Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
وَمَا تَكُوۡنُ فِىۡ شَاۡنٍ وَّمَا تَتۡلُوۡا مِنۡهُ مِنۡ قُرۡاٰنٍ وَّلَا تَعۡمَلُوۡنَ مِنۡ عَمَلٍ اِلَّا كُنَّا عَلَيۡكُمۡ شُهُوۡدًا اِذۡ تُفِيۡضُوۡنَ فِيۡهِ‌ؕ وَمَا يَعۡزُبُ عَنۡ رَّبِّكَ مِنۡ مِّثۡقَالِ ذَرَّةٍ فِى الۡاَرۡضِ وَلَا فِى السَّمَآءِ وَلَاۤ اَصۡغَرَ مِنۡ ذٰ لِكَ وَلَاۤ اَكۡبَرَ اِلَّا فِىۡ كِتٰبٍ مُّبِيۡنٍ‏ ﴿61﴾
اور آپ کسی حال میں ہوں اور منجملہ ان احوال کے آپ کہیں سے قرآن پڑھتے ہوں اور جو کام بھی کرتے ہوں ہم کو سب کی خبر رہتی ہے جب تم اس کام میں مشغول ہوتے ہو اور آپ کے رب سے کوئی چیز ذرہ برابر بھی غائب نہیں نہ زمین میں اور نہ آسمان میں اور نہ کوئی چیز اس سے چھوٹی اور نہ کوئی چیز بڑی مگر یہ سب کتاب مبین میں ہے ۔
و ما تكون في شان و ما تتلوا منه من قران و لا تعملون من عمل الا كنا عليكم شهودا اذ تفيضون فيه و ما يعزب عن ربك من مثقال ذرة في الارض و لا في السماء و لا اصغر من ذلك و لا اكبر الا في كتب مبين
And, [O Muhammad], you are not [engaged] in any matter or recite any of the Qur'an and you [people] do not do any deed except that We are witness over you when you are involved in it. And not absent from your Lord is any [part] of an atom's weight within the earth or within the heaven or [anything] smaller than that or greater but that it is in a clear register.
Aur aap kissi haal mein hon aur munjmila inn ehwaal kay aap kahin say quran parhtay hon aur jo kaam bhi kertay hon hum ko sab ki khabar rehti hai jab tum uss kaam mein mashghool hotay ho. Aur aap kay rab say koi cheez zarra barabar bhi ghaeeb nahi na zamin mein aur na aasman mein aur na koi cheez uss say choti aur na koi cheez bari magar yeh sab kitab-e-mubin mein hai.
اور ( اے پیغمبر ) تم جس حالت میں بھی ہوتے ہو اور قرآن کا جو حصہ بھی تلاوت کرتے ہو اور ( اے لوگو ) تم جو کام بھی کرتے ہو ، تو جس وقت تم اس کام میں مشغول ہوتے ہو ہم تمہیں دیکھتے رہتے ہیں اور تمہارے رب سے کوئی ذرہ برابر چیز بھی پوشیدہ نہیں ہے ، نہ زمین میں نہ آسمان میں ، نہ اس سے چھوٹی ، نہ بڑی ، مگر وہ ایک واضح کتاب میں درج ہے ۔ ( ٢٧ )
اور تم کسی کام میں ہو ( ف۱٤۳ ) اور اس کی طرف سے کچھ قرآن پڑھو اور تم لوگ ( ف۱٤٤ ) کوئی کام کرو ہم تم پر گواہ ہوتے ہیں جب تم اس کو شروع کرتے ہو ، اور تمہارے رب سے ذرہ بھر کوئی چیز غائب نہیں زمین میں نہ آسمان میں اور نہ اس سے چھوٹی اور نہ اس سے بڑی کوئی چیز نہیں جو ایک روشن کتاب میں نہ ہو ( ف۱٤۵ )
اے نبی ، تم جس حال میں بھی ہوتے ہو اور قرآن میں سے جو کچھ بھی سناتے ہو ، اور لوگو ، تم بھی جو کچھ کرتے ہو اس سب کے دوران میں ہم تم کو دیکھتے رہتے ہیں ۔ کوئی ذرہ برابر چیز آسمان اور زمین میں ایسی نہیں ہے ، نہ چھوٹی نہ بڑی ، جو تیرے رب کی نظر سے پوشیدہ ہو اور ایک صاف دفتر میں درج نہ ہو ۔ 64
اور ( اے حبیبِ مکرّم! ) آپ جس حال میں بھی ہوں اور آپ اس کی طرف سے جس قدر بھی قرآن پڑھ کر سناتے ہیں اور ( اے امتِ محمدیہ! ) تم جو عمل بھی کرتے ہو مگر ہم ( اس وقت ) تم سب پر گواہ و نگہبان ہوتے ہیں جب تم اس میں مشغول ہوتے ہو ، اور آپ کے رب ( کے علم ) سے ایک ذرّہ برابر بھی ( کوئی چیز ) نہ زمین میں پوشیدہ ہے اور نہ آسمان میں اور نہ اس ( ذرہ ) سے کوئی چھوٹی چیز ہے اور نہ بڑی مگر واضح کتاب ( یعنی لوحِ محفوظ ) میں ( درج ) ہے
