Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
فَلَعَلَّكَ تَارِكٌۢ بَعۡضَ مَا يُوۡحٰٓى اِلَيۡكَ وَضَآٮِٕقٌ ۢ بِهٖ صَدۡرُكَ اَنۡ يَّقُوۡلُوۡا لَوۡلَاۤ اُنۡزِلَ عَلَيۡهِ كَنۡزٌ اَوۡ جَآءَ مَعَهٗ مَلَكٌ‌ ؕ اِنَّمَاۤ اَنۡتَ نَذِيۡرٌ‌ ؕ وَاللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ وَّكِيۡلٌ ؕ‏ ﴿12﴾
پس شاید کہ آپ اس وحی کے کسی حصے کو چھوڑ دینے والے ہیں جو آپ کی طرف نازل کی جاتی ہے اور اس سے آپ کا دل تنگ ہے ، صرف ان کی اس بات پر کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہیں اترا؟ یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ ہی آتا ، سن لیجئے! آپ تو صرف ڈرانے والے ہی ہیں اور ہرچیز کا ذمہ دار اللہ تعالٰی ہے ۔
فلعلك تارك بعض ما يوحى اليك و ضاىق به صدرك ان يقولوا لو لا انزل عليه كنز او جاء معه ملك انما انت نذير و الله على كل شيء وكيل
Then would you possibly leave [out] some of what is revealed to you, or is your breast constrained by it because they say, "Why has there not been sent down to him a treasure or come with him an angel?" But you are only a warner. And Allah is Disposer of all things.
Pus shayad kay aap iss wahee kay kissi hissay ko chor deney walay hain jo aap ki taraf nazil ki jati hai aur iss say aap ka dil tang hai sirf inn ki iss baat per kay iss per koi khazana kiyon nahi utra? Ya iss kay sath koi farishta hi aata sunn lijiye! Aap to sirf daraney walay hi hain aur her cheez ka zimmay daar Allah Taalaa hai.
پھر ( اے پیغمبر ) جو وحی تم پر نازل کی جارہی ہے ، کیا یہ ممکن ہے کہ تم اس کا کوئی حصہ چھوڑ بیٹھو؟ اور اس سے تمہارا دل تنگ ہوجائے؟ ( ٩ ) کیونکہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ : ان ( محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر کوئی خزانہ کیوں نازل نہیں ہوا ، یا کوئی فرشتہ ان کے ساتھ کیوں نہیں آیا؟ تم تو ایک آگاہ کرنے والے ہو ، اور اللہ ہے جو ہر چیز کا مکمل اختیار رکھتا ہے ۔
تو کیا جو وحی تمہاری طرف ہوتی ہے اس میں سے کچھ تم چھوڑ دو گے اور اس پر دل تنگ ہوگے ( ف۲٦ ) اس بناء پر کہ وہ کہتے ہیں ان کے ساتھ کوئی خزانہ کیوں نہ اترا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ آتا ، تم تو ڈر سنانے والے ہو ( ف۲۷ ) اور اللہ ہر چیز پر محافظ ہے ،
تو اے پیغمبر ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم ان چیزوں میں سے کسی چیز کو ﴿بیان کرنے سے ﴾ چھوڑ دو جو تمہاری طرف وحی کی جا رہی ہیں ۔ اور اس بات پر دل تنگ ہو کہ وہ کہیں گے اس شخص پر کوئی خزانہ کیوں نہ اتارا گیا یا یہ کہ اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہ آیا ۔ تم تو محض خبردار کرنے والے ہو ، آگے ہر چیز کا حوالہ دار اللہ ہے ۔ 13
