Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
اَلَاۤ اِنَّهُمۡ يَثۡنُوۡنَ صُدُوۡرَهُمۡ لِيَسۡتَخۡفُوۡا مِنۡهُ‌ؕ اَلَا حِيۡنَ يَسۡتَغۡشُوۡنَ ثِيَابَهُمۡۙ يَعۡلَمُ مَا يُسِرُّوۡنَ وَمَا يُعۡلِنُوۡنَ‌ۚ اِنَّهٗ عَلِيۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ‏ ﴿5﴾
یاد رکھو وہ لوگ اپنے سینوں کو دوہرا کئے دیتے ہیں تاکہ اپنی باتیں ( اللہ ) سے چھپا سکیں ۔ یاد رکھو کہ وہ لوگ جس وقت اپنے کپڑے لپیٹتے ہیں وہ اس وقت بھی سب جانتا ہے جو کچھ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں ۔ بالیقین وہ دلوں کے اندر کی باتیں جانتا ہے ۔
الا انهم يثنون صدورهم ليستخفوا منه الا حين يستغشون ثيابهم يعلم ما يسرون و ما يعلنون انه عليم بذات الصدور
Unquestionably, they the disbelievers turn away their breasts to hide themselves from Him. Unquestionably, [even] when they cover themselves in their clothing, Allah knows what they conceal and what they declare. Indeed, He is Knowing of that within the breasts.
Yaad rakho woh log apney seenon ko dohra kiye detay hain takay apni baaten ( Allah ) sau chupa saken. Yaad rakho kay woh log jiss waqt apney kapray lapettay hain woh uss waqt bhi sab janta hai jo kuch chupatay hain aur jo kuch woh zahir kertay hain. Bil yaqeen woh dion kay andar ki baaten janta hai.
دیکھو یہ ( کافر ) لوگ اپنے سینوں کو اس سے چھپنے کے لیے دہرا کرلیتے ہیں ۔ یاد رکھو جب یہ اپنے اوپر کپڑے لپیٹتے ہیں ، اللہ ان کی وہ باتیں بھی جانتا ہے جو یہ چھپاتے ہیں ، اور وہ بھی جو یہ علی الاعلان کرتے ہیں ، ( ٤ ) یقینا اللہ سینوں میں چھپی ہوئی باتوں کا ( بھی ) پورا پورا علم رکھتا ہے ۔
سنو وہ اپنے سینے دوہرے کرتے ( منہ چھپاتے ) ہیں کہ اللہ سے پردہ کریں ( ف۱۰ ) سنو جس وقت وہ اپنے کپڑوں سے سارا بدن ڈھانپ لیتے ہیں اس وقت بھی اللہ ان کا چھپا اور ظاہر سب کچھ جانتا ہے بیشک وہ دلوں کی بات جاننے والا ہے ،
دیکھو ! یہ لوگ اپنے سینوں کو موڑتے ہیں تاکہ اس سے چھپ جائیں ۔ 5 خبردار ! جب کہ کپڑوں سے اپنے آپ کو ڈھانپتے ہیں ، اللہ ان کے چھپے کو بھی جانتا ہے اور کھلے کو بھی ، وہ تو ان بھیدوں سے بھی واقف ہے جو سینوں میں ہیں ۔
جان لو! بیشک وہ ( کفار ) اپنے سینوں کو دُہرا کر لیتے ہیں تاکہ وہ اس ( خدا ) سے ( اپنے دلوں کا حال ) چھپا سکیں ، خبردار! جس وقت وہ اپنے کپڑے ( جسموں پر ) اوڑھ لیتے ہیں ( تو اس وقت بھی ) وہ ان سب باتوں کو جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ آشکار کرتے ہیں ، بیشک وہ سینوں کی ( پوشیدہ ) باتوں کو خوب جاننے والا ہے
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :5 مکے میں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کا چرچا ہوا تو بہت سے لوگ وہاں ایسے تھے جو مخالفت میں تو کچھ بہت زیادہ سرگرم نہ تھے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت سے سخت بیزار تھے ۔ ان لوگوں کا رویہ یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتراتے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بات کو سننے کے لیے تیار نہ تھے ، کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھے دیکھتے تو الٹے پاؤں پھر جاتے ، دور سے آپ کو آتے دیکھ لیتے تو رخ بدل دیتے یا کپڑے کی اوٹ میں منہ چھپا لیتے ، تاکہ آمنا سامنا نہ ہو جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں مخاطب کر کے کچھ اپنی باتیں نہ کہنے لگیں ۔ اسی قسم کے لوگوں کی طرف یہاں اشارہ کیا ہے کہ یہ لوگ حق کا سامنا کرنے سے گھبراتے ہیں اور شطر مرغ کی طرح منہ چھپا کر سمجھتے ہیں کہ وہ حقیقت ہی غائب ہوگئی جس سے انہوں نے منہ چھپایا ہے ۔ حالانکہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے اور وہ یہ بھی دیکھ رہی ہے کہ یہ بے وقوف اس سے بچنے کے لیے منہ چھپائے بیٹھے ہیں ۔
اندھیروں کی چادروں میں موجود ہر چیز کو دیکھتا ہے آسمان کی طرف اپنی شرم گاہ کا رخ کرنا وہ مکروہ جانتے تھے ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی قرآت میں تثنونی ہے ۔ مجامعت کے وقت اور تنہائی میں وہ عریانی سے حجاب کرتے تھے کہ پاخانہ کے وقت آسمان تلے ننگے ہوں یا مجامعت اس حالت میں کریں ۔ وہ اپنے سروں کو ڈھاپ لیتے اور یہ بھی مراد ہے کہ وہ اللہ کے بارے میں شک کرتے تھے اور کام برائی کے کرتے تھے ۔ کہتے ہیں کہ برے کام یا برے عمل کے وقت وہ جھک جھک کر اپنے سینے دوہرے کر ڈالتے گویا کہ وہ اللہ سے شرما رہے ہیں ۔ اور اس سے چھپ رہے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ راتوں کو کپڑے اوڑھے ہوئے بھی جو تم کرتے ہو اس سے بھی اللہ تو خبردار ہے ۔ جو چھپاؤ جو کھولو ، جو دلوں اور سینوں میں رکھو ، وہ سب کو جانتا ہے ، دل کے بھید سینے کے راز اور ہر ایک پوشیدگی اس پر ظاہر ہے ۔ زہیر بن ابو سلمہ اپنے مشہور معلقہ میں کہتا ہے کہ تمہارے دلوں کی کوئی بات اللہ تعالیٰ پر چھپی ہوئی نہیں ، تم گو کسی خیال میں ہو لیکن یاد رکھو کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے ۔ ممکن ہے کہ تمہارے بد خیالات پر وہ تمہیں یہیں سزا کرے اور ہو سکتا ہے کہ وہ نامہ اعمال میں لکھ لیے جائیں اور قیامت کے دن پیش کئے جائیں یہ جاہلیت کا شاعر ہے ۔ اسے اللہ کا ، اس کے کامل علم کا ، قیامت کا اور اس دن کی جزا سزا کا ، اعمال نامے کا اور قیامت کے دن اس کے پیش ہو نے کا اقرار ہے ۔ اس آیت کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہ لوگ جب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وعلیہ وسلم کے پاس سے گزرتے تو سینہ موڑ لیتے اور سر ڈھانپ لیتے ۔ ( اَلَآ اِنَّھُمْ يَثْنُوْنَ صُدُوْرَھُمْ لِيَسْتَخْفُوْا مِنْهُ ۭ اَلَا حِيْنَ يَسْتَغْشُوْنَ ثِيَابَھُمْ ۙ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّوْنَ وَمَا يُعْلِنُوْنَ ۚ اِنَّهٗ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ Ĉ۝ ) 11-ھود:5 ) ہے ۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ سے چھپنا چاہتے ہیں یہی اولیٰ ہے کیونکہ اسی کے بعد ہے کہ جب یہ لوگ سوتے وقت کپڑے اوڑھ لیتے ہیں اس وقت بھی اللہ تعالیٰ کو ان کے تمام افعال کا جو وہ چھپ کر کریں اور جو ظاہر کریں علم ہوتا ہے ۔ حضرت ابن عباس کی قرأت میں ( آیت الا انھم تثنونی صدورھم ) ہے ۔ اس قرأت پر بھی معنی تقریبا یکساں ہیں ۔