Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
وَاِمَّا نُرِيَـنَّكَ بَعۡضَ الَّذِىۡ نَعِدُهُمۡ اَوۡ نَـتَوَفَّيَنَّكَ فَاِلَيۡنَا مَرۡجِعُهُمۡ ثُمَّ اللّٰهُ شَهِيۡدٌ عَلٰى مَا يَفۡعَلُوۡنَ‏ ﴿46﴾
اور جس کا ان سے ہم وعدہ کر رہے ہیں اس میں سے کچھ تھوڑا سا اگر ہم آپ کو دکھلا دیں یا ( ان کے ظہور سے پہلے ) ہم آپ کو وفات دے دیں سو ہمارے پاس تو ان کو آنا ہی ہے ۔ پھر اللہ ان کے سب افعال پر گواہ ہے ۔
و اما نرينك بعض الذي نعدهم او نتوفينك فالينا مرجعهم ثم الله شهيد على ما يفعلون
And whether We show you some of what We promise them, [O Muhammad], or We take you in death, to Us is their return; then, [either way], Allah is a witness concerning what they are doing
Aur jiss ka inn say hum wada ker rahey hain uss mein say kuch thora sa agar hum aap ko dikhla den ya ( unn kay zahoor say pehlay ) hum aap ko wafat dey den so humaray pass to inn ko aana hi hai. Phir Allah inn kay sab afaal per gawah hai.
اور ( اے پیغمبر ) جن باتوں کی ہم نے ان ( کافروں کو ) دھمکی دی ہوئی ہے ، چاہے ان میں سے کوئی بات ہم تمہیں ( تمہاری زندگی میں ) دکھا دیں ، یا ( اس سے پہلے ) تمہاری روح قبض کرلیں ، بہرصورت ان کو آخر میں ہماری طرف ہی لوٹنا ہے ، ( ٢٥ ) پھر ( یہ تو ظاہر ہی ہے کہ ) جو کچھ یہ کرتے ہیں ، اللہ اس کا پورا پورا مشاہدہ کر رہا ہے ۔ ( لہذا وہاں ان کو سزا دے گا )
اور اگر ہم تمہیں دکھا دیں کچھ ( ف۱۱٦ ) اس میں سے جو انھیں وعدہ دے رہے ہیں ( ۱۱۷ ) یا تمہیں پہلے ہی اپنے پاس بلالیں ( ف۱۱۸ ) بہرحال انھیں ہماری طرف پلٹ کر آنا ہے پھر اللہ گواہ ہے ( ف۱۱۹ ) ان کے کاموں پر ،
جِن برے نتائج سے ہم انہیں ڈرا رہے ہیں ان کا کوئی حصہ ہم تیرے جیتے جی دکھا دیں یا اس سے پہلے ہی تجھے اٹھالیں ، بہرحال اِنہیں آنا ہماری ہی طرف ہے اور جو کچھ یہ کر رہے ہیں اس پر اللہ گواہ ہے ۔
اور خواہ ہم آپ کو اس ( عذاب ) کا کچھ حصہ ( دنیا میں ہی ) دکھا دیں جس کا ہم ان سے وعدہ کر رہے ہیں ( اور ہم آپ کی حیاتِ مبارکہ میں ایسا کریں گے ) یا ( اس سے پہلے ) ہم آپ کو وفات بخش دیں ، تو انہیں ( بہر صورت ) ہماری ہی طرف لوٹنا ہے ، پھر اللہ ( خود ) اس پر گواہ ہے جو کچھ وہ کر رہے ہیں
اللہ تعالی مقتدر اعلی ہے فرمان ہے کہ اگر تیری زندگی میں ہم ان کفار پر کوئی عذاب اتاریں یا تجھے ان عذابوں کے اتارنے سے پہلے ہی اپنے پاس بلالیں ۔ بہر صورت ہے تو یہ سب ہمارے قبضے میں ہی اور ٹھکانا ان کا ہمارے ہاں ہی ہے ۔ اور ہم پر ان کا کوئی عمل پوشیدہ نہیں ۔ طبرانی کی حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گذشتہ رات اسی حجرے کے پاس میرے سامنے میری ساری امت پیش کی گئی کسی نے پوچھا کہ اچھا موجود لوگ تو خیر لیکن جو ابھی تک پیدا نہیں ہوئے وہ کیسے پیش کئے گئے ۔ آپ نے فرمایا ان کی مٹی کے جسم پیش کئے گئے جیسے تم اپنے کسی ساتھی کو پہنچانتے ہو ایسے ہی میں نے انھیں پہچان لیا ہر امت کے رسول ہیں ۔ جب کسی کے پاس رسول پہنچ گیا پھر حجت پوری ہو گئی ۔ اب قیامت کے دن ان کے درمیان عدل و انصاف کے ساتھ بغیر کسی ظلم کے حساب چکا دیا جائے گا ۔ جیسے ( وَاَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتٰبُ وَجِايْۗءَ بِالنَّـبِيّٖنَ وَالشُّهَدَاۗءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُمْ بِالْحَــقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ 69؀ ) 39- الزمر:69 ) والی آیت میں ہے ۔ ہر امت اللہ کے سامنے ہوگی ، رسول موجود ہوگا ، نامہ اعمال ساتھ ہوگا ، گواہ فرشتے حاضر ہوں گے ، ایک کے بعد دوسری امت آئے گی اس شریف امت کا فیصلہ سب سے پہلے ہوگا ۔ گو دنیا میں یہ سب سے آخر میں آئی ہے ۔ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہم سب سے آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے پہلے ہوں گے ۔ ہماری فیصلے سب سے اول ہوں گے ۔ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت و شرف کی وجہ سے یہ امت بھی اللہ کے ہاں شریف و افضل ہے ۔