Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
فَاِنۡ اٰمَنُوۡا بِمِثۡلِ مَآ اٰمَنۡتُمۡ بِهٖ فَقَدِ اهۡتَدَوْا ‌ۚ وَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا هُمۡ فِىۡ شِقَاقٍ‌ ۚ فَسَيَكۡفِيۡکَهُمُ اللّٰهُ ‌ۚ وَهُوَ السَّمِيۡعُ الۡعَلِيۡمُؕ‏ ﴿137﴾
اگر وہ تم جیسا ایمان لائیں تو ہدایت پائیں ، اور اگر منہ موڑیں تو وہ صریح اختلاف میں ہیں ، اللہ تعالٰی ان سے عنقریب آپ کی کفایت کرے اور وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے ۔
فان امنوا بمثل ما امنتم به فقد اهتدوا و ان تولوا فانما هم في شقاق فسيكفيكهم الله و هو السميع العليم
So if they believe in the same as you believe in, then they have been [rightly] guided; but if they turn away, they are only in dissension, and Allah will be sufficient for you against them. And He is the Hearing, the Knowing.
Agar woh tum jaisa eman layen to hidayat payen aur agar mun moren to woh sareeh ikhtilaf mein hain Allah Taalaa inn say un qarib aap ki kifayat keray ga aur woh khoob sunnay aur janney wala hai.
اس کے بعد اگر یہ لوگ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جیسے تم ایمان لائے ہو تو یہ راہ راست پر آجائیں گے ۔ اور اگر یہ منہ موڑ لیں تو درحقیقت وہ دشمنی میں پڑگئے ہیں ۔ اب اللہ تمہاری حمایت میں عنقریب ان سے نمٹ لے گا ، اور وہ ہر بات سننے والا ، ہر بات جاننے والا ہے ۔
پھر اگر وہ بھی یونہی ایمان لائے جیسا تم لائے جب تو وہ ہدایت پاگئے اور اگر منہ پھیریں تو وہ نری ضد میں ہیں ( ف۲٤۷ ) تو اے محبوب! عنقریب اللہ ان کی طرف سے تمہیں کفایت کرے گا اور وہی ہے سنتا جانتا ۔ ( ف۲٤۸ )
پھر اگر وہ اسی طرح ایمان لائیں ، جس طرح تم لائے ہو ، تو ہدایت پر ہیں ، اور اگر اس سے منہ پھیریں ، تو کھلی بات ہے کہ وہ ہٹ دھرمی میں پڑگئے ہیں ۔ لہٰذا اطمینان رکھو کہ ان کے مقابلے میں اللہ تمہاری حمایت کے لیے کافی ہے ۔ وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے ۔
پھر اگر وہ ( بھی ) اسی طرح ایمان لائیں جیسے تم اس پر ایمان لائے ہو تو وہ ( واقعی ) ہدایت پا جائیں گے ، اور اگر وہ منہ پھیر لیں تو ( سمجھ لیں کہ ) وہ محض مخالفت میں ہیں ، پس اب اللہ آپ کو ان کے شر سے بچانے کے لئے کافی ہوگا ، اور وہ خوب سننے والا جاننے والا ہے
شرط نجات یعنی اپنے ایمان دار صحابیو! اگر یہ کفار بھی تم جیسا ایمان لائیں یعنی تمام کتابوں اور رسولوں کو مان لیں تو حق و رشد ہدایت ونجات پائیں گے اور اگر باوجود قیام حجت کے باز رہیں تو یقینا حق کے خلاف ہیں ۔ اللہ تعالیٰ تجھے ان پر غالب کر کے تمہارے لئے کافی ہو گا ، وہ سننے جاننے والا ہے ۔ نافع بن نعیم کہتے ہیں کہ کسی خلیفہ کے پاس حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ کا قرآن بھیجا گیا زیاد نے یہ سن کر کہا کہ لوگوں میں مشہور ہے کہ جب حضرت عثمان کو لوگوں نے شہید کیا اس وقت یہ کلام اللہ ان کی گود میں تھا اور آپ کا خون ٹھیک ان الفاظ پڑھا تھا آیت ( فَسَيَكْفِيْكَهُمُ اللّٰهُ ۚ وَھُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ ) 2 ۔ البقرۃ:137 ) کیا یہ صحیح ہے؟ حضرت نافع نے کہا بالکل ٹھیک ہے میں نے خود اس آیت پر ذوالنورین کا خون دیکھا تھا ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) رنگ سے مراد دین ہے اور اس کا زبر بطور اغراء کے ہے ۔ جسے فطرۃ اللہ میں مطلب یہ ہے کہ اللہ کے دین کو لازم پکڑ لو اس پر چمٹ جاؤ ۔ بعض کہتے ہیں یہ بدل ہے ملتہ ابراہیم سے جو اس سے پہلے موجود ہے ۔ سیبویہ کہتے ہیں یہ صدر موکد ہے ۔ امنا باللہ کی وجہ سے منصوب ہے جیسے وعد اللہ ایک مرفوع حدیث ہے بنی اسرائیل نے کہا اے رسول اللہ کیا ہمارا رب رنگ بھی کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا اللہ سے ڈرو آواز آئی ان سے کہ دو کہ تمام رنگ میں ہی تو پیدا کرتا ہوں ۔ یہی مطلب اس آیت کا بھی ہے لیکن اس روایت کا موقوف ہونا ہی صحیح ہے اور یہ بھی اس وقت جب کہ اس کی اسناد صحیح ہوں ۔