Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
صِبۡغَةَ اللّٰهِ ‌ۚ وَمَنۡ اَحۡسَنُ مِنَ اللّٰهِ صِبۡغَةً  وَّنَحۡنُ لَهٗ عٰبِدُوۡنَ‏ ﴿138﴾
اللہ کا رنگ اختیار کرو اور اللہ تعالٰی سے اچھا رنگ کس کا ہوگا ؟ہم تو اسی کی عبادت کرنے والے ہیں ۔
صبغة الله و من احسن من الله صبغة و نحن له عبدون
[And say, "Ours is] the religion of Allah . And who is better than Allah in [ordaining] religion? And we are worshippers of Him."
Allah ka rang ikhtiyar kero aur Allah Taalaa say acha rang kiss ka hoga? Hum to ussi ki ibadat kerney walay hain.
۔ ( اے مسلمانو ! کہہ دو کہ ) ہم پر تو اللہ نے اپنا رنگ چڑھا دیا ہے اور کون ہے جو اللہ سے بہتر رنگ چڑھائے؟ اور ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں ۔ ( ٨٧ )
ہم نے اللہ کی رینی ( رنگائی ) لی ( ف۲٤۹ ) اور اللہ سے بہتر کس کی رینی؟ ( رنگائی ) اور ہم اسی کو پوجتے ہیں ،
اللہ کا رنگ اختیار کرو ۔ 137 اس کے رنگ سے اچھا اور کس کا رنگ ہو گا ؟ اور ہم اسی کی بندگی کرنے والے لوگ ہیں ‘‘ ۔
۔ ( کہہ دو: ہم ) اللہ کے رنگ ( میں رنگے گئے ہیں ) اور کس کا رنگ اللہ کے رنگ سے بہتر ہے اور ہم تو اسی کے عبادت گزار ہیں
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :137 اس آیت کے دو ترجمے ہو سکتے ہیں: ایک یہ کہ”ہم نے اللہ کا رنگ اختیار کر لیا“ ، دوسرے یہ کہ ”اللہ کا رنگ اختیار کرو“ ۔ مسیحیّت کے ظہُور سے پہلے یہُودیوں کے ہاں یہ رسم تھی کہ جو شخص ان کے مذہب میں داخل ہوتا ، اسے غُسل دیتے تھے اور اس غُسل کے معنی ان کے ہاں یہ تھے کہ گویا اس کے گناہ دُھل گئے اور اس نے زندگی کا ایک نیا رنگ اختیار کر لیا ۔ یہی چیز بعد میں مسیحیوں نے اختیار کر لی ۔ اس کا اصطلاحی نام ان کے ہاں اِسطباغ ( بپتسمہ ) ہے اور یہ اصطباغ نہ صرف ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو ان کے مذہب میں داخل ہوتے ہیں ، بلکہ بچّوں کو بھی دیا جاتا ہے ۔ اسی کے متعلق قرآن کہتا ہے ، اس رسمی اصطباغ میں کیا رکھا ہے؟ اللہ کا رنگ اختیار کرو ، جو کسی پانی سے نہیں چڑھتا ، بلکہ اس کی بندگی کا طریقہ اختیار کرنے سے چڑھتا ہے ۔