So aaj hum sirf teri laash ko nijat den gay takay tu unn kay liye nishan-e-ibrat ho jo teray baad hain aur haqeeqat yeh hai kay boht say aadmi humari nishaniyon say ghafil hain.
لہذا آج ہم تیرے ( صرف ) جسم کو بچائیں گے تاکہ تو اپنے بعد کے لوگوں کے لیے عبرت کا نشان بن جائے ۔ ( ٣٦ ) ( کیونکہ ) بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے غافل بنے ہوئے ہیں ۔
اب تو ہم صرف تیری لاش ہی کو بچائیں گے تا کہ تو بعد کی نسلوں کے لیے نشانِ عبرت بنے 92 اگرچہ بہت سے انسان ایسے ہیں جو ہماری نشانیوں سے غفلت برتتے ہیں ۔ 93 ؏ ۹
۔ ( اے فرعون! ) سو آج ہم تیرے ( بے جان ) جسم کو بچالیں گے تاکہ تو اپنے بعد والوں کے لئے ( عبرت کا ) نشان ہوسکے اور بیشک اکثر لوگ ہماری نشانیوں ( کو سمجھنے ) سے غافل ہیں
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :92
آج تک وہ مقام جزیرہ نمائے سینا کے مغربی ساحل پر موجود ہے جہاں فرعون کی لاش سمندر میں تیری ہوئی پائی گئی تھی ۔ اس کو موجودہ زمانے میں جبل فرعون کہتے ہیں اور اسی کے قریب ایک گرم چشمہ ہے جس کو مقامی آبادی نے حمام فرعون کے نام سے موسوم کر رکھا ہے ۔ اس کی جائے وقوع ابو زنیمہ سے چند میل اوپر شمال کی جانب ہے ، اور علاقے کے باشندے اسی جگہ کی نشان دہی کرتے ہیں کہ فرعون کی لاش یہاں پڑی ہوئی ملی تھی ۔ اگر یہ ڈوبنے والا وہی فرعون منفتہ ہے جس کو زمانہ حال کی تحقیق نے فرعون موسی قرار دیا ہے تو اس کی لاش آج تک قاہرہ کے عجائب خانے میں موجود ہے ۔ سن ۱۹۰۷ میں سر گرافٹن الیٹ سمتھ نے اس کی ممی پر سے جب پٹیاں کھولی تھیں تو اس کی لاش پر نمک کی ایک تہ جمی ہوئی پائی گئی تھی جو کھاری پانی میں اس کی غرقابی کی ایک کھلی علامت تھی ۔
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :93
یعنی ہم تو سبق آموز اور عبرت انگیز نشانات دکھائے ہی جائیں گے اگرچہ اکثر انسانوں کا حال یہ ہے کہ کسی بڑی سے بڑی عبرتناک نشانی کو دیکھ کر بھی ان کی آنکھیں نہیں کھلتی ۔