Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
وَقَالَ مُوۡسٰى يٰقَوۡمِ اِنۡ كُنۡتُمۡ اٰمَنۡتُمۡ بِاللّٰهِ فَعَلَيۡهِ تَوَكَّلُوۡاۤ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّسۡلِمِيۡنَ‏ ﴿84﴾
اور موسیٰ ( علیہ السلام ) نے فرمایا کہ اے میری قوم! اگر تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اسی پر توکل کرو اگر تم مسلمان ہو ۔
و قال موسى يقوم ان كنتم امنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين
And Moses said, "O my people, if you have believed in Allah , then rely upon Him, if you should be Muslims."
Aur musa ( alh-e-salam ) ney farmaya aey meri qom! Agar tum Allah per eman rakhtay ho to ussi per tawakkal kero agar tum musalman ho.
اور موسیٰ نے کہا : اے میری قوم اگر تم واقعی اللہ پر ایمان لے آئے ہو تو پھر اسی پر بھروسہ رکھو ، اگر تم فرمانبردار ہو ۔
اور موسیٰ نے کہا اے میری قوم اگر تم اللہ پر ایمان لائے تو اسی پر بھروسہ کرو ( ف۱۸۰ ) اگر تم اسلام رکھتے ہو ،
موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ لوگو ، اگر تم واقعی اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اس پر بھروسہ کرو اگر مسلمان ہو ۔ 81
اور موسٰی ( علیہ السلام ) نے کہا: اے میری قوم! اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو تو اسی پر توکل کرو ، اگر تم ( واقعی ) مسلمان ہو
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :81 ظاہر ہے کہ یہ الفاظ کسی کافر قوم کو خطاب کر کے نہیں کہے جا سکتے تھے ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا یہ ارشاد صاف بتا رہا ہے کہ بنی اسرائیل کی پوری قوم اس وقت مسلمان تھی ، اور حضرت موسیٰ علیہ السلام ان کو یہ تلقین فرما رہے تھے کہ اگر تم واقعی مسلمان ہو ، جیسا کہ تمہارا دعویٰ ہے ، تو فرعون کی طاقت سے خوف نہ کھاؤ بلکہ اللہ کی طاقت پر بھروسہ کرو ۔
اللہ پر مکمل بھروسہ ایمان کی روح حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم بنی اسرائیل سے فرماتے ہیں کہ اگر تم مومن مسلمان ہو تو اللہ پر بھروسہ رکھو جو اس پر بھروسہ کرے وہ اسے کافی ہے عبادت و توکل دونوں ہم پلہ چیزیں ہیں ۔ فرمان رب ہے ( فَاعْبُدْهُ وَتَوَكَّلْ عَلَيْهِ ۭ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ ١٢٣؀ۧ ) 11-ھود:123 ) اسی کی عبادت کر اور اسی پر بھروسہ رکھ ۔ ایک اور آیت میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتا ہے کہ کہہ دے کہ رب رحمن پر ہم ایمان لائے اور اسی کی ذات پاک پر ہم نے توکل کیا ۔ فرماتا ہے مشرق و مغرب کا رب جو عبادت کے لائق معبود ہے ، جس کے سوا پرستش کے لائق اور کوئی نہیں ۔ تو اسی کو اپنا وکیل و کارساز بنا لے ۔ تمام ایمانداروں کو جو سورت پانچوں نمازوں میں تلاوت کرنے کا حکم ہوا اس میں بھی ان کی زبانی اقرار کرایا گیا ہے کہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد طلب کرتے ہیں ۔ بنو اسرائیل نے اپنے نبی علیہ السلام کا یہ حکم سن کر اطاعت کی اور جواباً عرض کیا کہ ہمارا بھروسہ اپنے رب پر ہی ہے ۔ پروردگار تو ہمیں ظالموں کے لیے فتنہ نہ بنا کہ وہ ہم پر غالب رہ کر یہ سمجھنے لگیں کہ اگر یہ حق پر ہوتے اور ہم باطل پر ہوتے تو ہم ان پر غالب کیسے رہ سکتے یہ مطلب بھی اس دعا کا بیان کیا گیا ہے کہ اللہ ہم پر ان کے ہاتھوں عذاب مسلط نہ کرانا ، نہ اپنے پاس سے کوئی عذاب ہم پر نازل فرما کہ یہ لوگ کہنے لگیں کہ اگر بنی اسرائیل حق پر ہوتے تو ہماری سزائیں کیوں بھگتتے یا اللہ کے عذاب ان پر کیوں اترتے؟ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر یہ ہم پر غالب رہے تو ایسا نہ ہو کہ یہ کہیں ہمارے سچے دین سے ہمیں ہٹانے کے لیے کوششیں کریں ۔ اور اے پروردگار ان کافروں سے جنہوں نے حق سے انکار کر دیا ہے حق کو چھپایا لیا تو ہمیں نجات دے ، ہم تجھ پر ایمان لائے ہیں اور ہمارا بھروسہ صرف تیری ذات پر ہے ۔