو گی اور دوسری طرف یہ پلٹ کر اپنی دنیا کی زندگی پر نگاہ ڈالیں گے تو انہیں مستقبل کے مقابلہ میں اپنا یہ ماضی نہایت حقیر محسوس ہوگا ۔ اس وقت ان کو اندازہ ہوگا کہ انہوں نے اپنی سابقہ زندگی میں تھوڑی سی لذتوں اور منفعتوں کی خاطر اپنے اس ابدی مستقبل کو خراب کر کے کتنی بڑی حماقت کا ارتکاب کیا ہے ۔ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :54 یعنی اس بات کو کہ ایک دن اللہ کے سامنے حاضر ہونا ہے ۔
جب سب اپنی قبر سے اٹھیں گے بیان ہو رہا ہے کہ وہ وقت بھی آرہا ہے جب قیامت قائم ہوگی اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ ان کی قبروں سے اٹھا کر میدان قیامت میں جمع کرے گا ۔ اس وقت انہیں ایسا معلوم ہوگا کہ گویا گھڑی بھر دن ہم رہے تھے ۔ صبح یا شام ہی تک ہمارا رہنا ہوا تھا ۔ کہیں گے کہ دس روز دنیا میں گزارے ہوں گے ۔ تو بڑے بڑے حافظے والے کہیں گے کہاں کے دس دن تم تو ایک ہی دن رہے ۔ قیامت کے دن یہ قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ایک ساعت ہی رہے وغیرہ ۔ ایسی آیتیں قرآن کریم میں بہت سی ہیں ۔ مقصود یہ ہے کہ دنیا کی زندگی آج بہت تھوڑی معلوم ہوگی ۔ سوال ہوگا کہ کتنے سال دنیا میں گزارے ، جواب دیں گے کہ ایک دن بلکہ اسے بھی کم شمار والوں سے پوچھ لو ۔ جواب ملے گا کہ واقعہ میں دار دنیا دار آخرت کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے اور فی الحقیقت وہاں کی زندگی بہت ہی تھوڑی تھی لیکن تم نے اس کا خیال زندگی بھر نہ کیا ۔ اس وقت بھی ہر ایک دوسرے کو پہچانتا ہوگا جیسے دنیا میں تھے ویسے ہی وہاں بھی ہوں گے رشتے کنبے کو ، باپ بیٹوں الگ الگ پہچان لیں گے ۔ لیکن ہر ایک نفسا نفسی میں مشغول ہوگا ۔ جیسے فرمان الٰہی ہے کہ صور کے پھونکتے ہی حسب و نسب فنا ہو جائیں گے ۔ کوئی دوست اپنے کسی دوست سے کچھ سوال تک نہ کرے گا ۔ جو اس دن کو جھٹلاتے رہے وہ آج گھاٹے میں رہیں گے ان کے لیے ہلاکت ہوگی انہوں نے اپنا ہی برا کیا اور اپنے والوں کو بھی برباد کیا ۔ اس سے بڑھ کر خسارہ اور کیا ہوگا کہ ایک دوسرے سے دور ہے دوستوں کے درمیان تفریق ہے ، حسرت و ندامت کا دن ہے ۔