سورة هُوْد حاشیہ نمبر :11
یہاں صبر کے ایک اور مفہوم پر روشنی پڑتی ہے ۔ صبر کی صفت اس چھچور پن کی ضد ہے جس کا ذکر اوپر کیا گیا ہے ۔ صابر وہ شخص ہے جو زمانہ کے بدلتے ہوئے حالات میں اپنے ذہن کے توازن کو برقرار رکھے ۔ وقت کی ہر گردش سے اثر لے کر اپنے مزاج کا رنگ بدلتا نہ چلا جائے بلکہ ایک معقول اور صحیح رویہ پر ہر حال میں قائم رہے ۔ اگر کبھی حالات سازگار ہوں اور وہ دولت مندی ، اقتدار اور ناموری کے آسمانوں پر چڑھا چلا جا رہا ہو تو بڑائی کے نشے میں مست ہو کر بہکنے نہ لگے ۔ اور اگر کسی دوسرے وقت مصائب و مشکلات کی چکی اسے پیسے ڈال رہی ہو تو اپنے جوہر انسانیت کو اس میں ضائع نہ کر دے ۔ خدا کی طرف سے آزمائش خواہ نعمت کی صورت میں آئے یا مصیبت کی صورت میں ، دونوں صورتوں میں اس کی بربادی اپنے حال پر قائم رہے اور اس کا ظرف کسی چیز کی بھی چھوٹی یا بڑی مقدار سے چھلک نہ پڑے ۔
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :12
یعنی اللہ ایسے لوگوں کے قصور معاف بھی کرتا ہے اور ان کی بھلائیوں پر اجر بھی دیتا ہے ۔