Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
وَمَا ظَنُّ الَّذِيۡنَ يَفۡتَرُوۡنَ عَلَى اللّٰهِ الۡكَذِبَ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوۡ فَضۡلٍ عَلَى النَّاسِ وَلٰـكِنَّ اَكۡثَرَهُمۡ لَا يَشۡكُرُوۡنَ‏ ﴿60﴾
اور جو لوگ اللہ پر جھوٹ افترا باندھتے ہیں ان کا قیامت کی نسبت کیا گمان ہے ؟ واقعی لوگوں پر اللہ تعالٰی کا بڑا ہی فضل ہے لیکن اکثر آدمی شکر نہیں کرتے ۔
و ما ظن الذين يفترون على الله الكذب يوم القيمة ان الله لذو فضل على الناس و لكن اكثرهم لا يشكرون
And what will be the supposition of those who invent falsehood about Allah on the Day of Resurrection? Indeed, Allah is full of bounty to the people, but most of them are not grateful."
Aur jo log Allah per jhoot iftrra bandhtay hain unn ka qayamat ki nisbat kiya gumaan hai? Waqaee logon per Allah Taalaa ka bara hi fazal hai lekin aksar aadmi shukar nahi kertay.
اور جو لوگ اللہ پر بہتان باندھتے ہیں روز قیامت کے بارے میں ان کا کیا گمان ہے ؟ اس میں شک نہیں کہ اللہ انسانوں کے ساتھ فضل کا معاملہ کرنے والا ہے ، لیکن ان میں سے اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے ۔
اور کیا گمان ہے ان کا ، جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں کہ قیامت میں ان کا کیا حال ہوگا ، بیشک اللہ لوگوں پر فضل کرتا ہے ( ف۱٤۲ ) مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے ،
جو لوگ اللہ پر یہ جھوٹا افترا باندھتے ہیں ان کا کیا گمان ہے کہ قیامت کے روز ان سے کیا معاملہ ہوگا ؟ اللہ تو لوگوں پر مہربانی کی نظر رکھتا ہے مگر اکثر انسان ایسے ہیں جو شکر نہیں کرتے ۔ 63 ؏ ٦
اور ایسے لوگوں کا روزِ قیامت کے بارے میں کیا خیال ہے جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں ، بیشک اللہ لوگوں پر فضل فرمانے والا ہے لیکن ان میں سے اکثر ( لوگ ) شکر گزار نہیں ہیں
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :63 ” یعنی یہ تو آقا کی کمال درجہ مہربانی ہے کہ وہ نوکر کو خود بتاتا ہے کہ میرے گھر میں اور میرے مال میں اور خود اپنے نفس میں تو کونسا طرز عمل اختیار کرے گا تو میری خوشنودی اور انعام اور ترقی سے سرفراز ہو گا ، اور کس طریق کار سے میرے غضب اور سزا اور تنزل کا مستوجب ہوگا ۔ مگر بہت سے بے وقوف نوکر ایسے ہیں جو اس عنایت کا شکریہ ادا نہیں کرتے ۔ گویا ان کے نزدیک ہونا یہ چاہیے تھا کہ آقا ان کو بس اپنے گھر میں لا کر چھوڑ دیتا اور سب مال ان کے اختیار میں دے دینے کے بعد چھپ کر دیکھتا رہتا کہ کون سا نوکر کیا کرتا ہے ، پھر جو بھی اس کی مرضی کے خلاف ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جس کا کسی نوکر کو علم نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کوئی کام کرتا تو اسے وہ سزا دے ڈالتا ۔ حالانکہ اگر آقا نے اپنے نوکروں کو اتنے سخت امتحان میں ڈالا ہوتا تو ان میں سے کسی کا بھی سزا سے بچ جانا ممکن نہ تھا ۔