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :64 یہاں اس بات کا ذکر کرنے سے مقصود نبی کو تسکین دینا اور نبی کے مخالفین کو متنبہ کرنا ہے ۔ ایک طرف نبی سے ارشاد ہو رہا ہے کہ پیغام حق کی تبلیغ اور خلق اللہ کی اصلاح میں جس تن دہی و جاں فشانی اور جس صبر و تحمل سے تم کام کر رہے ہو وہ ہماری نظر میں ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ اس پُرخطر کام پر مامور کر کے ہم نے تم کو تمہارے حال پر چھوڑ دیا ہو ۔ جو کچھ تم کر رہے ہو وہ بھی ہم دیکھ رہے ہیں اور جو کچھ تمہارے ساتھ ہو رہا ہے اس سے بھی ہم بے خبر نہیں ہیں ۔ دوسری طرف نبی کے مخالفین کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ ایک داعی حق اور خیر خواہ خلق کی اصلاحی کوششوں میں روڑے اٹکا کر تم کہیں یہ نہ سمجھ لینا کہ کوئی تمہاری ان حرکتوں کو دیکھنے والا نہیں ہے اور کبھی تمہارے ان کرتوتوں کی باز پرس نہ ہوگی ۔ خبردار رہو ، وہ سب کچھ جو تم کر رہے ہو ، خدا کے دفتر میں ثبت ہو رہا ہے ۔
اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے اور دیکھتا ہے اللہ تعالیٰ عزوجل اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دیتا ہے کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام امت کے تمام احوال ہر وقت اللہ تعالیٰ جانتا ہے ۔ ساری مخلوق کے کل کام اس کے علم میں ہیں ۔ اس کے علم سے اور اس کی نگاہ سے آسمان و زمین کا کوئی ذرہ بھی پوشیدہ نہیں ۔ سب چھوٹی بڑی چیزیں ظاہر کتاب میں لکھی ہوئی ہیں ۔ جیسے فرمان ہے ( وَعِنْدَهٗ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَآ اِلَّا هُوَ ۭ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۭ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَةٍ اِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِيْ ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَّلَا يَابِسٍ اِلَّا فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ 59؀ ) 6- الانعام:59 ) غیب کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں ۔ جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ وہ خشکی و تری کی ہر چیز کا علم رکھتا ہے ہر پتے کے جھڑنے کی اسے خبر ہے ۔ زمین کے اندھیروں میں جو دانہ ہو ، جو تر و خشک چیز ہو ، سب کتاب مبین میں موجود ہے ۔ الغرض درختوں کا ہلنا ۔ جمادات کا ادھر ادھر ہونا ، جانداروں کا حرکت کرنا ، کوئی چیز روئے زمین کی اور تمام آسمانوں کی ایسی نہیں ، جس سے علیم و خبیر اللہ بےخبر ہو ۔ فرمان ہے ( وَمَا مِنْ دَاۗبَّةٍ فِي الْاَرْضِ وَلَا طٰۗىِٕرٍ يَّطِيْرُ بِجَنَاحَيْهِ اِلَّآ اُمَمٌ اَمْثَالُكُمْ ۭمَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتٰبِ مِنْ شَيْءٍ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمْ يُحْشَرُوْنَ 38؀ ) 6- الانعام:38 ) ایک اور آیت میں ہے کہ زمین کے ہر جاندار کا روزی رساں اللہ تعالیٰ ہے ۔ جب کہ درختوں ، ذروں جانوروں اور تمام تر و خشک چیزوں کے حال سے اللہ عزوجل واقف ہے بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ بندوں کے اعمال سے وہ بےخبر ہو ۔ جنہیں عبادت رب کی بجا آوری کا حکم دیا گیا ہے ۔ چنانچہ فرمان ہے اس ذی عزت بڑے رحم وکرم والے اللہ پر تو بھروسہ رکھ جو تیرے قیام کی حالت میں تجھے دیکھتا رہتا ہے سجدہ کرنے والوں میں تیرا آنا جانا بھی دیکھ رہا ہے ۔ یہی بیان یہاں ہے کہ تم سب ہماری آنکھوں اور کانوں کے سامنے ہو ۔ حضرت جبرائیل نے جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے احسان کی بابت سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ اللہ کی عبادت اس طرح کر کہ گویا تو اسے دیکھ رہا ہے ، اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا تو وہ تو تجھے یقیناً دیکھ ہی رہا ہے