Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
وَلَاۤ اَقُوۡلُ لَـكُمۡ عِنۡدِىۡ خَزَآٮِٕنُ اللّٰهِ وَلَاۤ اَعۡلَمُ الۡغَيۡبَ وَلَاۤ اَقُوۡلُ اِنِّىۡ مَلَكٌ وَّلَاۤ اَقُوۡلُ لِلَّذِيۡنَ تَزۡدَرِىۡۤ اَعۡيُنُكُمۡ لَنۡ يُّؤۡتِيَهُمُ اللّٰهُ خَيۡرًا‌ ؕ اَللّٰهُ اَعۡلَمُ بِمَا فِىۡۤ اَنۡفُسِهِمۡ‌ ۖۚ اِنِّىۡۤ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِيۡنَ‏ ﴿31﴾
میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں ۔ ( سنو! ) میں غیب کا علم بھی نہیں رکھتا نہ میں کہتا ہوں کہ میں یہ کوئی فرشتہ ہوں نہ میرا یہ قول ہے کہ جن پر تمہاری نگاہیں ذلت سے پڑ رہی ہیں انہیں اللہ تعالٰی کوئی نعمت دے گا ہی نہیں ان کے دل میں جو ہے اسے اللہ ہی خوب جانتا ہے اگر میں ایسی بات کہوں تو یقیناً میرا شمار ظالموں میں ہو جائے گا ۔
و لا اقول لكم عندي خزاىن الله و لا اعلم الغيب و لا اقول اني ملك و لا اقول للذين تزدري اعينكم لن يؤتيهم الله خيرا الله اعلم بما في انفسهم اني اذا لمن الظلمين
And I do not tell you that I have the depositories [containing the provision] of Allah or that I know the unseen, nor do I tell you that I am an angel, nor do I say of those upon whom your eyes look down that Allah will never grant them any good. Allah is most knowing of what is within their souls. Indeed, I would then be among the wrongdoers."
Mein tum say nahi kehta kay meray pass Allah kay khazaney hain ( suno! ) mein ghaib ka ilm bhi nahi rakhta na mein yeh kehta hun kay mein koi farishta hun na mera yeh qol hai kay jin per tumhari nigahen zillat say parr rahi hain unhen Allah Taalaa koi nemat dey ga hi nahi inn kay dil mein jo hai ussay Allah hi khoob janta hai agar mein aisi baat kahon to yaqeenan mera shumar zalimon mein ho jaye ga.
اور میں تم سے یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ میرے قبضے میں اللہ کے خزانے ہیں ، نہ میں غیب کی ساری باتیں جانتا ہوں ، اور نہ میں تم سے یہ کہہ رہا ہوں کہ میں کوئی فرشتہ ہوں ۔ ( ١٦ ) اور جن لوگوں کو تمہاری نگاہیں حقیر سمجھتی ہیں ، ان کے بارے میں بھی میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ اللہ انہیں کبھی کوئی بھلائی عطا نہیں کرے گا ۔ ان کے دلوں میں جو کچھ ہے اسے اللہ سب سے زیادہ جانتا ہے ۔ اگر میں ان کے بارے میں ایسی باتیں کہوں تو میرا شمار یقینا ظالموں میں ہوگا ۔
اور میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہ میں غیب جان جانتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں ( ف٦۷ ) اور میں انھیں نہیں کہتا جن کو تمہاری نگاہیں حقیر سمجھتی ہیں کہ ہرگز انھیں اللہ کوئی بھلائی نہ دے گا ، اللہ خوب جانتا ہے جو ان کے دلوں میں ہے ( ف٦۸ ) ایسا کروں ( ف٦۹ ) تو ضرور میں ظالموں میں سے ہوں ( ف۷۰ )
