Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
قُوۡلُوۡٓا اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَمَآ اُنۡزِلَ اِلَيۡنَا وَمَآ اُنۡزِلَ اِلٰٓى اِبۡرٰهٖمَ وَاِسۡمٰعِيۡلَ وَاِسۡحٰقَ وَيَعۡقُوۡبَ وَ الۡاَسۡبَاطِ وَمَآ اُوۡتِىَ مُوۡسٰى وَعِيۡسٰى وَمَآ اُوۡتِىَ النَّبِيُّوۡنَ مِنۡ رَّبِّهِمۡ‌ۚ لَا نُفَرِّقُ بَيۡنَ اَحَدٍ مِّنۡهُمۡ وَنَحۡنُ لَهٗ مُسۡلِمُوۡنَ‏ ﴿136﴾
اے مسلمانوں! تم سب کہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر بھی جو ہماری طرف اتاری گئی اور جو چیز ابراہیم ، اسماعیل اسحاق اور یعقوب علیہم السلام اور ان کی اولاد پر اتاری گئی اور جو کچھ اللہ کی جانب سے موسیٰ اور عیسیٰ ( علیہ السلام ) اور دوسرے انبیاء ( علیہ السلام ) دیئے گئے ۔ ہم اُن میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے ، ہم اللہ کے فرمانبردار ہیں ۔
قولوا امنا بالله و ما انزل الينا و ما انزل الى ابرهم و اسمعيل و اسحق و يعقوب و الاسباط و ما اوتي موسى و عيسى و ما اوتي النبيون من ربهم لا نفرق بين احد منهم و نحن له مسلمون
Say, [O believers], "We have believed in Allah and what has been revealed to us and what has been revealed to Abraham and Ishmael and Isaac and Jacob and the Descendants and what was given to Moses and Jesus and what was given to the prophets from their Lord. We make no distinction between any of them, and we are Muslims [in submission] to Him."
Aey musalmano! Tum sab kaho kay hum Allah per eman laye aur uss cheez per bhi jo humari taraf utari gaee aur jo cheez ibrahim ismail ishaq yaqoob ( aleyhim-us-salam ) aur inn ki aulad per utari gaee aur jo kuch Allah ki janib say musa aur essa ( aleyhim-us-salam ) aur doosray anbiya ( aleyhim-us-salam ) diye gaye. Hum inn say mein say kissi kay darmiyan farq nahi kertay hum Allah kay farmanbardar hain.
۔ ( مسلمانو ) کہہ دو کہ : ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور اس کلام پر بھی جو ہم پر اتارا گیا اور اس پر بھی جو ابراہیم ، اسماعیل ، اسحاق ، یعقوب اور ان کی اولاد پر اتارا گیا ، اور اس پر بھی جو موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور اس پر بھی جو دوسرے پیغمبروں کو ان کے پروردگار کی طرف سے عطا ہوا ۔ ہم ان پیغمبروں کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے ، اور ہم اسی ( ایک خدا ) کے تابع فرمان ہیں ۔
یوں کہو کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو اتارا گیا ابراہیم و اسماعیل و اسحاق و یعقوب اور ان کی اولاد پر اور جو عطا کئے گئے موسیٰ و عیسیٰ اور جو عطا کئے گئے باقی انبیاء اپنے رب کے پاس سے ہم ان پر ایمان میں فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے حضور گردن رکھے ہیں ۔
مسلمانو! کہو کہ ’’ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس ہدایت پر جو ہماری طرف نازل ہوئی ہے اور جو ابراہیم ؑ ، اسماعیل ؑ ، اسحاق ؑ ، یعقوب ؑ اور اولاد یعقوب ؑ کی طرف نازل ہوئی تھی اور جو موسیٰ ؑ اور عیسیٰ ؑ اور دوسرے تمام پیغمبروں کو ان کے رب کی طرف سے دی گئی تھی ۔ ہم ان کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتےاور ہم اللہ کے مسلم ہیں‘‘ 136 ۔
۔ ( اے مسلمانو! ) تم کہہ دو: ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس ( کتاب ) پر جو ہماری طرف اتاری گئی اور اس پر ( بھی ) جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب ( علیھم السلام ) اور ان کی اولاد کی طرف اتاری گئی اور ان ( کتابوں ) پر بھی جو موسیٰ اور عیسیٰ ( علیھما السلام ) کو عطا کی گئیں اور ( اسی طرح ) جو دوسرے انبیاء ( علیھم السلام ) کو ان کے رب کی طرف سے عطا کی گئیں ، ہم ان میں سے کسی ایک ( پر بھی ایمان ) میں فرق نہیں کرتے ، اور ہم اسی ( معبودِ واحد ) کے فرماں بردار ہیں
