Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
قُلِ انْظُرُوۡا مَاذَا فِى السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ ‌ؕ وَمَا تُغۡنِى الۡاٰيٰتُ وَالنُّذُرُ عَنۡ قَوۡمٍ لَّا يُؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿101﴾
آپ کہہ دیجئے کہ تم غور کرو کہ کیا کیا چیزیں آسمانوں میں اور زمین میں ہیں اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کو نشانیاں اور دھمکیاں کچھ فائدہ نہیں پہنچاتیں ۔
قل انظروا ما ذا في السموت و الارض و ما تغني الايت و النذر عن قوم لا يؤمنون
Say, "Observe what is in the heavens and earth." But of no avail will be signs or warners to a people who do not believe
Aap keh dijiye kay tum ghor kero kay kiya kiya cheezen aasmanon mein aur zamin mein hain aur jo log eman nahi latay unn ko nishaniyan aur dhamkiyan kuch faeeda nahi phonchatin.
۔ ( اے پیغمبر ) ان سے کہو کہ : ذرا نظر دوڑاؤ کہ آسمانوں اور زمین کیا کیا چیزیں ہیں؟ ( ٤٢ ) لیکن جن لوگوں کو ایمان لانا ہی نہیں ہے ان کے لیے ( زمین و آسمان میں پھیلی ہوئی ) نشانیاں اور آگاہ کرنے والے ( پیغمبر ) کچھ بھی کار آمد نہیں ہوتے ۔
تم فرماؤ دیکھو ( ف۲۱۱ ) آسمانوں اور زمین میں کیا ہے ( ف۲۱۲ ) اور آیتیں اور رسول انھیں کچھ نہیں دیتے جن کے نصیب میں ایمان نہیں ،
اِن سے کہو زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے اسے آنکھیں کھول کر دیکھو ۔ اور جو لوگ ایمان لانا ہی نہیں چاہتے ان کے لیے نشانیاں اور تنبیہیں آخر کیا مفید ہو سکتی ہیں ۔ 105
فرما دیجئے: تم لوگ دیکھو تو ( سہی ) آسمانوں اور زمین ( کی اس وسیع کائنات ) میں قدرتِ الٰہیہ کی کیا کیا نشانیاں ہیں اور ( یہ ) نشانیاں اور ( عذابِ الٰہی سے ) ڈرانے والے ( پیغمبر ) ایسے لوگوں کو فائدہ نہیں پہنچا سکتے جو ایمان لانا ہی نہیں چاہتے
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :105 یہ ان کے اس مطالبہ کا آخری اور قطعی جواب ہے جو وہ ایمان لانے کے لیے شرط کے طور پر پیش کرتے تھے کہ ہمیں کوئی نشانی دکھائی جائے جس سے ہم کو یقین آجائے کہ تمہاری نبوت سچی ہے ۔ اس کے جواب میں فرمایا جارہا ہے کہ اگر تمہارے اندر حق کی طلب اور قبول حق کی آمادگی ہو تو وہ بے حدوحساب نشانیاں جو زمین وآسمان میں ہر طرف پھیلی ہوئی ہیں تمہیں پیغام محمدی کی صداقت کا اطمینان دلانے کے لیے کافی سے زیادہ ہیں ۔ صرف آنکھیں کھول کر انہیں دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ لیکن اگر یہ طلب اور یہ آمادگی ہی تمہارے اندر موجود نہیں ہے تو پھر کوئی نشانی بھی ، خواہ وہ کیسی ہی خارق عادت اور عجیب و غریب ہو ، تم کو نعمت ایمان سے بہرہ ور نہیں کر سکتی ۔ ہر معجزے کو دیکھ کر تم فرعون اور اس کی قوم کے سرداروں کی طرف کہو گے کہ یہ تو جادوگری ہے ۔ اس مرض میں جو لوگ مبتلا ہوتے ہیں ان کی آنکھیں صرف اس وقت کھلا کرتی ہیں جب خدا کا قہروغضب اپنی ہولناک سختی گیری کے ساتھ ان پر ٹوٹ پڑتا ہے جس طرح فرعون کی آنکھیں ڈوبتے وقت کھلی تھیں ۔ مگر عین گرفتاری کے موقع پر جو توبہ کی جائے اس کی کوئی قیمت نہیں ۔
دعوت غور و فکر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں اس کی قدرتوں میں اس کی پیدا کردہ نشانیوں میں غور و فکر کرو ۔ آسمان و زمین اور ان کے اندر کی نشانیاں بیشمار ہیں ۔ ستارے سورج ، چاند رات دن اور ان کا اختلاف کبھی دن کی کمی ، کبھی راتوں کاچھوٹا ہوجانا ، آسمانوں کی بلندی ان کی چوڑائی ان کا حسن و زینت اس سے بارش برسانا اس بارش سے زمین کا ہرا بھرا ہو جانا اس میں طرح طرح کے پھل پھول کا پیدا ہونا ، اناج اور کھیتی کا اگنا ، مختلف قسم کے جانوروں کا اس میں پھیلا ہوا ہونا ، جن کی شکلیں جدا گانہ ، جن کے نفع الگ الگ جن کے رنگ الگ الگ ، دریاؤں میں عجائبات کا پایا جانا ، ان میں طرح طرح کی ہزارہا قسم کی مخلوق کا ہونا ، ان میں چھوٹی بڑی کشتیوں کا چلنا ، یہ اس رب قدیر کی قدرتوں کے نشان کیا تمہاری رہبری ، اس کی توحید اس کی جلالت اس کی عظمت اس کی یگانگت اس کی وحدت اس کی عبادت ، اس کی اطاعت ، اس کی ملکیت کی طرف نہیں کرتی؟ یقین مانو نہ اس کے سوا کوئی پروردگار ، نہ اس کے سوا کوئی لائق عبادت ہے درحقیقت بے ایمانوں کے لیے اس سے زیادہ نشانیاں بھی بےسود ہیں ۔ آسمان انکے سر پر اور زمین انکے قدموں میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سامنے ، دلیل و سند ان کے آگے ، لیکن یہ ہیں کہ ٹس سے مس نہیں ہوتے ۔ ان پر کلمہ عذاب صادق آچکا ہے ۔ یہ تو عذاب کے آجانے سے پہلے مومن نہیں ہوں گے ۔ ظاہر ہے کہ یہ لوگ اس عذاب کے اور انہی کٹھن دنوں کے منتظر ہیں جو ان سے پہلے کے لوگوں پر ان کی بد اعمالیوں کی وجہ سے گزر چکے ہیں ۔ اچھا انہیں انتظار کرنے دے اور تو بھی انہیں اعلان کر کے منتظر رہ ۔ انہیں ابھی معلوم ہو جائے گا ۔ یہ دیکھ لیں گے کہ ہم اپنے رسولوں اور سچے غلاموں کو نجات دیں گے ۔ یہ ہم نے خود اپنے نفس کریم پر واجب کر لیا ہے ۔ جیسے آیت میں ہے کہ تمہارے پروردگار نے اپنے نفس پر رحمت لکھ لی ہے ۔ بخاری مسلم کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کتاب لکھی ہے جو اس کے پاس عرش کے اوپر ہے کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب آچکی ہے ۔