اور میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں ، نہ یہ کہتا ہوں کہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں ، نہ یہ میرا دعوٰی ہے کہ میں فرشتہ ہوں ۔ 37 اور یہ بھی میں نہیں کہہ سکتا کہ جن لوگوں کو تمہاری آنکھیں حقارت سے دیکھتی ہیں انہیں اللہ نے کوئی بھلائی نہیں دی ۔ ان کے نفس کا حال اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔ اگر میں ایسا کہوں تو ظالم ہوں گا ۔
اور میں تم سے ( یہ ) نہیں کہتا کہ میرے پاس اﷲ کے خزانے ہیں ( یعنی میں بے حد دولت مند ہوں ) اور نہ ( یہ کہ ) میں ( اﷲ کے بتائے بغیر ) خود غیب جانتا ہوں اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں ( انسان نہیں ) فرشتہ ہوں ( میری دعوت کرشماتی دعوؤں پر مبنی نہیں ہے ) اور نہ ان لوگوں کی نسبت جنہیں تمہاری نگاہیں حقیر جان رہی ہیں یہ کہتا ہوں کہ اﷲ انہیں ہرگز کوئی بھلائی نہ دے گا ( یہ اﷲ کا امر اور ہر شخص کا نصیب ہے ) ، اﷲ بہتر جانتا ہے جو کچھ ان کے دلوں میں ہے ، ( اگر ایسا کہوں تو ) بیشک میں اسی وقت ظالموں میں سے ہو جاؤں گا
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :37 یہ اس بات کا جواب ہے کہ جو مخالفین نے کہی تھی کہ ہمیں تو تم بس اپنے ہی جیسے ایک انسان نظر آتے ہو ۔ اس پر حضرت نوح علیہ السلام فرماتے ہیں کہ واقعی میں ایک انسان ہی ہوں ، میں نے انسان کے سوا کچھ اور ہونے کا دعویٰ کب کیا تھا کہ تم مجھ پر یہ اعتراض کر تے ہو ۔ میرا دعویٰ جو کچھ ہے وہ تو صرف یہ ہے کہ خدا نے مجھے علم و عمل کا سیدھا راستہ دکھایا ہے ۔ اس کی آزمائش تم جس طرح چاہو کر لو ۔ مگر اس دعوے کی آزمائش کا آخر یہ کونسا طریقہ ہے کہ کبھی تم مجھ سے غیب کی خبریں پوچھتے ہو ، اور کبھی ایسے ایسے عجیب مطالبے کرتے ہو گویا خدا کے خزانوں کی ساری کنجیاں میرے پاس ہیں ، اور کبھی اس بات پر اعتراض کرتے ہو کہ میں انسانوں کی طرح کھاتا پیتا اور چلتا پھرتا ہوں ، گویا میں نے فرشتہ ہونے کا دعویٰ کیا تھا ۔ جس آدمی نے عقائد ، اخلاق اور تمدن میں صحیح رہبری کا دعویٰ کیا ہے اس سے ان چیزوں کے متعلق جو چاہو پوچھو ، مگر تم عجیب لوگ ہو جو اس سے پوچھتے ہو کہ فلاں شخص کی بھینس کٹڑا جنے گی یا پڑیا ۔ گویا انسانی زندگی کے لیے صحیح اصول اخلاق و تمدن بتانے کا کوئی تعلق بھینس کے حمل سے بھی ہے! ( ملاحظہ ہو سورہ انعام ، حاشیہ نمبر ۳۱ ، ۳۲ )
میرا پیغام اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت ہے آپ فرماتے ہیں میں صرف رسول اللہ ہوں ، اللہ وحدہ لاشریک لہ کی عبادت اور توحید کی طرف اس کے فرمان کے مطابق تم سب کو بلاتا ہوں ۔ اس سے میری مراد تم سے مال سمیٹنا نہیں ۔ ہر بڑے چھوٹے کے لیے میری دعوت عام ہے جو قبول کرے گا نجات پائے گا ۔ اللہ کے خزانوں کے ہیر پھیر کی مجھ میں قدرت نہیں ۔ میں غیب نہیں جانتا ہاں جو بات اللہ مجھے معلوم کرادے معلوم ہو جاتی ہے ۔ میں فرشتہ ہو نے کا دعویدار نہیں ہوں ۔ بلکہ ایک انسان ہوں جس کی تائید اللہ کی طرف سے معجزوں سے ہو رہی ہے ۔ جنہیں تم رذیل اور ذلیل سمجھ رہے ہو ۔ میں تو اس کا قائل نہیں کہ انہیں اللہ کے ہاں ان کی نیکیوں کا بدلہ نہیں ملے گا ۔ ان کے باطن کا حال بھی مجھے معلوم نہیں اللہ ہی کو اس کا علم ہے ۔ اگر ظاہر کی طرح باطن میں بھی ایماندار ہیں تو انہیں اللہ کے ہاں ضرور نیکیاں ملیں گی جو ان کے انجام کی برائی کو کہے اس نے ظلم کیا اور جہالت کی بات کہی ۔