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :136 پیغمبروں کے درمیان تفریق نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم ان کے درمیان اس لحاظ سے فرق نہیں کرتے کہ فلاں حق پر تھا اور فلاں حق پر نہ تھا یا یہ کہ ہم فلاں کو مانتے ہیں اور فلاں کو نہیں مانتے ۔ ظاہر ہے کہ خدا کی طرف سے جتنے پیغمبر بھی آئے ہیں ، سب کے سب ایک ہی صداقت اور ایک ہی راہِ راست کی طرف بُلانے آئے ہیں ۔ لہٰذا جو شخص صحیح معنی میں حق پرست ہے ، اس کے لیے تمام پیغمبر وں کو برحق تسلیم کیے بغیر چارہ نہیں ۔ جو لوگ کسی پیغمبر کو مانتے اور کسی کا انکار کرتے ہیں وہ حقیقت میں اس پیغمبر کے بھی پیرو نہیں ہیں ، جسے وہ مانتے ہیں ، کیونکہ انہوں نے دراصل اس عالمگیر صراطِ مستقیم کو نہیں پایا ہے ، جسے حضرت موسی ؑ یا عیسیٰ ؑ یا کسی دُوسرے پیغمبر نے پیش کیا تھا ، بلکہ وہ محض باپ دادا کی تقلید میں ایک پیغمبر کو مان رہے ہیں ۔ ان کا اصل مذہب نسل پرستی کا تعصّب اور آباؤ اجداد کی اندھی تقلید ہے ، نہ کہ کسی پیغمبر کی پیروی ۔
اہل کتاب کی تصدیق یا تکذیب! اللہ تعالیٰ اپنے ایماندار بندوں کو ارشاد فرماتا ہے کہ جو کچھ حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر اترا اس پر تو وہ تفصیل وار ایمان لائیں اور جو آپ سے پہلے انبیاء پر اترا ، اس پر بھی اجمالاً ایمان لائیں ۔ ان اگلے انبیاء کرام میں سے بعض کے نام بھی لے دئے اور باقی نبیوں کا مجمل ذکر کر دیا ۔ ساتھ ہی فرمایا کہ یہ کسی نبی کے درمیان تفریق نہ کریں کہ ایک کو مانیں اور دوسرے سے انکار کر جائیں جو عادت اوروں کی تھی کہ وہ انبیاء میں تفریق کرتے تھے ، کسی کو مانتے تھے ، کسی سے انکاری تھے ، یہودی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم تینوں کو نہیں مانتے تھی ۔ ان سب کو فتویٰ ملا کہ آیت ( اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ حَقًّا ) 4 ۔ النسآء:151 ) یہ لوگ بالیقین کافر ہیں ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اہل کتاب توراۃ کو عبرانی میں پڑھتے تھے اور عربی میں تفسیر کر کے اہل اسلام کو سناتے تھے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل کتاب کی سچائی یا تکذیب نہ کرو ۔ کہ دیا کہ اللہ پر اور اس کی نازل ہوئی کتابوں پر ہمارا ایمان ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی دو سنتوں میں پہلی رکعت میں یہ آیت ( اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْنَا ) 2 ۔ البقرۃ:136 ) پوری آیت اور دوسری رکعت میں آیت ( اٰمَنَّا بِاللّٰهِ ۚ وَاشْهَدْ بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ ) 3 ۔ آل عمران:52 ) پڑھا کرتے تھے اسباط حضرت یعقوب کے بیٹوں کو کہتے ہیں ، جو بارہ تھے ، جن میں سے ہر ایک کی نسل میں بہت سے انسان ہوئے ، بنی اسماعیل کو قبائل کہتے تھے ، اور بنی اسرائیل کو اسباط کہتے تھے ۔ زمخشری نے کشاف میں لکھا ہے کہ یہ حضرت یعقوب کے پوتے تھے جو ان کے بارہ لڑکوں کی اولاد تھی ۔ بخاری میں ہے کہ مراد قبائل بنی اسرائیل ہیں ۔ ان میں بھی نبی ہوئے تھے جن پر وحی نازل ہوئی تھی ۔ جیسے موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا آیت ( اِذْ جَعَلَ فِيْكُمْ اَنْۢبِيَاۗءَ وَجَعَلَكُمْ مُّلُوْكًا ڰ وَّاٰتٰىكُمْ مَّا لَمْ يُؤْتِ اَحَدًا مِّنَ الْعٰلَمِيْنَ ) 5 ۔ المائدہ:20 ) اللہ کی نعمت کو یاد کرو کہ اس نے تم میں انبیاء اور بادشاہ بنائے ۔ اور جگہ ہے آیت ( وَقَطَّعْنٰهُمُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ اَسْبَاطًا اُمَمًا ) 7 ۔ الاعراف:160 ) ہم نے ان کے بارہ گروہ کر دئے ۔ سبط کہتے ہیں درخت کو یعنی یہ مثل درخت کے ہیں ، جس کی شاخیں پھیلی ہوئی ہیں ۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کل انبیاء بنی اسرائیل میں سے ہی ہوئے ہیں سوائے دس کے نوح ، ہود ، صالح ، شعیب ، ابراہیم لوط ، اسحاق ، یعقوب ، اسماعیل ، محمد علیہم الصلوۃ والسلام ۔ سبط کہتے ہیں اس جماعت اور قبیلہ کو جن کا مورث اعلیٰ اوپر جا کر ایک ہو ۔ ابن ابی خاتم میں ہے ہمیں توراۃ و انجیل پر ایمان رکھنا ضروری ہے لیکن عمل کے لیے صرف قرآن و حدیث ہی ہے ۔