Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
وَمَا مِنۡ دَآ بَّةٍ فِى الۡاَرۡضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزۡقُهَا وَ يَعۡلَمُ مُسۡتَقَرَّهَا وَمُسۡتَوۡدَعَهَا‌ؕ كُلٌّ فِىۡ كِتٰبٍ مُّبِيۡنٍ‏ ﴿6﴾
زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالٰی پر ہیں وہی ان کے رہنے سہنے کی جگہ کو جانتا ہے اور ان کے سونپے جانے کی جگہ کو بھی ، سب کچھ واضح کتاب میں موجود ہے ۔
و ما من دابة في الارض الا على الله رزقها و يعلم مستقرها و مستودعها كل في كتب مبين
And there is no creature on earth but that upon Allah is its provision, and He knows its place of dwelling and place of storage. All is in a clear register.
Zamin per chlaney phirney walay jitney jaandaar hain sab ki roziyan Allah Taalaa per hain wohi unn kay rehney sehney ki jagah ko janta hai aur unn kay sonpay janey ki jagah ko bhi sab kuch wazeh kitab mein mojood hai.
اور زمین پر چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جس کا رزق اللہ نے اپنے ذمے نہ لے رکھا ہو وہ اس کے مستقل ٹھکانے کو بھی جانتا ہے ، اور عارضی ٹھکانے کو بھی ۔ ہر بات ایک واضح کتاب میں درج ہے ۔
اور زمین پر چلنے والا کوئی ( ف۱۱ ) ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمہٴ کرم پر نہ ہو ( ف۱۲ ) اور جانتا ہے کہ کہاں ٹھہرے گا ( ف۱۳ ) اور کہاں سپرد ہوگا ( ف۱٤ ) سب کچھ ایک صاف بیان کرنے والی کتاب ( ف۱۵ ) میں ہے ،
زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جس کا رزق اللہ کے ذمّے نہ ہو اور جس کے متعلق وہ نہ جانتا ہو کہ کہاں وہ رہتا ہے اور کہاں وہ سونپا جاتا ہے ، 6 سب کچھ ایک صاف دفتر میں درج ہے ۔
اور زمین میں کوئی چلنے پھرنے والا ( جاندار ) نہیں ہے مگر ( یہ کہ ) اس کا رزق اﷲ ( کے ذمۂ کرم ) پر ہے اور وہ اس کے ٹھہرنے کی جگہ کو اور اس کے امانت رکھے جانے کی جگہ کو ( بھی ) جانتا ہے ، ہر بات کتابِ روشن ( لوحِ محفوظ ) میں ( درج ) ہے
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :6 یعنی جس خدا کے علم کا حال یہ ہے کہ ایک ایک چڑیا کا گھونسلہ اور ایک ایک کیڑے کا بِل اس کو معلوم ہے اور وہ اسی کی جگہ پر اس کو سامان زیست پہنچا رہا ہے ، اور جس کو ہر آن اس کی خبر ہے کہ کونسا جاندار کہاں رہتا ہے اور کہاں اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کر دیتا ہے ، اس کے متعلق اگر تم یہ گمان کرتے ہو کہ اس طرح منہ چھپا چھپا کر یا کانوں میں انگلیاں ٹھونس کر یا آنکھوں پر پردہ ڈال کر تم اس کی پکڑ سے بچ جاؤ گے تو سخت نادان ہو ۔ داعی حق سے تم نے منہ چھپا بھی لیا تو آخر اس کا حاصل کیا ہے؟ کیا خدا سے بھی تم چھپ گئے؟ کیا خدا یہ نہیں دیکھ رہا ہے کہ ایک شخص تمہیں امر حق سے آگاہ کرنے میں لگا ہوا ہے اور تم یہ کوشش کر رہے ہو کہ کسی طرح اس کی کوئی بات تمہارے کان میں نہ پڑنے پائے؟
ہر مخلوق کا روزی رساں ہر ایک چھوٹی بڑی ، کشکی تری کی مخلوق کا روزی رساں ایک اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ وہی ان کے چلنے پھرنے آنے جانے ، رہنے سہنے ، مرنے جینے اور ماں کے رحم میں قرار پکڑنے اور باپ کی پیٹھ کی جگہ کو جانتا ہے ۔ امام بن ابی حاتم نے اس آیت کی تفسیر میں مفسرین کرام کے بہت سے اقوال ذکر کئے ہیں فاللہ اعلم ۔ یہ تمام باتیں اللہ کے پاس کی واضح کتاب میں لکھی ہوئی ہیں جسے فرمان ہے ( وَمَا مِنْ دَاۗبَّةٍ فِي الْاَرْضِ وَلَا طٰۗىِٕرٍ يَّطِيْرُ بِجَنَاحَيْهِ اِلَّآ اُمَمٌ اَمْثَالُكُمْ ۭمَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتٰبِ مِنْ شَيْءٍ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمْ يُحْشَرُوْنَ 38؀ ) 6- الانعام:38 ) یعنی زمین پر چلنے والے جانور اور اپنے پروں پر اڑنے والے پرند سب کے سب تم جیسی ہی امتیں ہیں ، ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی ، پھر سب کے سب اپنے پروردگار کی طرف جمع کئے جائیں گے ۔ اور فرمان ہے ( وَعِنْدَهٗ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَآ اِلَّا هُوَ ۭ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۭ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَةٍ اِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِيْ ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَّلَا يَابِسٍ اِلَّا فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ 59؀ ) 6- الانعام:59 ) یعنی غیب کی کنجیاں اسی اللہ کے پاس ہیں ۔ انہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ خشکی تری کی تمام چیزوں کا اسے علم ہے جو پتہ جھڑتا ہے اس کے علم میں ہے کوئی دانہ زمین کے اندھیروں میں اور کوئی تر و خشک چیز ایسی نہیں جو واضح کتاب میں نہ ہو