Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
اِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاَخۡبَـتُوۡۤا اِلٰى رَبِّهِمۡۙ اُولٰٓٮِٕكَ اَصۡحٰبُ الۡجَـنَّةِ‌ؕ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ‏ ﴿23﴾
یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی نیک کئے اور اپنے پالنے والے کی طرف جھکتے رہے ، وہی جنت میں جانے والے ہیں ، جہاں وہ ہمیشہ ہی رہنے والے ہیں ۔
ان الذين امنوا و عملوا الصلحت و اخبتوا الى ربهم اولىك اصحب الجنة هم فيها خلدون
Indeed, they who have believed and done righteous deeds and humbled themselves to their Lord - those are the companions of Paradise; they will abide eternally therein.
Yaqeenan jo log eman laye aur unhon ney kaam bhi nek kiye aur apney paalney walay ki taraf jhuktay rahey wohi jannat mein janey walay hain jahan woh hamesha hi rehney walay hain.
۔ ( دوسری طرف ) جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں اور وہ اپنے پروردگار کے آگے جھک کر مطمئن ہوگئے ہیں ، تو وہ جنت کے بسنے والے ہیں ، وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے ۔
بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور اپنے رب کی طرف رجوع لائے وہ جنت والے ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ،
رہے وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اپنے رب ہی کے ہو کر رہے ، تو یقیناً وہ جنتّی لوگ ہیں اور جنّت میں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔ 27
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور اپنے رب کے حضور عاجزی کرتے رہے یہی لوگ اہلِ جنت ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :27 یہاں عالم آخرت کا بیان ختم ہوا ۔
عقل و ہوش اور ایمان والے لوگ بروں کے ذکر کے بعد اچھے لوگوں کا بیان ہو رہا ہے جن کے دل ایمان والے ، جن کے جسمانی اعضا فرماں برداری کرنے والے تھے ، قول و فعل سے فرمان رب بجا لانے والے اور رب کی نافرمانی سے بچنے والے تھے یہ لوگ جنت کے وارث ہوں گے ۔ بلند و بالا بالا خانے ، بچھے بچھائے تخت ، چکھے ہوئے خوشوں اور میوؤں کے درخت ابھرے ابھرے فرش ، خوبصورت بیویاں ، قسم قسم کے خوش ذائقہ پھل ، چاہت کے لذیذ کھانے پینے اور سب سے بڑھ کر دیدار الٰہی یہ نعمتیں ہوں گی جو ان کے لیے ہمیشگی کے لیے ہوں گی ۔ نہ انہیں موت آئے گی نہ بڑھاپا ، نہ بیماری ، نہ غفلت ، نہ رفع حاجت ہوگی ، نہ تھوک ، نہ ناک مشک ، نہ بو والا پسینہ آیا اور غذا ہضم ۔ پہلے بیان کردہ کافر شقی لوگ اور یہ مومن متقی لوگ بالکل وہی نسبت رکھتے ہیں جو اندھے بہرے اور بینا ۔ اور سنتے میں ہے کافر دنیا میں حق کو دیکھنے میں اندھے تھے اور آخرت کے دن بھی بھلائی کی راہ نہیں پائیں گے نہ اسے دیکھیں گے ۔ وہ حقانیت کی دلیلوں کی سننے سے بہرے تھے ، نفع دینے والی بات سنتے ہی نہ تھے ، اگر ان میں کوئی بھلائی ہوتی تو اللہ تعالیٰ انہیں ضرور سناتا ۔ اس کے برخلاف مومن سمجھ دار ، ذکی ، عاقل ، عالم ، دیکھتا ، بھالتا ، سوچتا ، سمجھتا حق و باطل میں تمیز کرتا ۔ بھلائی لے لیتا ، برائی چھوڑ دیتا ، دلیل اور شبہ میں فرق کر لیتا اور باطل سے بچتا ، حق کو مانتا ۔ بتلائیے یہ دونوں کیسے برابر ہو سکتے ہیں؟ تعجب ہے کہ پھر بھی تم ایسے دو مختلف شخصوں میں فرق نہیں سمجھتے ۔ ارشاد ہے ( لَا يَسْتَوِيْٓ اَصْحٰبُ النَّارِ وَاَصْحٰبُ الْجَنَّةِ ۭ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ هُمُ الْفَاۗىِٕزُوْنَ 20؀ ) 59- الحشر:20 ) دوزخی اور جنتی ایک نہیں ہوتے جنتی تو بلکل کامیاب ہیں اور آیت میں ہے اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں ، اندھیرا اور اُجالا برابر نہیں ، سایہ اور دھوپ برابر نہیں ، زندہ اور مردہ برابر نہیں ۔ اللہ تو جسے چاہے سنا سکتا ہے تو قبر والوں کو سنا نہیں سکتا ۔ تو تو صرف آ گاہ کر دینے والا ہے ۔ ہم نے تجھے حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے ، ہر ہر امت میں ڈرانے والا ہو چکا ہے ۔