Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
وَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَـرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا‌ ؕ اُولٰٓٮِٕكَ يُعۡرَضُوۡنَ عَلٰى رَبِّهِمۡ وَ يَقُوۡلُ الۡاَشۡهَادُ هٰٓؤُلَاۤءِ الَّذِيۡنَ كَذَبُوۡا عَلٰى رَبِّهِمۡ‌ ۚ اَلَا لَـعۡنَةُ اللّٰهِ عَلَى الظّٰلِمِيۡنَۙ‏ ﴿18﴾
اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے یہ لوگ اپنے پروردگار کے سامنے پیش کیے جائیں گے اور سارے گواہ کہیں گے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ باندھا خبردار ہو کہ اللہ کی لعنت ہے ظالموں پر ۔
و من اظلم ممن افترى على الله كذبا اولىك يعرضون على ربهم و يقول الاشهاد هؤلاء الذين كذبوا على ربهم الا لعنة الله على الظلمين
And who is more unjust than he who invents a lie about Allah ? Those will be presented before their Lord, and the witnesses will say, "These are the ones who lied against their Lord." Unquestionably, the curse of Allah is upon the wrongdoers.
Uss say barh ker zalim kaun hoga jo Allah per jhoot banadhay aur yeh log apney perwerdigar kay samney paish kiye jayen gay aur saray gawan kahen gay kay yeh woh log hain jinhon ney apney perwerdigar per jhoot bandha khabaradar ho kay Allah ki laanat hai zalimon per.
اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے؟ ایسے لوگوں کی ان کے رب کے پاس پیشی ہوگی ، اور گواہی دینے والے کہیں گے کہ : یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹی باتیں لگائی تھیں ۔ ( ١٣ ) سب لوگ سن لیں کہ اللہ کی لعنت ہے ان ظالموں پر ۔
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے ( ف٤۱ ) اور اپنے رب کے حضور پیش کیے جائیں گے ( ف٤۲ ) اور گواہ کہیں گے یہ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا تھا ، ارے ظا لموں پر خدا کی لعنت ( ف٤۳ )
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ گھڑے ۔ 20 ایسے لوگ اپنے رب کے حضور پیش ہونگے اور گواہ شہادت دیں گے کہ یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ گھڑا تھا ۔ سنو ! خدا کی لعنت ہے ظالموں پر 21 ۔ ۔ ۔ ۔
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اﷲ پر جھوٹا بہتان باندھتا ہے ، ایسے ہی لوگ اپنے رب کے حضور پیش کئے جائیں گے اور گواہ کہیں گے: یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا تھا ، جان لو کہ ظالموں پر اﷲ کی لعنت ہے
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :20 یعنی یہ کہے کہ اللہ کے ساتھ خدائی اور استحقاق بندگی میں دوسرے بھی شریک ہیں ۔ یا یہ کہے کہ خدا کو اپنے بندوں کی ہدایت و ضلالت سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اس نے کوئی کتاب اور کوئی نبی ہماری ہدایت کے لیے نہیں بھیجا ہے بلکہ ہمیں آزاد چھوڑ دیا ہے کہ جو ڈھنگ چاہیں اپنی زندگی کے لیے اختیار کرلیں ۔ یا یہ کہے کہ خدا نے ہمیں یونہی کھیل کے طور پر پیدا کیا اور یونہی ہم کو ختم کر دے گا ، کوئی جواب دہی ہمیں اس کے سامنے نہیں کرنی ہے اور کوئی جزا و سزا نہیں ہونی ہے ۔ سورة هُوْد حاشیہ نمبر :21 یہ عالم آخرت کا بیان ہے کہ وہاں یہ اعلان ہوگا ۔
اللہ جل شانہ پہ بہتان باندھنے والے جو لوگ اللہ کے ذمے بہتان باندھ لیں ، ان کا انجام اور قیامت کے دن کی ساری مخلوق کے سامنے کی ان کی رسوائی کا بیان ہو رہا ہے ۔ مسند احمد میں صفوان بن محزر کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر کا ہاتھ تھامے ہوئے تھا کہ ایک شخص آپ کے پاس آیا پھر پوچھنے لگا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے دن کی سرگوشی کی بارے میں کیا سنا ہے؟ آپ نے فرمایا میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ اللہ عزجل مومن کو اپنے سے قریب کرے گا یہاں تک کہ اپنا بازو اس پر رکھ دے گا اور اسے لوگوں کی نگاہوں سے چھپا لے گا اور اسے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا کہ کیا تجھے اپنا فلاں گناہ یاد ہے؟ اور فلاں بھی اور فلاں بھی؟ یہ اقرار کرتا جائے گا یہاں تک کہ سمجھ لے گا کہ بس اب ہلاک ہوا ۔ اس وقت الرحم الراحیمن فرمائے گا کہ میرے بندے دنیا میں ان پر پردہ ڈالتا رہا سن آج بھی میں انہیں بخشتا ہوں ۔ پھر اس کی نیکیوں کا اعمال نامہ اسے دے دیا جائے گا ۔ اور کفار اور منافقین پر نو گواہ پیش ہوں گے جو کہیں گے کہ یہی وہ ہیں جو اللہ پر جھوٹ بولتے تھے یاد رہے کہ ان ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے ۔ یہ حدیث بخاری و مسلم میں بھی ہے ۔ یہ لوگ اتباع حق ، ہدایت اور جنت سے اوروں کو روکتے رہے اور اپنا طریقہ ٹیڑھا ترچھا ہی تلاش کرتے رہے ساتھ ہی قیامت اور آخرت کے دن کے بھی منکر ہی رہے اور اسے مانا ہی نہیں ۔ یاد رہے کہ یہ اللہ کے ماتحت ہیں وہ ان سے ہر وقت انتقام لینے پر قادر ہے ، اگر چاہے تو آخرت سے پہلے دنیا میں ہی پکڑ لے لیکن اس کی طرف سے تھوڑی سی ڈھیل انہیں مل گئی ہے ۔ بخاری و مسلم میں ہے اللہ تعالیٰ ظالموں کو مہلت دے دیتا ہے بالآخر جب پکڑتا ہے تب چھوڑتا ہی نہیں ۔ ان کی سزائیں بڑھتی ہی چلی جائیں گی ۔ اس لیے کہ اللہ کی دی ہوئی قوتوں سے انہوں نے کام نہ لیا ۔ سننے سے کانوں کو بہرہ رکھا ۔ حق کی تابعداری سے آنکھوں کو اندھا رکھا جہنم میں جاتے وقت خود ہی کہیں گے کہ ( آیت لو کنا نسمع اونعقل ما کنافی اصحاب السعیر ) یعنی اگر سنتے ہوتے عقل رکھتے ہوتے تو آج دوزخی نہ بنتے یہی فرمان ( آیت الذین کفروا و صدوا عن سبیل اللہ زدنا ھم عذابا فوق العذاب الخ ) میں ہے کہ کافروں کے لیے اللہ کی راہ سے روکنے والوں کے لیے عذاب پر عذاب بڑھتا چلا جائے گا ۔ ہر ایک حکم عدولی پر ، ہر ایک برائی کے کام پر سزا بھگتیں گے ۔ پس صحیح قول یہی ہے کہ آخرت کی نسبت کے اعتبار سے کفار بھی فروع شرع کے مکلف ہیں ۔ یہی ہیں وہ جنہوں نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا اور خود اپنے تئیں جہنمی بنایا ۔ جہاں کا عذاب ذرا سی دیر بھی ہلکا نہیں ہوگا ۔ آگ کے شعلے کم ہو نے تو کہاں اور تیز تیز ہوتے جائیں گے جنہیں انہوں نے گھڑ لیا تھا یعنی بت اور اللہ کے شریک وغیرہ آج وہ ان کے کسی کام نہ آئیں گے بلکہ نظر بھی نہ پڑیں گے بلکہ اور نقصان پہنچائیں گے ۔ وہ تو ان کے دشمن ہو جائیں گے اور ان کے شرک سے صاف مکر جائیں گے ۔ گو یہ انہیں باعث عزت سمجھتے ہیں لیکن درحقیقت وہ ان کے لیے باعث ذلت ہیں ۔ کھلے طور پر اس بات کا قیامت کے دن انکار کر دیں گے کہ ان مشرکوں نے انہیں پوجا ۔ یہ ارشاد خلیل الرحمن علیہ السلام کا اپنی قوم سے تھا کہ ان بتوں سے گو تم دنیوی تعلقات وابستہ رکھو لیکن قیامت کے دن ایک دوسرے کا انکار کر دیں گے اور ایک دوسرے پر لعنت کرنے لگیں گے ۔ اور تم سب کا ٹھکانا جہنم ہوگا اور کوئی کسی کو کوئی مدد نہ پہنچائے گا ۔ یہی مضمون ( اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِيْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا وَرَاَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْـبَابُ ١٦٦؁ ) 2- البقرة:166 ) میں ہے یعنی اس وقت پیشوا لوگ اپنے مریدوں سے دست بردار ہو جائیں گے عذاب الٰہی آنکھوں دیکھ لیں گے اور باہمی تعلقات سب منقطع ہو جائیں گے ۔ اسی قسم کی اور بھی بہت سی آیتیں ہیں وہ بھی ان کی ہلاکت اور نقصان کی خبر دیتی ہیں ۔ یقینا یہی لوگ قیامت کے دن سب سے زیادہ نقصان اٹھائیں گے ۔ جنت کے درجوں کے بدلے انہوں نے جہنم کے گڑھے لیئے ۔ اللہ کی نعمتوں کے بدلے جہنم کی آگ قبول کی ۔ میٹھے ٹھنڈے خوشگوار جنتی پانی کے بدلے جہنم کا آگ جیسا کھولتا ہوا گرم پانی انہیں حورعین کے بدلے لہو پیپ اور بلند و بالا محلات کے بدلے دوزخ کے تنگ مقامات انہوں نے لیے ، رب رحمن کی نزدیکی اور دیدار کے بدلے اس کا غضب اور سزا انہیں ملی ۔ بیشک یہاں یہ سخت گھاٹے میں رہے ۔