Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
وَاَوۡحَيۡنَاۤ اِلَىٰ مُوۡسٰى وَاَخِيۡهِ اَنۡ تَبَوَّاٰ لِقَوۡمِكُمَا بِمِصۡرَ بُيُوۡتًا وَّاجۡعَلُوۡا بُيُوۡتَكُمۡ قِبۡلَةً وَّاَقِيۡمُوا الصَّلٰوةَ‌ ؕ وَبَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿87﴾
اور ہم نے موسیٰ ( علیہ السلام ) اور ان کے بھائی کے پاس وحی بھیجی کہ تم دونوں اپنے ان لوگوں کے لئے مصر میں گھر برقرار رکھو اور تم سب اپنے انہی گھروں کو نماز پڑھنے کی جگہ قرار دے لو اور نماز کے پابند رہو اور آپ مسلمانوں کو بشارت دے دیں ۔
و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوا لقومكما بمصر بيوتا و اجعلوا بيوتكم قبلة و اقيموا الصلوة و بشر المؤمنين
And We inspired to Moses and his brother, "Settle your people in Egypt in houses and make your houses [facing the] qiblah and establish prayer and give good tidings to the believers."
Aur hum ney musa ( alh-e-salam ) aur unn kay bhai kay pass wahee bheji kay tum dono apney unn logon kay liye misir mein ghar bar-qarar rakho aur tum sab apney enhi gharon ko namaz parhney ki jagah qarar dey lo aur namaz kay paband raho aur aap musalmanon ko bisharat dey den.
اور ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی پر وحی بھیجی کہ : تم دونوں اپنی قوم کو مصر ہی کے گھروں میں بساؤ ، اور اپنے گھروں کو نماز کی جگہ بنا لو ۔ ( ٣٤ ) اور ( اس طرح ) نماز قائم کرو اور ایمان لانے والوں کو خوشخبری دے دو ۔
اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کو وحی بھیجی کہ مصر میں اپنی قوم کے لیے مکانات بناؤ اور اپنے گھروں کو نماز کی جگہ کرو ( ف۱۸۳ ) اور نماز قائم رکھو ، اور مسلمانوں کو خوشخبری سناؤ ( ف۱۸٤ )
اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کو اشارہ کیا کہ مصر میں چند مکان اپنی قوم کے لیے مہیّا کرو اور اپنے ان مکانوں کو قبلہ ٹھہرا لو اور نماز قائم کرو 84 اور اہل ایمان کو بشارت دے دو ۔ 85
اور ہم نے موسٰی ( علیہ السلام ) اور ان کے بھائی کی طرف وحی بھیجی کہ تم دونوں مصر ( کے شہر ) میں اپنی قوم کے لئے چند مکانات تیار کرو اور اپنے ( ان ) گھروں کو ( نماز کی ادائیگی کے لئے ) قبلہ رخ بناؤ اور ( پھر ) نماز قائم کرو ، اور ایمان والوں کو ( فتح و نصرت کی ) خوشخبری سنا دو
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :84 اس آیت کے مفہوم میں مفسرین کے درمیان اختلاف ہے ۔ اس کے الفاظ پر اور اس ماحول پر جس میں یہ الفاظ ارشاد فرمائے گئے تھے غور کرنے سے میں یہ سمجھا ہوں کہ غالبا مصر میں حکومت کے تشدد سے اور خود بنی اسرائیل کے اپنے ضعف ایمانی کی وجہ سے اسرائیلی اور مصری مسلمانوں کے ہاں نماز باجماعت کا نظام ختم ہوچکا تھا ۔ اور یہ ان کے شیرازے کے بکھرنے اور ان کی دینی روح پر موت طاری ہو جانے کا ایک بہت بڑا سبب تھا ۔ اس لیے حضرت موسی علیہ السلام کو حکم دیا گیا کہ اس نظام کو از سر نو قائم کریں اور مصر میں چند مکان اس غرض کے لیے تعمیر یا تجویز کرلیں کہ وہاں اجتماعی نماز ادا کی جایا کرے ۔ کیونکہ ایک بگڑی ہوئی اور بکھری ہوئی مسلمان قوم میں دینی روح کو پھر سے زندہ کرنے اور اس کی منتشر طاقت کو از سر نو مجتمع کرنے کے لیے اسلامی طرز پر جو کوشش بھی کی جائے گی اس کا پہلا قدم لازما یہی ہوگا کہ اس میں نماز باجماعت کا نظام قائم کیا جائے ۔ ان مکانوں کو قبلہ ٹھیرانے کا مفہوم میرے نزدیک یہ ہے کہ ان مکانوں کو ساری قوم کے لیے مرکز اور مرجع ٹھیرایا جائے ، اور اس کے بعد ہی نماز قائم کرو کہنے کا مطلب یہ ہے کہ متفرق طور پر اپنی اپنی جگہ نماز پڑھ لینے کے بجائے لوگ ان مقرر مقامات پر جمع ہو کر نماز پڑھا کریں ، کیونکہ قرآن کی اصطلاح میں اقامت صلوۃ جس چیز کا نام ہے اس کے مفہوم میں لازما نماز باجماعت بھی شامل ہے ۔ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :85 یعنی اہل ایمان پر مایوسی علیہ السلام ، مرعوبیت اور پژمردگی کی جو کیفیت اس وقت چھائی ہوئی ہے اسے دور کرو ۔ انہیں پرامید بناؤ اور ان کی ہمت بندھاؤ اور ان کا حوصلہ بڑھاؤ ، بشارت دینے کے لفظ میں یہ سب معنی شامل ہیں ۔
قوم فرعون سے بنی اسرائی کی نجات بنی اسرائیل کی فرعون اور فرعون کی قوم سے نجات پانا ، اس کی کیفیت بیان ہو رہی ہے دونوں نبیوں کو اللہ کی وحی ہوئی کہ اپنی قوم کے لیے مصر میں گھر بنالو ۔ اور اپنے گھروں کو مسجدیں مقرر کر لو ۔ اور خوف کے وقت گھروں میں نماز ادا کر لیا کرو ۔ چنانچہ فرعون کی سختی بہت بڑھ گئی تھی ۔ اس لیے انہیں کثرت سے نماز ادا کرنے کا حکم ہوا ۔ یہی حکم اس امت کو ہے کہ ایمان دار و صبر اور نماز سے مدد چاہو ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک بھی یہی تھی کہ جب کوئی گھبراہٹ ہوتی فوراً نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے ۔ یہاں بھی حکم ہوتا ہے کہ اپنے گھروں کو قبلہ بنا لو ، اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان مومنوں کو تم بشارت دو انہیں دار آخرت میں ثواب ملے گا اور دنیا میں ان کی تائید و نصرت ہوگی ۔ اسرائیلیوں نے اپنے نبی سے کہا تھا کہ فرعونیوں کے سامنے ہم اپنی نماز اعلان سے نہیں پڑھ سکتے تو اللہ نے انہیں حکم دیا کہ اپنے گھر قبلہ رو ہو کر وہیں نماز ادا کر سکتے ہو اپنے گھر آمنے سامنے بنانے کا حکم ہو گیا ۔