Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
فَقَالَ الۡمَلَاُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِهٖ مَا نَرٰٮكَ اِلَّا بَشَرًا مِّثۡلَنَا وَمَا نَرٰٮكَ اتَّبَعَكَ اِلَّا الَّذِيۡنَ هُمۡ اَرَاذِلُــنَا بَادِىَ الرَّاۡىِ‌ۚ وَمَا نَرٰى لَـكُمۡ عَلَيۡنَا مِنۡ فَضۡلٍۢ بَلۡ نَظُنُّكُمۡ كٰذِبِيۡنَ‏ ﴿27﴾
اس کی قوم کے کافروں کے سرداروں نے جواب دیا کہ ہم تو تجھے اپنے جیسا انسان ہی دیکھتے ہیں اور تیرے تابعداروں کو بھی ہم دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ واضح طور پر سوائے نیچ لوگوں کے اور کوئی نہیں جو بے سوچے سمجھے ( تمہاری پیروی کر رہے ہیں ) ہم تو تمہاری کسی قسم کی برتری اپنے اوپر نہیں دیکھ رہے ، بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا سمجھ رہے ہیں ۔
فقال الملا الذين كفروا من قومه ما نرىك الا بشرا مثلنا و ما نرىك اتبعك الا الذين هم اراذلنا بادي الراي و ما نرى لكم علينا من فضل بل نظنكم كذبين
So the eminent among those who disbelieved from his people said, " We do not see you but as a man like ourselves, and we do not see you followed except by those who are the lowest of us [and] at first suggestion. And we do not see in you over us any merit; rather, we think you are liars."
Uss ki qom kay kafiron kay sardaron ney jawab diya kay hum to tujhay apnye jaisa insan hi dekhtay hain aur teray tabeydaron ko bhi hum dekhtay hain kay yeh log wazeh tor per siwaye neech logon kay aur koi nahi jo bey sochay samajhay ( tumhari pairwi ker rahey hain ) hum to tumhari kissi qisam ki bartari apney upper nahi dekh rahey bulkay hum to tumhen jhoota samajh rahey hain.
اس پر ان کی قوم کے وہ سردار لوگ جنہوں نے کفر اختیار کرلیا تھا ، کہنے لگے کہ : ہمیں تو اس سے زیادہ ( تم میں ) کوئی بات نظر نہیں آرہی کہ تم ہم جیسے ہی ایک انسان ہو ، اور ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ صرف وہ لوگ تمہارے پیچھے لگے ہیں جو ہم میں سب سے زیادہ بے حیثیت ہیں ، اور وہ بھی سطحی طور پر رائے قائم کرکے ۔ اور ہمیں تم میں کوئی ایسی بات بھی دکھائی نہیں دیتی جس کی وجہ سے ہم پر تمہیں کوئی فضیلت حاصل ہو ، بلکہ ہمارا خیال تو یہ ہے کہ تم سب جھوٹے ہو ۔
تو اس کی قوم کے سردار جو کافر ہوئے تھے بولے ہم تو تمہیں اپنے ہی جیسا آدمی دیکھتے ہیں ( ف۵٤ ) اور ہم نہیں دیکھتے کہ تمہاری پیروی کسی نے کی ہو مگر ہمارے کمینوں نے ( ف۵۵ ) سرسری نظر سے ( ف۵٦ ) اور ہم تم میں اپنے اوپر کوئی بڑائی نہیں پاتے ( ف۵۷ ) بلکہ ہم تمہیں ( ف۵۸ ) جھوٹا خیال کرتے ہیں ،
جواب میں اس کی قوم کے سردار ، جنہوں نے اس کی بات ماننے سے انکار کیا تھا ، بولے ہماری نظر میں تو تم اس کے سوا کچھ نہیں ہو کہ بس ایک انسان ہو ہم جیسے ۔ 31 اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہماری قوم میں سے بس ان لوگوں نے جو ہمارے ہاں اراذل تھے بے سوچے سمجھے تمہاری پیروی اختیار کر لی ہے ۔ 32 اور ہم کوئی چیز بھی ایسی نہیں پاتے جس میں تم لوگ ہم سے کچھ بڑھے ہوئے ہو 33 ، بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا سمجھتے ہیں ۔
سو ان کی قوم کے کفر کرنے والے سرداروں اور وڈیروں نے کہا: ہمیں تو تم ہمارے اپنے ہی جیسا ایک بشر دکھائی دیتے ہو اور ہم نے کسی ( معزز شخص ) کو تمہاری پیروی کرتے ہوئے نہیں دیکھا سوائے ہمارے ( معاشرے کے ) سطحی رائے رکھنے والے پست و حقیر لوگوں کے ( جو بے سوچے سمجھے تمہارے پیچھے لگ گئے ہیں ) ، اور ہم تمہارے اندر اپنے اوپر کوئی فضیلت و برتری ( یعنی طاقت و اقتدار ، مال و دولت یا تمہاری جماعت میں بڑے لوگوں کی شمولیت الغرض ایسا کوئی نمایاں پہلو ) بھی نہیں دیکھتے بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا سمجھتے ہیں
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :31 وہی جاہلانہ اعتراض جو مکہ کے لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں پیش کرتے تھے کہ جو شخص ہماری ہی طرح کا ایک معمولی انسان ہے ، کھاتا پیتا ہے ، چلتا پھرتا ہے ، سوتا اور جاگتا ہے ، بال بچے رکھتا ہے ، آخر ہم کیسے مان لیں کہ وہ خدا کی طرف سے پیغمبر مقرر ہو کر آیا ہے ۔ ( ملاحظہ ہو سورہ یٰس ، حاشیہ نمبر ۱۱ ) ۔ سورة هُوْد حاشیہ نمبر :32 یہ بھی وہی بات ہے جو مکہ کے بڑے لوگ اور اونچے طبقے والے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق کہتے تھے کہ ان کے ساتھ ہے کون؟ یا تو چند سر پھرے لڑکے ہیں جنہیں دنیا کا کچھ تجربہ نہیں ، یا کچھ غلام اور ادنی طبقہ کے عوام ہیں جو عقل سے کورے اور ضعیف الاعتقاد ہوتے ہیں ۔ ( ملاحظہ ہو سورہ انعام ، حواشی نمبر ۳٤ تا ۳۷ و سورہ یونس ، حاشیہ نمبر ۷۸ ) ۔ سورة هُوْد حاشیہ نمبر :33 یعنی یہ جو تم کہتے ہو کہ ہم پر خدا کا فضل ہے اور اس کی رحمت ہے اور وہ لوگ خدا کے غضب میں مبتلا ہیں جنہوں نے ہمارا راستہ اختیار نہیں کیا ہے ، تو اس کی کوئی علامت ہمیں نظر نہیں آتی ۔ فضل اگر ہے تو ہم پر ہے کہ مال و دولت اور خدم و حشم رکھتے ہیں اور ایک دنیا ہماری سرداری مان رہی ہے ۔ تم ٹٹ پونجیے لوگ آخر کس چیز میں ہم سے بڑھے ہوئے ہو کہ تمہیں خدا کا چہیتا سمجھا جائے ۔