بھلا کیا یہ ممکن ہے کہ آپ اس میں سے کچھ چھوڑ دیں جو آپ کی طرف وحی کیا گیا ہے اور اس سے آپ کا سینہء ( اَطہر ) تنگ ہونے لگے ( اس خیال سے ) کہ کفار یہ کہتے ہیں کہ اس ( رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر کوئی خزانہ کیوں نہ اتارا گیا یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا ، ( ایسا ہرگز ممکن نہیں ۔ اے رسولِ معظم! ) آپ تو صرف ڈر سنانے والے ہیں ( کسی کو دنیوی لالچ یا سزا دینے والے نہیں ) ، اور اﷲ ہر چیز پر نگہبان ہے
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :13 اس ارشاد کا مطلب سمجھنے کے لیے ان حالات کو پیش نظر رکھنا چاہیے جن میں یہ فرمایا گیا ہے ۔ مکہ ایک ایسے قبیلے کا صرف مقام ہے جو تمام عرب پر اپنے مذہبی اقتدار ، اپنی دولت و تجارت اور اپنے سیاسی دبدبے کی وجہ سے چھایا ہوا ہے ۔ عین اس حالت میں جب کہ یہ لوگ اپنے انتہائی عروج پر ہیں اس بستی کا ایک آدمی اٹھتا ہے اور علی الاعلان کہتا کہ جس مذہب کے تم پیشوا ہو وہ سراسر گمراہی ہے ، جس نظام تمدن کے تم سردار ہو وہ اپنی جڑ تک گلا اور سڑا ہوا نظام ہے ، خدا کا عذاب تم پر ٹوٹ پڑنے کے لیے تلا کھڑا ہے اور تمہارے لیے اس سے بچنے کی کوئی صورت اس کے سوا نہیں کہ اس مذہب حق اور اس نظام صالح کو قبول کر لو جو میں خدا کی طرف سے تمہارے سامنے پیش کر رہا ہوں ۔ اس شخص کے ساتھ اس کی پاک سیرت اور اس کی معقول باتوں کے سوا کوئی ایسی غیر معمولی چیز نہیں ہے جس سے عام لوگ اسے مامور من اللہ سمجھیں ۔ اور گردوپیش کے حالات میں بھی مذہب و اخلاق اور تمدن کی گہری بنیادی خرابیوں کے سوا کوئی ایسی ظاہر علامت نہیں ہے جو نزول عذاب کی نشان دہی کر تی ہو ۔ بلکہ اس کے برعکس تمام نمایاں علامتیں یہی ظاہر کر رہی ہیں کہ ان لوگوں پر خدا کا ( اور ان کے عقیدے کے مطابق ) دیوتاؤں کا بڑا فضل ہے اور جو کچھ وہ کر رہے ہیں ٹھیک ہی کر رہے ہیں ۔ ایسے حالات میں یہ بات کہنے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے ، اور اس کے سوا کچھ ہو بھی نہیں سکتا ، کہ چند نہایت صحیح الدماغ اور حقیقت رس لوگوں کے سوا بستی کے سب لوگ اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں ۔ کوئی ظلم و ستم سے اس کو دبانا چاہتا ہے ۔ کوئی جھوٹے الزامات اور اوچھے اعتراضات سے اس کی ہوا اکھاڑنے کی کوشش کرتا ہے ۔ کوئی متعصبانہ بے رخی سے اس کی ہمت شکنی کرتا ہے اور کوئی مذاق اڑا کر ، آوازے اور پھبتیاں کس کر ، اور ٹھٹھے لگا کر اس کی باتوں کو ہوا میں اڑا دینا چاہتا ہے ۔ یہ استقبال جو کئی سال تک اس شخص کی دعوت کا ہوتا رہتا ہے ، جیسا کچھ دل شکن اور مایوس کن ہو سکتا ہے ، ظاہر ہے ۔ بس یہی صورت حال ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر کی ہمت بندھانے کے لیے تلقین فرماتا ہے کہ اچھے حالات میں پھول جانا اور برے حالات میں مایوس ہو جانا چھچورے لوگوں کا کام ہے ۔ ہماری نگاہ میں قیمتی انسان وہ ہے جو نیک ہو اور نیکی کے راستے پر صبر و ثبات اور پامردی کے ساتھ چلنے والا ہو ۔ لہٰذا جس تعصب سے ، جس بے رخی سے ، جس تضحیک و استہزا سے اور جن جاہلانہ اعتراضات سے تمہارا مقابلہ کیا جا رہا ہے ان کی وجہ سے تمہارے پائے ثبات میں ذرا لغزش نہ آنے پائے ۔ جو صداقت تم پر بذریعہ وحی منکشف کی گئی ہے اسکے اظہار و اعلان میں اور اس کی طرف دعوت دینے میں تمہیں قطعا کوئی باک نہ ہو ۔ تمہارے دل میں اس خیال کا کبھی گزر تک نہ ہو کہ فلاں بات کیسے کہوں جبکہ لوگ سنتے ہی اس کا مذاق اڑانے لگتے ہیں اور فلاں حقیقت کا اظہار کیسے کروں جب کہ کوئی اس کے سننے تک کا روادار نہیں ہے ۔ کوئی مانے یا نہ مانے ، تم جسے حق پاتے ہو اسے بےکم و کاست اور بے خوف بیان کیے جاؤ ، آگے سب معاملات اللہ کے حوالہ ہیں ۔
کافروں کی تنقید کی پراہ نہ کریں کافروں کی زبان پر جو آتا وہی طعنہ بازی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کرتے ہیں اسلیے اللہ تعالیٰ اپنے سچے پیغمبر کو دلاسا اور تسلی دیتا ہے کہ آپ نہ اس سے کام میں سستی کریں ، نہ تنگ دل ہوں یہ تو ان کا شیوہ ہے ۔ کبھی وہ کہتے ہیں اگر یہ رسول ہے تو کھانے پینے کا محتاج کیوں ہے؟ بازاوں میں کیوں آتا جاتا ہے؟ اس کی ہم نوائی میں کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتر؟ اسے کوئی خزانہ کیوں نہیں دیا گیا ؟ اس کے کھانے کو کوئی خاص باغ کیوں نہیں بنایا گیا ؟ مسلمانوں کو طعنہ دیتے ہیں کہ تم تو اس کے پیچھے چل رہے ہو ۔ جس پر جادو کر دیا گیا ہے ۔ پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے پیغمبر آپ ملول خاطر نہ ہوں ، آزردہ دل نہ ہوں ، اپنے کام سے نہ رکئے ، انہیں حق کی پکار سنانے میں کوتاہی نہ کیجئے ، دن رات اللہ کی طرف بلاتے رہیئے ۔ ہمیں معلوم ہے کہ ان کی تکلیف دہ باتیں آپ کو بری لگتی ہیں ، آپ توجہ بھی نہ کیجئے ۔ ایسا نہ ہو آپ مایوس ہوجائیں یا تنگ دل ہو کر بیٹھ جائیں کہ یہ آوازے کستے ، پھبتیاں اڑاتے ہیں ۔ اپنے سے پہلے کے رسولوں کو دیکھئے سب جھٹلائے گئے ستائے گئے اور صابر و ثابت قدم رہے یہاں تک اللہ کی مدد آپہنچی ۔ پھر قرآن کا معجزہ بیان فرمایا کہ اس جیسا قرآن لانا تو کہاں؟ اس جیسی دس سورتیں بلکہ ایک سورت بھی ساری دنیا مل کر بنا کر نہیں لا سکتی اس لیے کہ یہ اللہ کا کلام ہے ۔ جیسی اس کی ذات مثال سے پاک ، ویسے ہی اس کی صفتین بھی بےمثال ۔ اس کے کام جیسا مخلوق کا کلام ہو یہ ناممکن ہے ۔ اللہ کی ذات اس سے بلند بالا پاک اور منفرد ہے معبود اور رب صرف وہی ہے ۔ جب تم سے یہی نہیں ہو سکتا اور اب تک نہیں ہو سکا تو یقین کر لو کہ تم اس کے بنانے سے عاجز ہو اور دراصل یہ اللہ کا کلام ہے اور اسی کی طرف سے نازل ہوا ہے ۔ اس کا علم ، اس کے حکم احکام اور اسکی روک ٹوک اسی کلام میں ہیں اور ساتھ ہی مان لو کہ معبود برحق صرف وہی ہے بس آؤ اسلام کے جھنڈے تلے کھڑے ہو جاؤ ۔